Open Menu

Aitkaf - Article No. 3414

اعتکاف - تحریر نمبر 3414

مسلمانوں کے لئے اعتکاف کرنا مستحب ہے اعتکاف اس مسجد میں کیا جا تا ہے جس میں باجمات نماز ادا کی جا تی ہو سب سے افضل جامع مسجد ہے جبکہ اعتکاف کے دوران نماز جمعہ شامل ہو

Mohammad Hanif Abdul Aziz محمد حنیف عبدالعزیز جمعہ 8 مئی 2020

مسلمانوں کے لئے اعتکاف کرنا مستحب ہے اعتکاف اس مسجد میں کیا جا تا ہے جس میں باجمات نماز ادا کی جا تی ہو سب سے افضل جامع مسجد ہے جبکہ اعتکاف کے دوران نماز جمعہ شامل ہو ۔ا عتکاف روزے کے بغیر درست ہے لیکن زیادہ بہتر ہے کہ روزہ رکھا جائے کیونکہ روزہ ا عتکاف کے عزم کوبڑھاتا ہے اور کسر نفسی میں اس کا مدد گار ثابت ہو تا ہے اور اس کے مقاصد کو پوراکر نے میں بڑا لائق ثابت ہو تا ہے ۔

اعتکاف کی تعریف:
اعتکاف کی تعریف یہ ہے کہ نفس کو کسی خاص مقام پر محبو س کر لیاجائے اور کسی چیز سے چمٹ کر ہمیشگی کی جائے ۔اعتکاف دو قسم کا ہو تا ہے ایک نفلی ا عتکاف دوسرا سنت ا عتکاف۔سنت اعتکاف صرف رمضان شریف کے مہینے میں ہی ہوتا ہے وہ بھی آخری عشرے میں ۔

(جاری ہے)


آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنت ہے حضور اکرم ﷺرمضان کے آخری عشرے میں اعتکا ف کیا کرتے تھے یہان تک کہ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے ۔

صحابہ اکرام کو یہ رغبت دلایا کر تے تھے کہ جو کوئی اعتکاف کا ارادہ رکھے وہ رمضان شریف کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کرے ۔
جب اعتکاف اختیار کر لیا جائے تو ان اعمال میں مشغولیت اختیا رکی جائے جن سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو تا ہو جیسا کہ قرآن مجید کی تلاوت اور ذکر اللہ تعالیٰ جیساکہ سبحان اللہ ،الحمدو للہ لا الہ الا اللہ محمدرسو ل اللہ جیسے کلمات ہیں اور کائنات میں غور وفکر کرے ۔

معتکف غیر ضروری باتوں اور کاموں سے پرہیز کرے اور ذکر الہٰی کے علاوہ خاموش رہے ۔ معتکف کے لئے درس و تدریس اور قرآن پڑھانا جائز ہے اس لئے کہ اس کا فائدہ دوسروں کو پہنچتا ہے لہٰذا اس میں ذاتی مشغولیت والی عبادت سے زیادہ اجر وثواب ہے۔ معتکف ضروری حاجات کے لئے مسجد سے باہر جا سکتا ہے جیساکہ غسل جنابت ،کھاناکھانے کے لئے ، بول براز کے لئے، کسی فتنے میں واقع ہونے یا بیمار ہونے کی صورت میں مسجد سے باہر جا سکتا ہے ۔
معتکف سے اس کی بیوی ملاقات کے لئے آسکتی ہے اور اس کے ساتھ محرم نہ ہونے کی صورت میں معتکف اپنی بیوی کو گھر چھوڑنے جا سکتا ہے ۔ استخاضہ والی عورت اعتکاف کر سکتی ہے ۔ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے سنت اعتکاف ختم ہو جا ئے تو اس پراگلے سال اعتکاف واجب ہو جائے گا۔
اسلام علیکم دوستو!
اللہ تعالیٰ
اپنے نمائندوں کا اجلاس دن میں پانچ بار اسلامی پالیمنٹ ہاؤس( مسجد) میں بلاتا ہے ، لیکن کابینہ ( اہل اعتکاف )کا اجلاس سال میں ایک دفعہ دس دن کے لئے بلایا جاتا ہے حسب روایت اس سال بھی کابینہ کا اجلاس بیس رمضان مبارک کی شام شروع ہوا ۔
اللہ تعالیٰ نے ہم سب اہل اعتکاف پر خصوصی انعام فرمایا اوراپنی کابینہ کے اجلاس کے لئے منتخب فرمایا ۔ اس اجلاس میں جو اب اختتام پذیر ہو رہا ہے اللہ تعالیٰ سے بڑے کھل کر مذاکرات ہو ئے اور کچھ لو اور دو کے تحت معاملات طے پا گئے ۔ اس اجلاس میں بڑے اچھے فیصلے ہوئے جو مندرجہ ذیل ہیں ۔
1۔جو شخص جھوٹ بولے گا اس کو ذلیل وخوار کیا جائے گا ۔

2۔جو شخص رشوت لے گا اور دے گا اسکو جہنم میں ڈالا جائے گا ۔
3۔ جو شخص ملاوٹ کرے گا اس کو اللہ تعالیٰ اپنی پارٹی سے نکال دے گا۔(جیسے ھدیث شریف میں ہے کہ ملاوٹ کرنے والا ہم میں سے نہیں )
4۔جو مسلمان دوسرے مسلمان کے خلاف سازش کرے گا اس کو آگ میں ڈالا جائے گا ۔
5 ۔جو شخص چوری کرے گا اس کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں گے ۔
چوری اور بدعنوانی کی اقسام ۔

ا۔ مال کی چوری :
مثلاً ایک آدمی بھوکا ہے اور وہ تندور پر جاتا ہے اور روٹی مانگتا ہے مگر اسے روٹی نہیں ملتی وہ روٹی چوری کر لیتا ہے قانون اسے بھی چوری کی سزا دیتا ہے ۔ حضرت عمر فاروق  سے جب دو چادروں کا حساب مانگا جاتا ہے تو وہ دے دیتے ہیں مگر جب موجودہ حکمرانوں سے چوری کا حساب مانگا جاتا ہے تو وہ گھبراجاتے ہیں اور ہیل و حجت سے کام لیتے ہیں۔

ب۔ کام کی چوری :
مثلاًایک مزدور کام کے دوران کاہلی اور بیدلی سے کام کرتا ہے ، کام دلچسپی سے نہیں کرتا، اسی طرح سرکاری ملازم کا دفتر لیٹ جانا اور وقت سے پہلے دفتر کا کام ادھورہ چھوڑ کر کھر یا کہیں اپنے ذاتی کام پر جانااور دفتری اوقات میں مکمل دلچسپی سے کا م نہ کرنابھی چوری کے زمرے میں آتا ہے ۔
6۔جو شخص میری مخلوق پر رحم نہیں کرے گا میں بھی یعنی اللہ تعالیٰ بھی اس پر رحم نہیں فرمائیں گے ۔

7 ۔ جو شخص سود لے گا اس کا مال کم کر دیا جائے گا اور اس کو جہنم میں ڈالا جا ئے گا ۔
8۔جو حکمران اپنی رعایا میں انصاف نہیں کر ے گایعنی رعایا کے حقوق ادا نہیں کرے گا اس کو نہ صرف حکمرانی سے الگ کر دیا جائے گا بلکہ آگ میں بھی ڈالا جائے گا۔
9۔ جو شخص اپنے ہمسائے کے حقوق ادا نہیں کرے گااس کو سخت سزا دی جائے گی ۔ یہ ضروری نہیں کہ اس کا ہمسایہ مسلمان ہی ہو وہ کسی مذہب کا ماننے والا ہو سکتا ہے مثلاً ہندو، سکھ ،پارسی، عیسائی یا خداکو نہ ماننے والا ہی کیوں نہ ہو۔

10۔ غیبت ( وہ گناہ کی بات ہے جو کسی شخص میں پائی جاتی ہو اور اس کی عدم موجودگی میں کی جائے ۔ اگر ایک بات کسی شخص میں نہ ہو اور اس سے منسوب کر دی جا ئے یہ بہتان ہو گا جو کبیراگناہ ہے) کرنے والا ایسا ہے جیسے غیبت کرنے والا اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے یہ کام کر نا کوئی بھی پسند نہیں کرتا اور سخت کراہت محسوس کرتا ہے آخر میں اس کو آگ میں ڈالا جائے گا ۔

اجلاس کا اعلامیہ:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے حقوق کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ایک میرے حقوق اور دوسرے میری مخلوق کے حقوق ۔ اپنے حقوق کو معاف کر نے کا اختیار میں نے اپنے پاس رکھا ہے جبکہ مخلوق کے حقوق کو معاف کرنے کا اختیار متاثرہ شخص کو دے دیا ہے ۔ مندرجہ بالا حقوق کا تعلق مخلوق سے ہے ۔
ہم نے ان سب فیصلوں کو من وعین تسلیم کیا اور اللہ تعالیٰ سے گزارش کی کہ اس سے پہلے جو ہو گیا اسے معاف فرمائیں آئندہ ان سب باتوں سے توبہ کرتے ہیں اور دوبارہ ایسی باتو ں سے باز رہنے کاوعدہ کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے توبہ قبول فرمائی اور ہمیں معاف فرما دیا ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu