Open Menu

Asma Ul Husna - Al Azeez - Article No. 1849

Asma Ul Husna - Al Azeez

اسماء الحسنیٰ - العزیز - تحریر نمبر 1849

اسم العزیز میں تسخیر قلوب کی خاصیت ہے اگر کوئی شخص لوگوں کی نگاہوں سے گر کیا ہو، اس کی عزت پر حرف آرہا ہو، اور وہ سرفرازی کا خواہاں ہو تو بعد ہر نماز اس اسم کے اعداد کے مطابق پڑھے لوگوں میں اس کی عزت بحال ہو گی۔

جمعرات 24 مئی 2018

پیر شاہ محمد قادری سرکار:
ہر دلعزیزی بخشنے والا، عزت دلانے والا، اعداد ابجد 94، ذریعہ حصول عزت، رزق اور خوشحالی۔
اسم العزیز میں تسخیر قلوب کی خاصیت ہے اگر کوئی شخص لوگوں کی نگاہوں سے گر کیا ہو، اس کی عزت پر حرف آرہا ہو، اور وہ سرفرازی کا خواہاں ہو تو بعد ہر نماز اس اسم کے اعداد کے مطابق پڑھے لوگوں میں اس کی عزت بحال ہو گی۔

جو شخص اسم العزیز کو روٹی پر زعفران سے لکھے اور نہار منہ کھائے تو اس کے دل میں روشنی پیدا ہو جائے۔ اسم العزیز عزت و آبرو کے جملہ امور سے متعلق ہے عزت، قوت، شوکت سب عزت کو تقویت دینے والے امور ہیں۔ اگر چہ آج کی دنیا میں بھی اہل طلب نے زرومال، جمعیت ظاہری و باطنی اور وسائل و اسباب کا نام عزت رکھ چھوڑا مگر عزت اور وقار وہی ہے جو العزیز اپنے پسندیدہ بندوں کو عطا فرماتا ہے۔

(جاری ہے)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے عزت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے ہے۔ اسم العزیز کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بات قابل توجہ ہے کہ قرآن حکیم میں24 مقامات پر عزیز حکیم، 5مقامات پر العزیز غفور،3مقامات پر العزیز غفار، ایک مقام پر عزیز مقتدر ، 2 مقامات پر قوی عزیز، ایک مقام پر عزیز وہاب، 4مقامات پر عزیز الحلیم، 2مقامات پر عزیز حمید کا تذکرہ آیا ہے ۔ آپ اس العزیز کی اہمیت کا اس بات سے بخوبی اندازہ کر سکتے ہیں۔
اللہ رحیم و کریم اپنے تمام اسماءالحسنیٰ کے ذریعہ اپنے بندوں پر رحمت و برکت کی بارش برساتا ہے انہی میںایک خاص اسم العزیز بھی ہے۔اسم العزیز کے مالک اللہ تعالیٰ سے حضرت سلیمانؑ نے دعا کی تھی ” اے عزیز‘ مجھے ایسی سلطنت عطا فرما جو تو نے کبھی کسی کو نہ بخشی ہو“ اللہ نے ان کی دعا کے طفیل انہیں نہ صرف انسانوں بلکہ جنات و طیور بلکہ ہوا پر بھی حکومت دی تھی پھر خدا نے یہ سلطنت چھین لی کیونکہ حضرت سلیمان پر عتاب الہٰی آگیا تھا اور عزت دینے والے عزیز نے انہیں عزت کے بعد امتحان سے دو چار کر دیا ان کے تخت پر ان کی جگہ کسی اور کو بٹھا دیا جو ان کا ہمشکل تھا۔
حضرت سلیمانؑ لوگوں کو بتاتے پھرتے تھے کہ میں سلیمان بن داو¿د ہوں تو لوگ ان پر آواز ے کستے بعد میں انہوں نے اللہ تعالیٰ سے توبہ کی معافی مانگی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی عزت و سلطنت انہیں دوبارہ بخش دی اس طرح یہ بات پوری طرح واضح ہو گئی کہ عزت، طاقت، غلبہ و وقار تو صرف اسی العزیز کے لیے ہے جو جسے چاہے عزت بخشے، جسے چاہے ذلیل کر دے۔
اسم العزیز کی برکات سے ہی مٹھی بھر مسلمانوں کو خدا نے عزت بخشی ہے خواہ وہ غزوہ بدرواحد وحنین یا تبوک ہوں یا قیام پاکستان کی تحریک ، مٹھی بھر مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے لشکروں پر غلبہ عطا فرما دیا۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
ترجمہ: تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔
اس آیت پر غور کرتے ہوئے اگر ہم اپنے مومن ہونے پر توجہ کریں تو خود کو بڑی طاقتوں کا غلام پاتے ہیں اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کے غلام ہونے کے بجائے۔

آیت ربانی ہے ترجمہ:
وہ کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے آپ ﷺ فرما دیجئے تم یہ نہ کہو کہ ایمان لے آئے بلکہ یہ کہو ہم داخل اسلام ہو گئے کیونکہ ایمان تو ابھی تک انکے قلوب میں داخل ہی نہیں ہوا۔
آج کے مسلمان بلاشبہ مسلمان تو ہیں مگر مومن نہیں اسی سبب سے وہ ذلیل و خوارہیں، کافروں کے آگے پیچھے پھرتے ہیں کیونکہ وہ اپنے العزیز کو بھولے ہوئے ہیں جو غلبہ و قوت کا حقیقی سرچشمہ ہے۔ وہ رب وہ عزیز، وہ رحمن و رحیم غالب و واحد کہ جس نے اس کے دروازے سے منہ پھیرا وہ پھر جس دروازے پر بھی پہنچا عزت و وقار سے خالی ہاٹھ لوٹا۔ سارے خزانے اسی کے ہیں اور ساری عزت اسی کو سزاوار ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu