”سفارتی عملہ روزانہ2 ہزار افراد کو ڈیل کرتا، دستاویزات دیکھتا اور درست کرتا ہے، سینکڑوں سفر بھی کرتا ہے، ان کے خلاف سخت ایکشن لینے سے پورا سفارت خانہ بدنام ہو گا“

سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی شکایت پر بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ سعودیہ میں تعینات ایک افسر نے ردِ عمل دے دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 11 جون 2021 17:47

”سفارتی عملہ روزانہ2 ہزار افراد کو ڈیل کرتا، دستاویزات دیکھتا اور درست کرتا ہے، سینکڑوں سفر بھی کرتا ہے، ان کے خلاف سخت ایکشن لینے سے پورا سفارت خانہ بدنام ہو گا“
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11 جون2021ء ) وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات پر سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں کی مشکلات اور سفارتی عملے کی بدسلوکی کی شکایت کی چھان بین کے لیے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے جو وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہے۔ اُردو نیوز کے مطابق اس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے ریاض میں سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کے کچھ افسران کو قصور ور ٹھہرا کر ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی ہے جس کا فیصلہ وزیر اعظم عمران کی صوابدید پر ہوگا۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق کمیٹی نے سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات کو درست قرار دیتے ہوئے مسائل کے حل کے لیے کئی ایک تجاویز اور سفارشات مرتب کی ہیں۔ کمیٹی نے ایک سوال نامے کے ذریعے سعودی عرب سے باالخصوص اور دیگر ممالک سے باالعموم مسائل کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ان کے حل کے لیے تجاویز مانگی تھیں۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ایک افسر، جنہیں وزیر اعظم کی ہدایت پر پاکستان واپس بلایا گیا ہے، نے بتایا کہ ’کمیٹی کی کارروائی اور رپورٹ اپنی جگہ لیکن گزشتہ دو سے تین سال میں سفارتی عملے پر بہت زیادہ بوجھ تھا۔

‘انہوں نے کہا کہ ’کورونا سے پہلے ایمنسٹی سکیم کے تحت سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم ہزاروں پاکستانیوں کی دستاویزات درست کی گئیں بلکہ مقامی حکام کے ساتھ مل کر ان کی ہر طرح کی قانونی معاونت کی گئی۔ سفارت خانے کے افسران دن بھر قونصلر سیکشن میں کام کرتے اور رات کو ایک ایک ہزار کلومیٹر سفر کرکے لیبر کیمپوں میں جا کر پاکستانی ورکرز کے مسائل حل کرتے۔

‘ان کے مطابق ہزاروں ورکرز کو دو دو سو ریال کا خرچ بھی دیا گیا تاکہ کمپنیوں کی طرف سے بقایا جات کا مسئلہ حل ہونے تک وہ آسانی سے گزارہ کر سکیں۔متعلقہ افسر نے کہا کہ ’ایک دن میں 1500 سے 2000 افراد کو ڈیل کرنا۔ ان کی دستاویزات دیکھنا اور ان کو درست کرنا ایک مشقت طلب کام ہے۔ ایسے میں اگر کسی نے کوئی سخت بات کہہ بھی دی یا غلطی کر دی تو اس کے خلاف اتنا سخت ایکشن نہیں لینا چاہیے کہ پورا سفارت خانہ ہی بدنام ہو جائے اور اس کی کارکردگی اور محنت ضائع ہو جائے۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں