Open Menu

Farooq E Azam Aur Aik Burhiya - Article No. 2123

Farooq E Azam Aur Aik Burhiya

فاروقِ اعظم ؓ اور ایک بُڑھیا - تحریر نمبر 2123

سبحان اللہ ایک شخص لوگوں پر امیر مقرر ہو اور پھر وہ اپنی مملکت کے مشرق و مغرب سے ناواقف ہو تعجب کی بات ہے

جمعہ 20 جولائی 2018

حضرت عمر ؓ ایک مرتبہ اپنی رعیت کے حالات کا مطالعہ فرمانے کے لیے گشت لگا رہے تھے۔ ایک بڑھیا عورت کو اپنے خیمہ میں بیٹھے دیکھا۔ آپ ؓ اس کے پاس پہنچے اور اس سے پوچھا اے ضعیفہ ! عمر ؓ کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے؟ وہ بولی خدا عمر ؓ کا بھلا نہ کرے۔حضرت عمر ؓ بولے! یہ تم نے بددعا کیوں دی؟عمرؓ سے کیا قصور سرزد ہوا ہے؟ وہ بولی عمر نے آج تک مجھ غریب بڑھیا کی خبر نہیں لی اور مجھے کبھی کچھ نہیں دیا۔
حضرت عمر ؓ بولے مگرعمر ؓ کو کیا خبر کہ اس خیمہ میں امداد کی مستحق ایک ضعیفہ رہتی ہے۔ وہ بولی سبحان اللہ ایک شخص لوگوں پر امیر مقرر ہو اور پھر وہ اپنی مملکت کے مشرق و مغرب سے ناواقف ہو تعجب کی بات ہے۔ یہ باس سن کر حضرت عمر ؓ رو پڑے۔ اور اپنے آپ ؓ کو مخاطب فرما کر بولے اے عمر ؓ ٬ تجھ سے تو یہ بڑھیا ہی دانا نکلی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد حضرت عمر ؓ نے اس سے کہا کہ تمہیں عمر ؓ سے یہ تکلیف پہنچی ہے تم میرے ہاتھوں کتنے داموں پر بیچو گی؟ میں چاہتا ہوں کہ عمر ؓ کی یہ لغزش تم سے قیمتاََ خرید لوں اور عمر ؓ کو بچا لوں۔

بڑھیا بولی بھئی! مجھ سے مزاق کیوں کرتے ہو؟فرمایا نہیں میں مذاق ہر گز نہیں کرتا سچ کہہ رہا ہوں کہ تم یہ عمر کی ذات سے پہنچی ہوئی اپنی تکلیف بیچ دو۔ تم جو مانگو گی میں اس کی قیمت دے دونگا۔ بڑھیا بولی تو پچیس دینا ر دے دو۔ یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ اتنے میں حضرت علی ؓ اور حضرت ابن مسعود ؓ تشریف لے آئے اور آکر کہا السلام علیک یا امیر المومینین۔
امیر المومینین کا لفظ سنا تو بڑھیا پریشان ہوئی اور اپنا ہاتھ پیشانی پر رکھ کر بولی غضب ہو گیا یہ تو خود امیر المومینین عمر ؓ ہی ہیں اور میں نے انہیں منہ پر ہی کیا کچھ کہہ دیا۔ حضرت عمر نے بڑھیا کی یہ پریشانی دیکھی تو فرمایا ماں جی! گھبراﺅ مت! خدا رحم فرمائے تم بالکل سچی ہو۔ پھر آپ ؓ نے ایک تحریر لکھی جس کی عبارت اسم اللہ کے بعد یہ تھی کہ یہ تحریر اس امر کے متعلق ہے کہ عمر ؓ بن خطاب نے اس ضعیفہ سے اپنی لغزش اور اس بڑھیا کی پریشانی جو عمر ؓ کے عہدِ خلافت کے آغاز سے لے کر آج تک واقع ہوئی پچیس دینار پر خرید لی۔
اب یہ بڑھیا قیامت کے دن اللہ کے سامنے عمر ؓ کی کوئی شکائت نہ کرے گی، اب عمر اس لغزش سے بری ہے۔ اس بیع پر علی ؓ ابنِ طالب اور ابنِ مسعود ؓ گواہ ہیں۔ یہ تحریر لکھ کر بڑھیا کو پچیس دینار دے دئے اور اس قطعہ ءتحریرکو حضرت عمر ؓ نے اپنے صاجزادے کو دے دیا اور فرمایا جب میں مروں تو میرے کفن میں اس تحریر کو رکھ دینا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu