Open Menu

Hazrat Khair Mohammad Noon Ka 3 Manzila Maqbara - Article No. 3314

Hazrat Khair Mohammad Noon Ka 3 Manzila Maqbara

حضرت خیر محمد نون شہید کاتین منزلہ مقبرہ - تحریر نمبر 3314

جو فن تعمیر کا نمونہ ہے

Riaz Ahmad Shaheen ریاض احمد شاہین پیر 17 فروری 2020

حضرت میاں خیر محمد نون اویسی شہید کا مزار پنڈی بھٹیاں کے وسط میں تعمیرات کا نادر نمونہ اور ورثہ ہونے کے ناطے سے علاقہ کی پہچان ہے حضرت میاں خیر محمد نون اویسی شہیدکا شمار بر صغیرکے اولیائے کرام میں ہوتا ہے آپ کے والد گرامی حضرت شاہ بیگ نون اویسی سے روایت ہے ان کو شب برات نصیب ہوئی اور دستگیر شیخ عبدلقادر جیلانی نے ان کا بازور پکڑ کر نبی کریم ﷺ کے حضور پیش کیا آ پ نے حضرت خواجہ اویس قرنی کی طرح باطنی بیعت کی تھی کہا جاتا ہے حضرت میاں خیر محمد نون اویسی آپ شکم مادر میں تھے جب ان کے والد حضرت شاہ بیگ نون اویسی گھر تشریف لاتے آپ والدہ کو اُٹھے پر مجبور کر دیتے کسی وجہ سے والدہ نہ اُٹھتی تو ان کے پیٹ میں درد شروع ہو جاتا آپ کے بارے میں یہ بھی روایت ہے جب پانچ سال کے تھے تو والد متحرم نے آپ کو حکم دیاکنواں چلاوٴ وضو کرنا ہے آپ نے اپنی پگڑی کنواں کی گادی پر رکھ دی کنواں چلنے لگاحضرت شاہ بیگ نون اویسی نے وضوکیا نماز پڑھی اور گھر چلے گئے اگلی صبح وضو کیلئے آئے تو گادی پر پگڑی پڑی تھی اور کنواں چل رہا تھاآپ نے گادھی سے پکڑی اُٹھائی اور آپ کے سر پر رکھی اور کہا بیٹا اتنی جلدی مت کروآپ جوان ہوئے تو علاقہ میں تبلیغ کاسلسلہ جاری رکھا اور رشدوہدایت کی شمع روشن کیں اور اپنے گاوٴں ہلال پور (سرگودھا)میں ایک چبوترے پر لوگوں دعوت اسلام دیتے تھے رنجیت سنگھ کا دور حکومت میں سکھوں نے ہلال پور پر چڑھی کی اور علاقہ میں بڑی غارت گری کی ہوئی تھی مہمان سنگھ نے گاوٴں کا محا صرہ کیاحضرت میاں خیر محمد نون اویسی کو اہل گاوٴں کے ہمراہ قلعہ میں بند کر دیااچانک قلعہ کی دیوار ایک جانب سے بیٹھ گئی تو سکھوں نے اعلان کیا تمام کام کرنے والے اپنے بچوں سمیت نکل جائیں اور دیگر افراد کا سکھوں نے قتل عام شروع کر دیا اور حضرت میاں خیر محمد نون اویسی کو پکڑ کر لاہور لے گئے اس وقت سکھ سرداروں کی حکومت تھی لاہور لے جا کر حضرت میاں خیر محمد نون اویسی کو شہید کر دیا گیا آپ کا جسد خاکی لینے کیلئے ان کے مرید لاہور گئے ان مریدوں میں میاں محمد یار خاں بھٹی ،میاں اثالت ،محمد باقی پنڈ دادنخان بھی تھے مریدوں کے درمیان اس بات پر جھگڑا ہو گیا ہر مرید بضد تھا جسد خاکی میں لے کر جاوٴں اور ان کو اپنے گاوٴں میں دفن کروں لڑائی جھگڑے تک نوبت آ ُپہنچی اسی کشمکش میں رات ہو گئی اور مرید آرام کرنے کیلئے سو گئے اگلے دن ان مریدوں نے خواب میں جو بشارت حضرت میاں خیر محمد نون اویسی شہیدنے دی میرے جسد خاکی کو ایک بیل گاڑی پر رکھ دیں جہاں گاڑی رکے گی وہاں دفن کر دینا اس بشارت پر اتفاق مریدوں نے کیا اور جسد خاکی کو بیل گاڑی پر رکھ کر منزل کی جانب سفر کرنا شروع کر دیا جہاں حضرت میاں خیر محمد نون اویسی شہیدکا دربار پنڈی بھٹیاں کے وسط میں ہے بیل گاڑی اسی مقام پر رکی ان کے مرید میاں محمد یار خاں بھٹی نے دفن کرانے کے بعد ان کا تین منزلہ مقبرہ تعمیر کروایاجو فن تعمیر کا نمونہ ہے اُس وقت اس اچھوتے طرز تعمیر کے مقبرے پر ایک لاکھ روپے ایک ڈمری کے اخراجات آئے تھے جو عمارت پر کنداں ہیں آپ روضہ مبارک میں ایک تحریر کے مطابق حضرت قمر الدین سیالوی کا واقع بھی تحریر ہے آپ کی کار پنڈی بھٹیاں میں بنی خرابی کے باعث رک گئی تو آپ نے دعا مانگے کے بعد پوچھا پنڈی بھٹیاں میں شہید کا مزار کہاں ہے مجھے لے چلو آپ اپنے مریدوں کے ہمراہ روضہ حضرت میاں خیر محمد نون اویسی شہیدپر حاضری دی اور کہا آپ کے شہر میں بزرگ ہستی موجود ہیں ان کے روضہ پر عقیدت مندوں کی آمد کا سلسلہ دن رات جاری ہے اور ان کا سالانہ عرس تین صدیوں سے پنڈی بھٹیاں میں ہر سال 21جمادی الثانی کو منایاجاتا ہے گذشتہ کئی سالوں سے محکمہ اوقاف نے اس دربار کو اپنی تحویل میں لے رکھا ہے مگر ان کی عدم دلچسپی کے باعث قدیم ورثہ ٹوٹ بھوٹ کاشکار ہے نہ ہی دیگر شہروں سے آنے والے زائرین کے رہنے کھانے کی سہولت ہے بڑی تعداد میں عقیدت مندوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu