Open Menu

Asmaul Husna-Al-Sami - Article No. 2003

Asmaul Husna-Al-Sami

اسماء الحسنیٰ - اَلسَّمِیْعُ - تحریر نمبر 2003

اسم السمیع قبولیت دعا کے لیے مددگار ہے ، دعائیں تمام امور کے بارے میں اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے عزت، برکت اور تسخیر خلق کے لیے بھی اسم السمیع کا ورد سود مند ہے۔ل جو شخص ہر نماز کے بعد اسم السمیع کو اس کے اعداد ابجد کے مطابق 180 بار پڑھے، اس کی ہر دعا اور تمنا اللہ پاک پوری فرمائے، کان کی تکلیف میں اسم السمیع کو اعداد ملفوظی 351کے مطابق پڑھے اور دواپر دم کر کے کان میں ڈالے فوراََ فائدہ پائے۔

منگل 19 جون 2018

پیر شاہ محمد قادری سرکار:
سب کی سننے والا، سب کچھ سننے والا، اعداد ابجد180، خصوصیت ، قبولیت دعا۔
اسم السمیع قبولیت دعا کے لیے مددگار ہے ، دعائیں تمام امور کے بارے میں اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے عزت، برکت اور تسخیر خلق کے لیے بھی اسم السمیع کا ورد سود مند ہے۔ل جو شخص ہر نماز کے بعد اسم السمیع کو اس کے اعداد ابجد کے مطابق 180 بار پڑھے، اس کی ہر دعا اور تمنا اللہ پاک پوری فرمائے، کان کی تکلیف میں اسم السمیع کو اعداد ملفوظی 351کے مطابق پڑھے اور دواپر دم کر کے کان میں ڈالے فوراََ فائدہ پائے۔

جو شخص اس اسم کو باقاعدگی سے نماز عشاء 3510بار چالیس روز پڑھے اس کی سماعت میں خدا ایسی برکت عطا فرائے کہ میلوں کی دور کی آواز سنائی دے۔آل عمران میں ہے تمہاری سننے اور دیکھنے کی صلاحیت اسی اللہ کی بخشی ہوئی ہے السمیع کی قوت سماعت دیکھئے کہ وہ دنیا کے کروڑوں اربوں انسانوں کی تمام باتوں کو یکساں اور بیک وقت سنتا ہے وہ حیوانات چرند پرند اور انسان کے ساتھ ہر شے کی آواز سننے اور سمجھنے والاہے۔

(جاری ہے)

بزرگوں نے بتایا ہے کہ سوال دین کا ہو یا دنیا کا مادی شے کا ہو یاروحانی برتری کا سوال صرف اپنے مالک و خالق سے ہی کرو، اللہ تعالیٰ کو اپنا وہ بندہ بہت پسند ہوتا ہے جو صرف اس سے مانگتارہے، اسی کی جناب میں عرض سوال کرتا رہے اسی کی بارگاہ میں گڑ گڑاتا رہے اپن ہر ضروریات کو اسی کے خزانوں سے پانے کا یقین رکھے اور اس بات پر قوی ہو کہ ایک ایک حرف میرے پروردگار کے پاس پہنچ رہا ہے اور بس اب اس کی رحمت جوش میں آنے والی ہے۔
اسم السمیع کی برکات کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم انسانی نظام سماعت کو جانتے ہوں ، کان سننے کا ذریعہ ہے، کان کے پردے سے آواز ٹکراتی ہے تو اس میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے دماغ اس کو آواز میں تبدیل کر کے ہماری سماعت میں منتقل کر دیتا ہے۔یہ تو ہو گیا سماعت انسان کا طریقہ مگر جانوروں ، چرند پرند اور دیگر مخلوقات کیسے سنتی ہے ہم اس سے ناواقف ہیں ہم صرف اسباب کو سمجھ سکتے ہیں مگر اس کی روح تک رسائی نہیں پاسکتے ہیں صرف السمیع کی یہ کرشمہ سازی دیکھئے کہ اس نے ہمیں کیسی اعلیٰ قوت سماعت سے مالا مال فرمایا یقینی بات ہے کہ وہ خود السمیع ہے اپنی ذات کی یہی صفات اپنی مخلوق میں بھی بانٹتا چلا جاتا ہے۔
صرف انسان ہی نہیں حیوان، نباتات، درخت، پیڑ پودے، پھل پھول، جڑی بوٹیاں، آسمان اور زمین کے درمیان کی ہر شے سنتی ہے بلکہ السمیع تو ذرے ذرے کی سماعت کا سامع مطلق ہے۔
اسم السمیع کے باب میں غور کرتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں کہ انسان اور تمام دیگر جانداروں کے کانوں کے ساخت و بناوٹ مختلف ہوتی ہے۔ بعض جانور کان ہلاسکتے ہیں اس پر بیٹھی مکھی اور کیڑے مکوڑے اڑا سکتے ہیں انسان ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتا ہاتھ سے اڑا دیتا ہے انسان اشرف المخلوقات اسی سبب سے ہے کہ خدا جو چاہتا ہے انسان میں خوبی پیدا فرما دیتا ہے۔
انسانوں اور جانداروں کے کانوں کی خصوصیات س ہٹ کر” روحانی کان“ بھی ہوتے ہیں، ان کی ظاہر ساخت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی بلکہ ان کی کارکردگی میں اللہ تعالیٰ نے جو برکات عطا کی تھیں اس کی بدولت یہ اولیاء کرام، بزرگان دین جیسے نفوس قدسیہ دور کی آواز اپنے نظام روحانی کی بدولت سن لیتے ہیں ، نہ بیچ میں سمند ر حائل ہوتے ہیں، نہ پہاڑ نہ فاصلہ اور رکاوٹیں۔
ہم انسان کبھی دور کی بات بھی سننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، بھی پاس بیٹھے شخص کی بات نہیں سن پاتے۔ سن لیں تو سمجھنے میں وقت لگ جاتا ہے۔ کہاں قریب و بعید ، زمین ومکان کی قید سے بے نیاز اولیاء انبیاء کرام کیا ہم جیسے ناکارہ اور نا مکمل انسان، کامل ذات تو صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔السمیع جیسے چاہے قوت سماعت سمیت جس طرح کی اہلیت صلاحیت اور قوت عطافرما دے، سائنسی ایجادات نے جب بہر ے کو سننے کے لیے جادوئی ڈبیہ دے دی ہے جس کی مدد سے وہ کان کو کار آمد بنا سکتا ہے ایسے چشمے بنا لیے ہیں کہ اندھا دیکھنے کے قریب پہنچ جائے پتھر، درخت، ہوا اور پتوں سے بھی بزرگان دین نے گفتگو کی اللہ تعالیٰ جسے چاہے جو صلاحیت ، اہلیت، طاقت اور مقام عطا فرما دے، وہ ہر شے کا یکتا وہ تنہا مالک، خالق و پروردگار ہے۔
انسان اللہ کے حکم پیدائش کے عمل سے دنیا میں آیا پھر اسے وہ ذہانت اور صلاحیت بھی اللہ نے بخش دی ، جس سے وہ سپر کمپیوٹر بنا رہا ہے عام اور خاص ہر قسم کے کمپیوٹر ایجاد کر رہا ہے جو سنتا بھی ہے دیکھتا بھی ہے جانچتا بھی ہے حکم دیتا اور مانتا بھی ہے کیا کمالات انسان دکھا رہا ہے پھر اللہ تو ہے ہی خالق و مالک اس کی قدرت کا کیا ٹھکانہ ہوگا، اگر سوچ سکتے ہیں تو ضرور سوچئے غور و فکر کیجئے اور اپنے مالک کا شکر کرنے والے بنئیے جس نے آپ کو بے مثال بنایا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu