بحرین میں نجی شعبے کے ملازمین کیلئے نئے فوائد تیار

پارلیمنٹ کی مالیاتی اور اقتصادی امور اور دیگر سروسز کمیٹیوں نے ترامیم کو آگے بڑھانے کی سفارش کردی

Sajid Ali ساجد علی بدھ 21 فروری 2024 16:54

بحرین میں نجی شعبے کے ملازمین کیلئے نئے فوائد تیار
منامہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 فروری2024ء ) خلیجی ملک بحرین نے نجی شعبے کے ملازمین کے لیے نئے فوائد کی منظوری دیئے جانے کا امکان پیدا ہوگیا۔ گلف ڈیلی نیوز اور زاویۃ کے مطابق پارلیمنٹ کی مالیاتی اور اقتصادی امور اور دیگر سروسز کمیٹیوں نے ملازمین سے متعلق ترامیم کو آگے بڑھانے کی سفارش کی، جس کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین نئے فوائد حاصل کر سکتے ہیں جن میں کسی بھی ایسے ٹاسک کیلئے اضافی تنخواہ بھی شامل ہے جو ان کے بیان کردہ معاہدے سے متعلق کام کی تفصیل سے باہر ہو، اس کے ساتھ 2 دن کے ویک اینڈ اور ملازمت شروع کرنے کے پہلے دن سے ہی بیماری کی چھٹی کا اطلاق بھی ان فوائد کا حصہ ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ نے اپنے ہفتہ وار اجلاس میں 2012ء کے نجی شعبے کے روزگار کے قانون میں مجوزہ ترامیم کی متفقہ طور پر منظوری دی جو جلال الکاظم کی قیادت میں پانچ ارکان پارلیمنٹ نے پیش کیں، خیال کیا جارہا ہے کہ یہ اقدام نجی شعبے میں کام کرنے کے بہتر ماحول کو یقینی بنائے گا، بحرینیوں اور غیر ملکی ملازمین دونوں کو مزید حقوق فراہم کرے گا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ ملازمین سے عام پانچ دن کے کاروباری ہفتے کے دوران مجموعی طور پر 40 گھنٹے تک کام لیا جاسکے گا، اس سے زیادہ کسی بھی اضافی گھنٹے کو اوور ٹائم کے طور پر شمار کیا جائے گا، کھانے، آرام اور نماز کا وقفہ لازمی ہوگا اور اسے 8 گھنٹے کام کے دن کا حصہ سمجھا جائے گا, فی الحال ملازمین تین ماہ کی پروبیشن مدت کے دوران تنخواہ کے ساتھ بیماری کی چھٹی کے اہل نہیں ہیں لیکن نئے منصوبے کے تحت وہ ڈاکٹر کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے پر فوری طور پر اس کے حقدار ہوں گے، ان ترامیم سے کارکنوں کو 30 دن کی سالانہ چھٹی کا بھی حق ملے گا۔

اس حوالے سے رکن پارلیمنٹ جلال الکاظم کا کہنا ہے کہ ہمیں سرکاری ملازمین اور پرائیویٹ سیکٹر میں ملنے والی مراعات کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہوگا کیوں کہ بہتر حقوق کا مطلب کام کرنے کا ایک بہتر ماحول ہے جو زیادہ پیداواری صلاحیت کو یقینی بناتا ہے، جس سے پورے شعبے کو فائدہ ہوگا، موجودہ قانون میں چند خامیاں ہیں جنہیں کچھ آجر کارکنوں کا استحصال کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، نجی شعبے کے ملازمین کے لیے عالمی سطح پر تو تین روزہ ورک ویک کی بھی بحث ہوئی ہے لیکن بحرین کا قانون اب بھی یہ کہتا ہے کہ ہفتے کے دوران 24 گھنٹے سے کم کی چھٹی نہیں دی جانی چاہیے اور ہمارا ماننا ہے یہ دورانیہ 48 گھنٹے سے کم نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ مائیں حمل کے بعد گھر میں اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہیں، اس طرح کی چھٹی کا تعین باہمی رضامندی سے کیا جانا چاہیے جب کہ پروبیشن کی مدت کے دوران ایک ملازم خراب صحت کا شکار ہو سکتا ہے اور انہیں کام پر آنے کے لیے مجبور نہیں کیا جانا چاہیئے یا اگر ان کی صحت اتنی خراب ہے کہ وہ اپنی حاضری کو یقینی نہیں بناسکتے تو اس صورت میں انہیں تنخواہ میں کٹوتی کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔

ایک اور رکن پارلیمنٹ ممدوح الصالح کا کہنا ہے کہ ترامیم سے نجی شعبے میں کام کرنے والے ملازمین کی زندگی بہتر ہو جائے گی، بحرین ایک ایسا ملک ہے جسے اپنے مضبوط نجی شعبے پر فخر ہے اور اسے بہتر مراعات اور حقوق کے ذریعے ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کونسل برائے خواتین (SCW) اور بحرین کی دو مزدور یونینوں کی فیڈریشنوں نے ان ترامیم کی حمایت کی ہے، پارلیمنٹ کی مالیاتی و اقتصادی امور اور دیگر خدمات کی کمیٹیوں نے بھی ترامیم کو آگے بڑھانے کی سفارش کی، حکومت کے پاس قانون سازی کو مناسب قانون کی شکل دینے کے لیے 6 ماہ کا وقت ہوگا۔

متعلقہ عنوان :

منامہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں