سعودی حکومت نے خواتین کو ٹیکسی چلانے کی اجازت دے دی

خواتین ریاض، جدہ، جازان، عسیر، نجران، جوف، حائل اور طائف سمیت مملکت کے شہروں میں سے کسی بھی 18 ڈرائیونگ اسکولوں میں ''جنرل ٹیکسی لائسنس'' کے لیے درخواست دے سکتی ہیں، سعودی جنرل ڈائریکٹوریت

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعہ 7 جنوری 2022 07:50

سعودی حکومت نے خواتین کو ٹیکسی چلانے کی اجازت دے دی
جدہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین، 07جنوری 2022) اب سعودی خواتین ٹیکسی ڈرائیور بھی بن سکتی ہیں، سعودی حکومت نے خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے کے بعد ٹیکسی چلانے کی اجازت بھی دے دی۔ تفصیلات کے مطابق سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کا حق ملنے کے چار سال سے بھی کم عرصے کے بعد کہا گیا ہے کہ وہ اب ٹیکسی ڈرائیور بننے کے لیے بھی درخواست دے سکتی ہیں۔

اس بات کا اعلان سعودی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ٹریفک نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ @eMoroor کے ذریعے کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین ریاض، جدہ، جازان، عسیر، نجران، جوف، حائل اور طائف سمیت مملکت کے شہروں میں سے کسی بھی 18 ڈرائیونگ اسکولوں میں ''جنرل ٹیکسی لائسنس'' کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔محکمہ نے کہا کہ لائسنس کے لیے درخواست دینے کی قیمت SR200 ($53) ہے۔

(جاری ہے)

مرد ڈرائیورز کے ساتھ سفر کرنے کے حوالے سے ایک سعودی خاتون نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ''ایک خاتون کے طور پر، مجھے ہمیشہ اس موضوع کے ساتھ ایک مسئلہ درپیش تھا۔ میں نے کبھی بھی مرد ڈرائیور کے ساتھ ٹیکسی میں سوار ہونے میں آسانی محسوس نہیں کی۔ کم از کم Uber اور Careem کے ساتھ آپ کو اندر جانے سے پہلے ڈرائیور کے بارے میں کچھ معلومات مل جاتی ہیں۔

'دنیا بھر میں زیادہ تر ٹیکسی ڈرائیور مرد ہیں، لیکن آپ کچھ ممالک میں خواتین ڈرائیوروں کو بھی دیکھتے ہیں۔ یقینی طور پر ایک مرد کے مقابلے میں خاتون ڈرائیور کے ساتھ سواری کرنا زیادہ آرام دہ ہے۔“مترجم اسیل عاطف نے کہا کہ اس اعلان سے خواتین کو ملازمتوں کے مواقع ملیں گے۔2018 میں گاڑی چلانے کا حق ملنے کے بعد سے، نقل و حمل کے میدان میں سعودی خواتین کے لیے کئی کیریئر کھل گئے ہیں، جن میں ٹرینیں چلانا، ہوائی جہاز اڑانا اور یہاں تک کہ ریسنگ کاریں شامل ہیں۔ اس فیصلے نے خواتین کو اوبر اور کریم جیسی رائیڈ نگ ایپس کے لیے بطور ڈرائیور کام کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔

جدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں