Open Menu

Asma Ul Husna - Al-Musawar - Article No. 1888

Asma Ul Husna - Al-Musawar

اسماء الحسنیٰ - المصور - تحریر نمبر 1888

اسم المصور کو اللہ تعالیٰ نے تخلیق اور غیبی اسرار کی خاصیت بخشی ہے اگر مصور اور نقاش اس اسم کو ورد باقاعدگی سے کریں تو ان کے فن میں مزید بہتری پیدا ہوگئی۔ اس طرح کوئی بانجھ عورت اولاد کی تمنا کرے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ عروج ماہ میں سات روزے مسلسل رکھے اور افطار کے وقت اسم المصور کے اعداد کے مطابق 336بار پڑھے۔

جمعرات 31 مئی 2018

پیر شاہ محمد قادری سرکار:
صورت بنانے والا، اعداد ابجد 336، علاج بے اولادی اور تخلیقی کاموں میں بہتری کا حصول۔
اسم المصور کو اللہ تعالیٰ نے تخلیق اور غیبی اسرار کی خاصیت بخشی ہے اگر مصور اور نقاش اس اسم کو ورد باقاعدگی سے کریں تو ان کے فن میں مزید بہتری پیدا ہوگئی۔ اس طرح کوئی بانجھ عورت اولاد کی تمنا کرے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ عروج ماہ میں سات روزے مسلسل رکھے اور افطار کے وقت اسم المصور کے اعداد کے مطابق 336بار پڑھے۔

کھجور اور پانی پر دم کرک ے افطار کرے اور اپنے شوہر کو اسم کے اعداد ملفوظی کے مطابق 399 بار پڑھ کر سوتے وقت پلائے اور صحبت کرے۔ انشاءاللہ اولاد کی دولت سے مالا مال ہو ۔ اسی طرح بعد نماز فجر جو شخص اپنی شہادت کی انگلی سے پیشانی پر یا مصور لکھے لوگوں میںعزت و تکریم پائے ۔

(جاری ہے)

خوبصورتی اور حسن و جمال کی طالب خواتین و حضرات ایک پاو¿انگور پر اسم المصور 399 بار دم کرکے چالیس روزہ باقاعدہ کھائیں ایسی کشش و جمال پائیں کہ دیکھنے والے حیران رہ جائیں۔

اسم المصور کی صفات کا تذکرہ کرتے ہوئے دنیا کے مصوروں کا فن دیکھا جائے تو وہ صورت گر نہیں ہوتے بلکہ صورت کی نقل کرنے والے ہوتے ہیں اور اس نقل کا اصل سے بس واجبی سا تعلق ہوتا ہے جبکہ اللہ رحیم و کریم ایسا مصور لازوال ہے کہ اس نے کروڑوں ، اربوں کھربوں صورتیں بنا دیں اور ہر صور ت ایک دوسرے سے الگ، منفرد اور مثالی نظر آتی ہے۔ اسی طرح المصور کی کرشمہ سازی دیکھئے کہ شکم مادر میںکسی بچے کو جو چاہے شکل بخش دے ، چاہے گورا بنا دے، کالا بنا دے، عورت بنا دے یا مر د بنا دے جو چاہے وہ کرنے پر قادر ہے۔
اسی طرح المصور نے عالم حیوانات میں بھی قسم قسم کے جانور، چرند ، پرند اور حشرات الارض پیدا کئے بعض حیوان گھاس کھاتے، بعض گوشت کھاتے، کچھ دودھ پیتے اور کچھ کیڑے مکوڑوں سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔ گویا اللہ نے ان کی خصلت میں بھی تفریق رکھی اور ان کی اقسام میں بھی۔اسم المصور کی برکات عالم جمادات میں نمایاں نظر آتی ہیں مثلاََ ہزاروں لاکھوں قسم کے پتھر ہیں ان کے خواص اور رنگ جدا ہیں، انہیں پتھروں میں قیمتی جواہرات بھی ہوتے ہیں اور ریت مٹی پتھر بھی ۔
عالم نباتات میں المصور کی کمال دیکھئے ، ہزار ہاقسم کے پیڑ پودے اور اشجار ہیں۔ جن کی شکل و صورت، خاصیت، پھل پھول سب کی الگ الگ خاصیت ، ذائقہ اور خوشبو ہے۔ دنیا کا کون سا مصور ہے جو خدائے وحدہ ، لاشریک کے المصور ہونے کی ہمسری کر سکے؟۔
المصور کو دیکھئے کہ اس نے انسان کو کیسا شرف بخشا کہ وہ اشرف المخلوقات قرار پایا۔ انسان کو اس درجے تخلیقی اور اختراعی صلاحیتوں سے نوازا کہ وہ ستاروں پر کمندیں ڈالنے کے لیے سر گرم عمل ہو گیا ۔
وہی الخالق الباری المصور ہے میرا کا رساز رب جو جسم کو روح، عدم کو جود اور ہر انسان کو انفرادی شکل و صورت اور صلاحیت کی شان بخشتا ہے۔اسم المصور کا ہم حسب معمول جب علمی جائزہ لیتے ہیں تو ہمارے سامنے اللہ کی کائنات اس کی بہتر ین مصوری اور تخلیق کا نمونہ بن کر سامنے آتی ہے۔ جس کا کوئی کیا نمونہ پیش کرے گا وادی، دریا ،پہاڑ اور صحرا سب کا ایک حُسن ہے پانی، سبزہ، اور میدان کا بھی دلفریب منظر ہوتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کی سب سے حسین تخلیق انسان ہے۔
انسان کا حسن مثالی ہے اس کی آنکھ، اس کے رخسا، اس کے ہونٹ، اس کے دانت، ناک، کان اور پورا سراپا اللہ کی مصوری کا بے مثال نمونہ ہے ۔ اس لیے کہ کروڑوں ، اربوں اور کھربوں انسانوں میں شاذونادر ہی دو انسان ایسے ہوں جو آپس میں ملتے ہوں۔ بعض افراد کی شکلیں مل جاتی ہیں مگر صلاحیتیں اور خصوصیات نہیں ملتیں۔ غرضیکہ اللہ المصور نے جو نقاشی اور مصوری فرمائی اس کا نہ کوئی ثانی ہے اور نہ مثال۔
اسم المصور کا تذکرہ کرتے ہوئے ہمارے سامنے وہ روشن حدیث آتی ہے جس کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا۔ اس طرح پہلی مصوری اللہ تعالیٰ نے خط مستقیم سے کی۔ پھر اس نے اسی خط مستقیم کو گول کر دیا تو زمین و آسمان، چاند سورج وجود میں آگئے۔اس خط کی بیضوی شکل دی تو اس سے اجرام فلکی بن گئے خاکی مصوری میںکئی کئی خط بھی استعمال ہوئے ہیں جن تصاویر کو پائیدار بنانا تھا انہیں گول اور بیضوی شکل دے دی ہے کیونکہ یہ شکل دوسری شکلوں کی بہ نسبت چوٹ اور ٹوٹ پھوٹ کو کم قبول کرتی ہے۔
اسم المصور کے مصور کی تصویر سازی میں ظاہر و باطن موجود ہوتا ہے جبکہ دنیاوی مصوری کتنی ہی حسین، مثالی اور دلفریب تصویر کیوں نا بنا لے اس کا صر ف ظاہر ہی ہوتا ہے۔ ظاہر میں چمک ومک تو ہو سکتی ہے مگر باطن جیسا اثر و نفوذ نہیں ہو سکتا کیونکہ بہرصورت باطن کے اندر بہت کچھ پوشیدہ ہوتا ہے۔ باطن سے خبرداری کے پیغامات بھی ملتے ہیں اور باطن اپنے فائدے اور نقصانات کا برملا اظہار بھی کرتا رہتا ہے۔
المصور کے کمالات کا حسن دیکھئے کہ اس کی بنائی ہوئی تصویر کو اگر پانی لگ جائے تو وہ بکھرتی نہیں نکھرتی ہے اس کی تصویر یعنی انسان کا میل کچیل اور گردوغبار پانی سے دھل جاتا ہے اورلمصور کی یہ تصویر چاند کی طرح چمکنے لگتی ہے جبکہ دنیاوی مصور کی تصویر پر پانی پڑتے ہی اپنی شکل کھو جاتی ہے اور صرف سادہ کا غذ منہ چڑاتا رہ جاتا ہے۔
اسم المصور کے کرشمہ ساز کی کن کن خصوصیات کا ذکر کیا جائے، اس کے کارخانہ صورت گری میں ہر سائز ، ہر شکل اور ہر صورت کی عکاسی کا اہتمام ہے اورہر انسان اپنی شکل و شباہت میںمنفر د ہے۔
کیسا باکمال مصور ہے جو شکم مادرے کے اندھیرے گھرمیں صورت گری کا کمال اور رنگ وروپ کی مثالیں تراشتا ہے۔ اندھیرے میں اس کے فن کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچتی اور وہ اپنی خلاقی پر عظیم قدرت کا مالک ہے اللہ المصور کو یہ علم تھا کہ اگر سارے مرد اور عورتیں ایک شکل کی بنا دی گئیں تو پھر ایک دوسرے کی شناخت کا مسئلہ پیدا ہو گا۔ کسی کو اپنی بیوی کے لیے نشانی ڈھونڈنی یا لگانی پڑے گی ۔
یہ بھی ممکن تھا کہ ایک حسینہ پر کئی کئی ملکیت کے دعویدار ہو جاتے۔ ہر خاندان کو اپنے ماں، باپ بیٹا ، بیٹی اور دیگر عزیز و اقارب تلاش کرنے میںمشکلات پیش آتیں، لڑائی جھگڑا بھی روز کا معمول بن جاتا مگر اس کا حل المصور نے یہ نکالا کہ اپنے کارخانہ قدرت میں سب کو الگ الگ شکل و صورت، عادات و خصلت، اہلیت اور صلاحیت سے نواز دیا۔ ہر شکل کی انفرای نشانیاں اور علامات کا بھی اہتمام کر دیا۔
اسی مصور اعظم نے مختلف پھلوں اور حیوان کے رنگ پائیدار بنائے۔ انہی رنگوں کی تہوں کی وجہ سے ہر پھل محفوظ اور تازہ رہتا ہے۔ اسی طرح خشک میوے ہیں، ان پر چھلکے اور حفاظتی خول چڑھا کر ان کے مزیدار گودے اور گری کو محفوظ بنا دیا۔ حیوان اپنے جسم کے رنگوں کی ب دولت نہ صرف موسم کے سردوگرم سے محفوظ رہتے ہیں بلکہ اکثر اپنی حفاظت کے لیے انہی رنگوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
اسم المصور کی برکات دیکھئے کہ پوری دنیا کی ضاعی اور تشکیل کا ذمہ اس نے لیا ہے تمام جانداروں کو اسی نے تخلیق کیا اور ان کے جسموں میںروح پھونکی پھل پھول، پیڑ پودوں کو پھلنے پھولنے کی صلاحیت بخشی اور دنیا کے مصوروں کو اپنی ضاعی سے فیض اٹھانے کا موقع بخشا مگر اس نے اپنی صورت گری میںدنیا کی نقالی کو مظاہر قدرت کی عکاسی تک تو پسند کیا مگر جانداروں کا مصور حقیقی تو اللہ المصور ہے۔ اس لیے جانداروں کی تصاویر بنانے والوں کی اس وقت جان پر بن آئے گی جب مصور حقیقی ان سے یہ فرمائے گا کہ جس طرح تم نے جانداروں کی تصویر بنائی ہے اب اس میں جان بھی ڈالو۔ اس موقع پر دنیا کے مصوروں کی تمام مہارت دھری کی دھری رہ جائے گی اور وہ کچھ نہیں کر سکیں گے یقینا میرا مصور ہی مصور حقیقی ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu