Open Menu

Asmaul Husna-Al-Hakim - Article No. 2009

Asmaul Husna-Al-Hakim

اسماء الحسنیٰ۔ اَلْحَکَمُ - تحریر نمبر 2009

اللہ تعالیٰ اسم الحکم کے ذاکر کو عقل و شعور، متانت، سنجیدگی اور بصیرت بخشتا ہے۔ لوگوں کو اس پر حیرت ہوتی ہے ذہانت اور تجزیے کی اہلیت میں اضافہ ہوتا ہے، اگر اسم الحکم کو ادیب فلسفی ، حکیم اور محققین ورد کریں تو ان کی شہرت میں اضافہ ہوگا ۔ اسم الحکم کو جو شخص ہر نماز کے بعد اس کے اعداد ابجد کے مطابق کہ168بار پڑھے تو اس کی عقل ،فہم و فراست میں اضافہ ہوگا۔

ہفتہ 23 جون 2018

پیر شاہ محمد قادری سرکار:
درست اور پختہ گفتگو والا، حاکم حقیقی، اعداد ابجد 68، خصوصیت ، برائے حکام و احکام کی تسخیر اور کاموں میں معاونت۔
اللہ تعالیٰ اسم الحکم کے ذاکر کو عقل و شعور، متانت، سنجیدگی اور بصیرت بخشتا ہے۔ لوگوں کو اس پر حیرت ہوتی ہے ذہانت اور تجزیے کی اہلیت میں اضافہ ہوتا ہے، اگر اسم الحکم کو ادیب فلسفی ، حکیم اور محققین ورد کریں تو ان کی شہرت میں اضافہ ہوگا ۔

اسم الحکم کو جو شخص ہر نماز کے بعد اس کے اعداد ابجد کے مطابق کہ168بار پڑھے تو اس کی عقل ،فہم و فراست میں اضافہ ہوگا۔ شرف قمر میں جو شخص زعفران و گلاب سے لکھ کر اپنے پاس رکھے، اس کی گفتگو اور ذہانت کا پورا عالم اعتراف کرے۔ لوگوں کے ساتھ عدل کرنے کا حکم دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو خود اپنی ذات کے ساتھ عدل کے تقاضے پورے کرنے کی تلقین فرمائی ۔

(جاری ہے)

مثلاََ حکم دیا کہ صحت کا خیال رکھو، جسم پر برداشت سے زیادہ بوجھ اورزور نہ ڈالو، اپنے کپڑوں ، جسم ، گھر ، گلی، محلے کے ساتھ عدل کے معنی یہ ہیں کہ انہیں صاف رکھو، اپنے گھر کے ساتھ انصاف و عدل یہ ہے کہ ان کی ضروریات اور خواہشات کو پورا کرنے کا سامان مہیا کرو اور اپنے گھر کو اپنے لیے جنت بنانے کی کوشش کرو اور اپنی اولاد کے لیے مرکز خوشحالی اور برکات ۔
کس قدر بہترین عدل دین اسلام میں اللہ الحکم نے رکھا ہے کہ اپنے عزیز و اقارب ، اپنے اہل خانہ ، اپنے ماں باپ، اپنے اہل محلہ، اپنے جانوروں ، اپنے درختوں ، پیڑ پودوں ، اپنے دوستوں اور ساتھیوں، اپنے چھوٹے بڑوں نیز دنیا کی تمام چیزوں کے ساتھ عدل کی صورتیں واضح کر دیں۔ نیکی اور بدی کی قوت پیدا کی تو اس میں توازن اور عدل کاحکم دیا حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و ذہانت دے کر اسے بھی حکم بننے کی صلاحیت بخشی مگر یہ خام اور ناکافی اہلیت ہے ، جس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ۔
الحکم نے انسان کو بھی حکم اور فیصلے کا اختیار تو دے دیا مگر یہ بات لازمی قرار دی کہ یہ عدل و حکم کرنے والا عاقل و دانشمند ہو مگر اللہ رب العزت سے بڑھ کر کون صاحب حکمت، حکیم و خبیر ہو سکتا ہے؟ ظاہر ہے کوئی نہیں ہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے بعد کسی کو حکم و فیصلے کی بہترین صلاحیت عطا فرمائی ہے وہ ذات رحمت کا ئنات حضور اکرم ﷺ فیصلہ کر دیں تو پھر وہ صاحب اختیار بن جائے۔ اور اس فیصلے پر چُوں و چراں کرے، درحقیقت جب تک عادل حقیقی الحکم کو تمام معاملات میں پیش نظر نہیں رکھا جائے گا، زندگی میں صحیح توازن پیدا نہیں ہو گا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu