پاکستانی روپیہ مسلسل گراوٹ کا شکار

ریال کی قیمت فروخت ریکارڈ 34.40 روپے تک جا پہنچی

پیر 23 جولائی 2018 16:16

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 23 جولائی 2018ء)پاکستان کی معیشت گزشہ چند مہینوں کے دوران دگرگوں صورتِ حال سے دو چار ہے۔ سابقہ وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد معاشی اشاریوں میں کمی واقع ہوئی۔پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج میں بھی مندی کا رحجان دیکھا جا رہا ہے۔ سیاسی عدم استحکام کے باعث پاکستان کی معیشت مسلسل زوال کی جانب گامزن ہے۔

روپیہ اپنی قدر کھوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران روپیے کی قدر میں بہت زیادہ مندی دیکھی گئی جس کے باعث غیر مُلکی کرنسیوں کی قدر میں ہوش رُبا اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وقت سعودی ریال کی قیمت خرید 34.20 پر جا پہنچی ہے جبکہ قیمت فروخت 34.40 ہے۔ امریکی ڈالر بھی مُلکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 131.50 روپے میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ اس کی قیمتِ خرید 130.50ہے۔

اماراتی درہم بھی 35 روپے کی بلند ترین قدر کو چھُو رہا ہے۔ روپیے کی قیمت میں مسلسل کمی پر پاکستانی معیشت دان بہت پریشان ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ آنے والی گورنمنٹ کو معیشت کے شعبے میں ان گِنت مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گِرتی معیشت کو سنبھالا دینے کی غرض سے ہنگامی نوعیت کے کچھ غیر مقبول فیصلے بھی لینا پڑیں گے جس کے باعث عوامی حلقوں اور اپوزیشن کی جانب سے بھرپور احتجاج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس لحاظ سے اگلی حکومت کے لیے اقتدار عشرت کدے سے زیادہ کانٹوں کی سیج ثابت ہو گا۔ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے قرضوں کی وصولی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستانی حکام پر ٹیکسز میں مزید اضافے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ نگران حکومت نے معیشت کی خراب صورتِ حال سے نبرد آزما ہونے کی غرض سے ہی ایک ماہ کے اندر دو بار پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ اگر چہ عدالتی مداخلت پر چند روپے کی کمی بھی کی گئی مگر پھر بھی اس اضافے پر عوام بلبلا اُٹھے ہیں۔ معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر موجودہ معاشی صورتِ حال میں بہتری واقع نہ ہوئی تو پھر روپیہ اپنی قدر مزید کھو بیٹھے گا جس کے باعث قرضوں کی غیر مُلکی کرنسی میں واپسی کے عمل میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔