اماراتی شہری کی موت نے چارسعودیوں کی زندگیاں بچا لیں

وفات پانے والے شخص نے وصیت کے ذریعے اپنا جگر، دِل اور گردے 4 سعودی مریضوں میں منتقل کر دیئے گئے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 13 مئی 2020 17:36

اماراتی شہری کی موت نے چارسعودیوں کی زندگیاں بچا لیں
جدہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13مئی 2020ء) موت برحق ہے، بے شک ہر جاندار کو ایک نہ ایک دِن موت کا ذائقہ چکھنا پڑتا ہے۔ انسانی زندگی کے آغاز سے لے کر اب تک اربوں لوگ موت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، حتیٰ کہ انبیاء ، اولیاء اور شہنشاہوں اور طاقتوروں کو بھی موت سے ہمکنار ہونا پڑتا ہے۔ ہر روز لاکھوں افراد دُنیا سے چلے جاتے ہیں، جن کے قریبی رشتہ دار کچھ روز کا سوگ منا کر دوبارہ زندگی کی رنگینوں میں کھو کر انہیں بھول جاتے ہیں۔

تاہم کچھ لوگوں کی موت دوسروں کے لیے زندگی کا پیغام بن جاتی ہے۔ ایسا ہی معاملہ ایک اماراتی شخص کے ساتھ ہوا، جس کا کجھ روز قبل ایک ٹریفک حادثے میں انتقال ہو گیا۔ تاہم مرنے سے پہلے اس نے اپنے اعضاء دیگر مریضوں کو عطیہ کرنے کی وصیت کی۔ جس کے بعد اس کے اعضاء سے چار لوگوں کی جانیں بچا لی گئیں۔

(جاری ہے)

اُردو نیوز کے مطابق کچھ عرصہ قبل ایک سعودی شہری امارات کے شہر العین میں ہولناک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں زندگی کی بازی ہار گیاتھا۔

41 سالہ بدنصیب سعودی کے گھر والوں کے لیے یہ بہت بڑا سانحہ تھا۔ تاہم لواحقین نے اپنے متوفی رشتہ دار کے انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت کی گئی وصیت کے مطابق اس کے جسم کے اہم اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان کیا، جس نے چار سعودی مریضوں کی زندگیاں بچا لیں۔ متوفی مریض کا جگر، دل اور گردے سعودی مریضوں کو عطیہ کر دیئے گئے۔ امارات میں سعودی ڈاکٹروں کی نگرانی میں متوفی مریض کے اعضا ء کامیابی سے نکالے گیے اور خصوصی طبی طیارے میں سعودی عرب منتقل کیے گیے۔

سعودی طبی ٹیم نے کہا ہے کہ متوفی مریض کا جگر، دل اور گردے سعودی عرب میں موجود 4 مریضوں میں پیوند کیے گیے ہیں۔طبی ٹیم نے کہا ہے کہ ’پیوند کاری کا آپریشن انتہائی کامیاب رہا ہے، جس پرہم متوفی اہل خانہ کے ممنون ہیں۔سوشل میڈیا پر اماراتی اور سعودی صارفین نے متوفی کے اہلِ خانہ کے انسانی ہمدردی کے جذبے بہت زیادہ سراہا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ اس واقعے سے دوسرے لوگوں میں بھی اپنی موت کے بعد اعضاء عطیہ کرنے کی ترغیب پیدا ہوگی، جس سے خطرے میں پڑی انسانی جانوں کا تحفظ ممکن ہو سکے گا۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ جس شخص نے مرتے مرتے ایسی شاندار وصیت کی جس کے باعث اس کے اعضاء سے چار افراد کی زندگیاں بچ گئی ہیں، وہ چاروں سعودی مریض کبھی اپنے محسن کو فراموش نہیں کریں گے۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگ اپنی تمام تر خواہش کے باوجود زندگی میں لوگوں کی خدمت نہ کر پائیں، مگر اپنی زندگی کے دوران ہی موت کے بعد اعضاء عطیہ کر دینے کی وصیت سے وہ انسانیت پر بڑا احسان کر سکتے ہیں۔ 

جدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں