Open Menu

Dil O Nigah Musalmaa Nahi To Kuch Bhi Nahi - Article No. 2185

Dil O Nigah Musalmaa Nahi To Kuch Bhi Nahi

دل ونگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں - تحریر نمبر 2185

اللہ رب العزت نے انسان کیلئے جو نظام زندگی تجویز کیا ہے‘ وہ دین اسلام ہے۔ جو قرآن و سنت پر مشتمل ہے۔ یہی اللہ رب العزت کا پسندیدہ دین ہے۔ جو بھی اللہ تعالیٰ کی توحید و وحدانیت، حضور پاکؐ کی رسالت اور آخرت پر پختہ یقین رکھتا ہے۔

منگل 31 جولائی 2018

پروفیسر حق نواز خان بادوزئی
اللہ رب العزت نے انسان کیلئے جو نظام زندگی تجویز کیا ہے‘ وہ دین اسلام ہے۔ جو قرآن و سنت پر مشتمل ہے۔ یہی اللہ رب العزت کا پسندیدہ دین ہے۔ جو بھی اللہ تعالیٰ کی توحید و وحدانیت، حضور پاکؐ کی رسالت اور آخرت پر پختہ یقین رکھتا ہے۔ عبادات، معاملات اور اخلاقیات میں دین اسلام کامل پیروکار رہتا ہے‘ وہی سچا مسلمان ہے۔

اسلام کا بنیادی مقصد توحید ہے جس کا مطلب ہے کہ موحد زبان سے لاالہ الا اللہ کا قرارکرے‘ قلب سے اُس کی تصدیق کرے اور عمل سے ثابت کر کے دکھائے کہ بجزحق باری تعالیٰ کے اور کوئی معبود نہیں اور نہ مقصود اگر زبان پر کلمہ توحید ہے تو اُس کو دل کے اندر اُتارنا چاہیے۔ تصدیق بالقلب ہونا چاہیے‘ قول و فعل میں تضاد نہیں ہوناچاہیے۔

(جاری ہے)

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’اے ایمان والو ایسی بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں۔

اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی بیزاری کی بات ہے کہ کہو وہ چیز جو نہ کرو۔
(الصف 3,2:61) قرآن حکیم میں انسانی رویوں‘ انسانی نفسیات اور زندگی کا مقصد تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ ہر مومن یا مسلمان پر لازم ہے کہ وہ قرآن و سنت کا پیروکار ہو۔ اپنے جسم کے تمام اعضاء کے افعال کو اسلامی تعلیمات کے تابع رکھے۔ اگر انسان کا اپنے خیالات و رحجانات پر کنٹرول نہ ہو دل و نگاہ وکان و زبان اسلامی تعلیات و اقدار کی پاسداری سے عاری ہوں تو ایسے انسان کے لیے شرالمآب (جہنم ) میں داخلہ کی وعید سنائے گئی ہے۔
قلب سلیم صفائے باطن ہے یہ اللہ تعالیٰ اوراُس کے رسولؐ کی اطاعت کی بدولت حاصل ہو سکتا ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے تمام اعمال کا دارمدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کیلئے صرف وہی چیز ہے جس کی اُس نے نیت کی۔ اِرادہ، خواہش تمنا یا آرزو میں جس طرف خلوص اور اسلامی روح غالب ہو گی۔ امر اس قدر ارفع و اعلیٰ ہو گا اگر نیت بد تو اعمال بھی بُرے اور نتیجہ بھی بُرا ہو گا۔
لہٰذا انسان کا ہر عمل اُس کی نیت کے تابع ظہور پزیر ہوتا ہے۔ حضورکریمؐ نے فرمایا جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے۔ اگر وہ درست ہو گیا تو پورا جسم درست ہو گیا۔ اگر وہ بگڑا تو سارا جسم بگڑگیا۔ جان لوکہ وہ دل ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی اصلاح پہلے اندر سے شروع ہوتی ہے۔ یعنی دل سے اور دل کی اصلاح توحید و رسالت اور آخرت پر ایمان و یقین و تقویٰ اختیار کرنے اور اعمال صالح سر انجام دینے سے ممکن ہے۔
اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق معاملات و اخلاقیات کی پاسداری، یکسوئی، خضوع، خشوع کے ساتھ عبادات، تزکیہ نفس و طمانیت قلب کا باعث ہیں۔ جب انسان کا دل درست ہو جاتا ہے تو انسان کی زندگی سدھرجاتی ہے۔ انسان اعلیٰ سیرت کردار اور اخلاقی حسنہ کا مالک بن جاتا ہے۔ حضور کریمؐ نے فرمایا فتنے دل کو گھیر لیتے ہیں جو دل ان فتنوں کو نا پسند کرتا ہے۔
اس کے دل میں ایک سفید نقطہ لگایا جاتا ہے جس سے دل صاف اور شفاف ہو جاتا ہے اور دل فتنوں کی طرف مائل رہے تو ہر فتنہ کے بدلے اُس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگایا جاتا ہے جس سے وہ سیاہ ہو جاتا ہے۔ مطلب ہے کہ ایسے انسان کے دل میںکجی ہوتی ہے‘ اُس کا نفس آلودہ ہوتا ہے۔ ایسے شخص میں مثبت سوچ وفکر نہیں رہتی۔ وہ خود بھی مصائب و آلام کا شکار رہتا ہے اور دوسروں کی زندگی بھی اجیرن بنائے رکھتا ہے۔
فلاح اُسے ملتی ہے جو اپنے نفس کو پاکیزہ رکھتا ہے۔ قرآن حکیم میں سابقہ اُمتوں کی بداعمالیوں اور نافرمانیوں اور اُن کی تباہی اور بربادی کے قصے اس لئے بیان کئے گئے ہیں کہ انسان عبرت حاصل کرے‘ غورو فکر اور سمجھ بوجھ سے کام لے۔ نافرمانوں کیلئے کہا گیا ہے کہ ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں۔ ان کے دل زنگ آلودہ ہیں۔ اُن کے کانوں‘ آنکھوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔
دل پر مہر سے مراد یہ ہے کہ ایسے نافرمان، فاسد، فاجر ظالم و جاہل بندوں کے دل میں قبول حق اور نفوذ خیر کی گنجائش ختم ہو جاتی ہے۔ دلوں پر زنگ لگنے سے مراد ہے کہ گناہوں کی کثرت سے اُن کے دل آلودہ اور مردہ ہو جاتے ہیں۔ ان میں روگ پیدا ہوجاتا ہے۔ حقائق صحیحہ کا انعکاس اُن میں نہیں ہوتا۔ دل سچی بات نہیں کہتے کانوں سے پردے سے مراد یہ ہے کہ ایسے بندوں کے کان نصیحت کی بات نہیں سنتے۔
اُن کے کان ہمہ وقت بُری باتوں کو سننے کی طرف مائل رہتے ہیں۔ اُن میں بصیرت چشمِ معدوم ہو جاتی ہے۔ اُن کی آنکھوں سے شرم وحیا کا فور ہو جاتی ہے۔ ایسی آنکھیں بے حیائی و بے شرمی، فتنہ و فساد کی طرف مائل ہوجاتی ہیں۔ پاک دامن رہنے کیلئے کہا گیا ہے کہ مومنوں کو کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ اُن کیلئے زیادہ پاکیزگی کا موجب ہے۔
اللہ اس سے باخبر ہے جو وہ کرتے ہیں۔ ) النور (30:24۔ آنکھوں کی کجی سے قلبی سکون واطمینان زائل ہوکر رہ جاتا ہے۔ ایک مومن میں ایسی غلطیاں کبھی نہیں ہوتیں۔ اس کا دل مطمئن اس کی نظرتیز، وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے محبت و اخوات کے جذبہ سے سر شار ہوتا ہے۔ اس کے دل ونگاہ میں اسلامی جوش و جذبہ موجزن رہتا ہے۔ قرآن حکیم میں آیا ہے وہ جانتا ہے چوری کی نگاہ اور جو کچھ چھپا ہے سینوں میں )المومن ( 19:40۔
بدنتی سے چوری چھپے کسی پر نگاہ ڈالنا کن اکھیوں سے دیکھنا یہ ناپسندیدہ افعال ہیں۔
حضور پاکؐ کے معزاج کے حوالے سے قرآن مجید میں آیا ہے نہ کجی کی نبی کی آنکھ نے اور نہ ہی غلطی کھائی )النجم(17:53 ہمیں دلوں کے روگ نظربد، زبان کی لغویات نے انسانیت کے معیار سے نیچے گرا کر رکھ دیا ہے۔ یہ دراصل قرآن وسنت سے پہلوتہی کا نتیجہ ہے۔ اعمال کا سرچشمہ دل ہے۔
دل ونگاہ کی پاکیزگی میں ضابطہ اخلاق کی اساس ہے۔ ہمیں انہیں نکھارنا اور سدھارنا ہوگا۔ جب تک ہم اپنی حالت خود نہیں بدلیں گے‘ اللہ تعالیٰ بھی ہماری مدد نہیں کرے گا اور نہ ہی ہدایت دے گا۔ ارشادربانی ہے۔ ’’سو جس کو اللہ چاہتا ہے ہدایت کرے تو کھول دیتا ہے اُس کا سینہ اسلام قبول کرنے کیلئے اورجس کو چاہتا ہے کہ گمراہ کرے تو کردیتا ہے اُس کا سینہ تنگ گویا کہ وہ زور سے چڑھاتاہے آسمان پر۔
‘‘ ) الا نعام 125:6 ( دل کی پالیدگی بے ضمیری، تنگ نظری اور جو بھی اخلاقی برائیاں ہیں‘ ان سے نجات پانا اس وقت ممکن ہوگا جب عین دین اسلام کے مطابق اپنی زندگی استوار کریں گے اللہ اور اس کے رسولٖؐ کی اطاعت میں فلاح و کامیابی کا راز پنہاں ہے۔ قرآن حکیم میں غور و فکر، تدبروتفکر، اس پر عمل اور اسوہ رسولؐ کی پیروی اس دنیا و آخرت کی فلاح و کامیابی کے ذرائع ہیں۔
قرآن حکیم دلوں کے روگ کیلئے شفاء ہے۔ قرآن حکیم کی طرف رغبت دلانے کیلئے فرمان الٰہی ہے اے لوگو! آئی ہے نصیحت تمہارے رب سے اور شفاء دلوں کے روگ کی اور ہدایت و رحمت مسلمانوں کے )واسطے یونس 57:10 ( حقیقی سکون و اطمینان سے ہم آغوش کرنے والی چیز یادالٰہی ہے۔ اسی سے تعلق مع اللہ حاصل ہوتا ہے جو دلوں کے اضطراب و وحشت کو دور کر سکتا ہے۔ فرمان الٰہی ہے ’’وہ لوگ جو ایمان لائے‘ چین پاتے ہیں‘ اُن کے دل اللہ کی یاد سے۔‘‘ )الرعد (28:13
اے رب العالمین ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق، دل کا سکون اور آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما۔ آمین۔

Browse More Islamic Articles In Urdu