Open Menu

Asma Ul Husna - Al Momin - Article No. 1841

Asma Ul Husna - Al Momin

اسماء الحسنیٰ - المومن - تحریر نمبر 1841

اسم المومن کی خاصیت ہے کہ اس کا بکثرت ورد کرنا باعث سلامتی ایمان اور حاجت روائی کا باعث ہے اس اسم کے ذریعے دعا میں انسان اپنے رب سے جو کچھ مانگتا ہے ، پالیتا ہے امراض سے شفا، خفقان سے حفاظت اور دعاوں کی قبولیت کے لیے اہم المومن با برکت ہے ۔ اگر کوئی شخص جھوٹ بولنے میں مبتلا ہو،

منگل 22 مئی 2018

پیر شاہ محمد قادری سرکار:
بے خوف کرنے والا، نڈر رکھنے والا، اور مان میں رکھنے والا، اعداد ابجد136، شرارت جن و انسان سے حفاظت کرنے والا اسم۔
اسم المومن کی خاصیت ہے کہ اس کا بکثرت ورد کرنا باعث سلامتی ایمان اور حاجت روائی کا باعث ہے اس اسم کے ذریعے دعا میں انسان اپنے رب سے جو کچھ مانگتا ہے ، پالیتا ہے امراض سے شفا، خفقان سے حفاظت اور دعاو¿ں کی قبولیت کے لیے اہم المومن با برکت ہے ۔

اگر کوئی شخص جھوٹ بولنے میں مبتلا ہو، غیبت، چغلی اور دیگر معاشرتی برائیوں میں گھرا ہو تو بعد ہر نماز اس اسم کے اعداد کے مطابق 136 بار پڑھے اللہ اس کو خرابیوں سے نجات دے گا۔ جو شخص مخلوق میں مقبولیت اور سر بلندی چاہتا ہو اس اسم کو سونے یا چاندی کی لوح پر کندہ کر کے پاس رکھے اپنے مقاصد میںکامیاب ہو گا۔

(جاری ہے)

اسم المومن سے فائدہ اٹھانے کا ایک مجرب طریقہ یہ ہے کہ بعد نماز عشاءاس اسم کو 1360 بار باقاعدگی سے چالیس روز پڑھے پھر جو دعا مانگے اللہ کی بارگاہ میں مستجاب ہو گی۔

اسم مومن ایمان سے بنا ہے سورہ¿ الحجرات میں ہے، ”اللہ ہی ہے جس نے ایمان کو تمہارا محبوب بنا دیا ہے۔“ سورہ¿ مجادلہ میں ہے،” یہ وہ ہیں جن کے دلوں میںاللہ نے ایمان لکھ دیا ہے۔
صفت المومن سے اللہ تعالیٰ امن و سلامتی عطا فرماتا ہے۔ جو اہل ایمان کی تمام ذہنی، جسمانی، معاشرتی اور مالی مشکلات کو دور فرماتا ہے۔ اسم المومن کی برکات میں ایمان، امن، آرام، حفاظت، سکول فساد سے بچاو¿ اور سازشوں سے امان کی نعمتیں عطا ہوتی ہیں جو اس کا ورد کرے گا اس سے فیضاب ہو گا۔
پوری دنیا فساد، نفاق اور عذابات و خرابی کا مرکز بنی ہوئی ہے اگر المومن کی ذات بابرکات کا فیض نہ ہوتا تو اس دنیا میں پل بھر کے لیے بھی امن سلامتی محال ہو جائے آپ حالات حاضرہ پر نظر دوڑائیں تو یہ بات سامنے آجائے گی کہ اللہ اپنے اسم المومن کی تجلی سے جہاں چاہتا ہے۔ امن و امان کا قیام رکھتا ہے اور جب چاہتا ہے اپنے بخشے ہوئے امن و امان کی چادر کھینچ لیتا ہے۔
ماہرین حیاتیات انسانی جسم کی تشکیل و تحریک سے آگاہ ہیں کہ اس جسم کی پرورش جن متضاد عناصر کی مرہون منت ہے وہ ایک دوسرے کے دشمن اور خاصیت کے اعتبار سے ایک دوسرے کی ضد ہونے کے باوجودہ ایک ہی جسم کے پنجرے میںمقیم ہیں اور ہم خیالی کے ساتھ مصروف عمل ہیں ۔ جو اسم المومن کی کرشمہ سازی نہیں تو اور کیا ہے؟۔اسم المومن پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے بہت سے محترم علماءکرام نے جو حیرت انگیز حقائق بیان کیے ان میں انسان کی مرکباتی کیفیت کوزیر بحث لایا گیا ہے یہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ انسان مٹی سے بنا ہوا ہے اور مٹی پستی پسند کرتی ہے ۔
انسانی جسم میں آگ یعنی حرارت ہے جو بلندی کو پسند کرتی ہے انسانی جسم کا نظام تنفس ہے جو ہوا پر چلتا ہے ہو آزادی میں اڑتی ہے، جسم انسانی میں پانی بڑی مقدار میں ہوتا ہے کہ مٹی سراپا خنکی، آگ سر بسر حرارت، پانی مرطوب اور ہوا، رطوبات جسمانی کو اڑانے والی، سب ایک دوسرے کے مخالف ایک دوسرے کی ضد مگر خدا نے انہیں جسم انسانی میں مقید کر کے اپنے اپنے کاموں پر لگا دیا ہے جو اس کے المومن ہونے کا بین ثبوت ہے۔

زمین کے سینے کے اندر جو لاوے اور آگ سے بھری ہے اس کی وجہ سے جب چاہے اس میں طوفان حرارت اٹھنے لگیں، حشرات الارض زمین کے سینے سے نکل کر انسانوں کے سینے میں اتر جائیں، وحشی جانور اپنے زور سے انسان کی تکہ بوٹی کر دیں، پانی کا سیلاب اپنی حدود سے نکل کر سب کو بہالے جائے۔ بارشیں اور آسمانی بجلیاں سب کچھ جلا کر راکھ کر دیں نا دیدہ جراثیم وہ بیماریاں پھلا دیں کہ ان پر دواو¿ں کا اثر بیکار ہو جائے مگر اس تمام خرابی کے باوجود اپنے بندوں کے لیے صفت المومن کی امان کا دروازہ اللہ نے کھول رکھا ہے۔
اسم المومن نے ہی اس دنیا کو مرکز امن بنا رکھا ہے انسان خود بڑا افسادی ہے ، دنیا میں چوری، ڈکیتی، لوٹ مار ، قتل و غارت گری، رشوت خوری فتنہ و فساد کون برپا کر رہا ہے۔ یہی انسان مگر المومن اس کو تمام تر خرابیوں کے باوجود امان کی چھتری کے نیچے پناہ دیتا آیا ہے۔ مخلوق خدا کومیٹھی نیند کی نعمت بھی المومن نے ہی عطا فرمائی ہے۔ انسان درندوں سے بڑھ کر درندہ صفت، وحشی جانوروں سے زیادہ وحشی، تباہی کا خوکر اور مفادات کی طلب میںسب کچھ کر گزرنے پر آمادہ رہتا ہے مگر المومن نے اسے لگا م دے رکھی ہے۔
اسم المومن کی بحث میں ہم ان ماہرین سماجیات کے نظریات کو بھی سامنے رکھیں، جن کے خیال کے مطابق انسان امن پسند ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے فسادی ہے۔ ہم غور کریں تو اس نظریے سے اتفاق کرنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ واقعتا انسان فسادی ہے ۔ فتنہ پرور ہے اور بدامن کو دوست رکھتا ہے اسے منہ مانگی قیمت مل جائے تو وہ ہر جگہ فتنہ و فساد برپا کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔
دنیا میںجنگ اور بدامنی کون کر رہا ہے فرشتے یا انسان؟ ہمارا جواب یہی ہو گا کہ انسان پھر انسان امن پسند کیسے ہوگا؟ یہ ممکن ہے کہ وہ خوف،حالات، رسم و رواج مذہب وملت، برادری اور وطن پرستی کے معاملات میں الجھ کر کچھ شرم و لحاظ کر جائے تو اور بات ہے ورنہ اس کے فساد کو بس ذات باری تعالیٰ المومن نے ہی لگا م دی ہے۔
اسم مومن کی برکات کا ثمر ہے کہ دنیا میں امن و امان کا سلسلہ چل رہا ہے اور انسانی زندگی میں اطمینان کا پہلو موجود ہے ورنہ جنگ روکنے کے لیے منصوبہ بندی کی جاتی ہے کہ دشمن سے زیادہ جنگی تیاری کی جائے دشمن کو سبق پڑھانے کے لیے اس پر تباہ کن حملہ کیاجائے اس طرح ظالموں کو سزا دینے کے لیے ان کا ہم پلہ بننے کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ لوہا ہی لوہے کو کاٹتا ہے یہ معاشرتی زندگی کا عام اصوم ہے۔
ہم اپنے رب کی بے پایاں نعمتوں اور اس کے اسماءالحسنیٰ کے ذریعے ملنے والی برکات سے ہی زندگی کی گاڑی کو چلانے کے اہل ہیں اور المومن کی روشنی سے ہی ہماری زندگی میں ایمان و امان کی جلوہ فرمائی ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu