Open Menu

Khutba Hujatul Vidah - Article No. 2259

Khutba Hujatul Vidah

خطبہ حجة الوداع - تحریر نمبر 2259

ارشادباری تعالیٰ ہے۔(ترجمہ)”آج میں نے تمہارے لئے تمہارادین مکمل کردیااورتم پراپنی نعمت پوری کردی اورتمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا“۔(پارہ۶،سورة المائدة آیت۳) خطبہ حجة الوداع کواسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔خطبہ حجة الوداع بلاشبہ انسانی حقوق کااوّلین اورمثالی منشور ہے

منگل 21 اگست 2018

حافظ کریم اللہ چشتی
ارشادباری تعالیٰ ہے۔(ترجمہ)”آج میں نے تمہارے لئے تمہارادین مکمل کردیااورتم پراپنی نعمت پوری کردی اورتمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا“۔(پارہ۶،سورة المائدة آیت۳)
خطبہ حجة الوداع کواسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔خطبہ حجة الوداع بلاشبہ انسانی حقوق کااوّلین اورمثالی منشور ہے۔اس منشورمیں کسی گروہ کی حمایت کوئی نسلی،قومی مفادکسی قسم کی ذاتی غرض وغیرہ کا کوئی شائبہ تک نظرنہیں آتا۔

ذی قعدہ 10ہجری میں آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حج کاارادہ کیایہ حضور کا پہلااورآخری حج تھا۔ اسی حوالے سے اسے ”حجة الوداع“ کہاجاتاہے ۔یہ ابلاغ اسلام کی بناءپر”حج الاسلام“اور”حج البلاغ“کے نام سے بھی موسوم ہے۔ اس حج کے موقع پرسرکارِمدینہ نے جو خطبہ ارشادفرمایا اسے خطبہ حجة الوداع کہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

8ذی الحجہ ترویہ کے دن آپ منیٰ تشریف لے گئے وہاں 9ذی الحج (یوم عرفہ) کی صبح تک قیام فرمایا۔

ظہر،عصر، مغرب،عشائ،فجرکی نمازیں وہی پڑھیں پھراتنی دیروہاں توقف فرمایاکہ سورج طلوع ہوگیااس کے بعد آپ منٰی سے عرفات تشریف لائے(عرفات میں قیام حج کارکن اعظم ہے اگریہاں قیام نہ ہوگاتوحج ادانہیں ہوگا)وہاں وادی نمرہ میں آپ کے لئے قُبہ لگاہواتھاآپ اسی میں استراحت فرماہوئے جب سورج ڈھل گیاتوآپ کے حکم سے قصوا اونٹنی پرکجاواکساگیااورآپ قصواءاونٹنی پرسوار ہوکر”وادی عرنہ“یعنی بطن وادی میں تشریف لے گئے اسوقت آپ کے گردایک لاکھ چوالیس ہزارانسانوں کاسمندر ٹھاٹھیں ماررہاتھاآپ نے انکے سامنے ایک جامع خطبہ ارشادفرمایا ۔

آپ نے اللہ پاک کی حمدوثناءکرتے ہوئے خطبہ کی ابتداءیوں فرمائی ۔”اللہ پاک ایک ہے اسکے سواکوئی معبودنہیں اسکاکوئی شریک نہیں اللہ پاک نے اپنا وعدہ پوراکیااس نے اپنے بندے(محمدرسول اللہ)کی مددفرمائی اورتنہااسکی ذات نے باطل کی ساری مجتمع قوتوں کوزیرکیا"۔
”لوگو!میری بات غورسے سن لومجھے نہیں معلوم کہ تم سے اس سال کے بعداس مقام پرکبھی مل سکوں یانہیں ۔
لوگو!اللہ تعالیٰ کاارشاد پاک ہے کہ اے انسانو! ہم نے تم سب کوایک ہی مردوعورت سے پیداکیاہے اورتمہیں جماعتوں اورقبیلوں میں بانٹ دیاہے کہ تم الگ الگ پہچانے جاسکوتم میں سب سے زیادہ عزت وکرامت والااللہ پاک کے نزدیک وہ ہے جواللہ پاک سے سب سے زیادہ ڈرنے والاہو“۔
”نہ کسی عربی کوعجمی پرکوئی فوقیت حاصل ہے نہ کسی عجمی کوعربی پرنہ کالاگورے سے افضل ہے اورنہ گوراکالے سے ہاں بزرگی اورفضیلت کامعیارہے تو تقویٰ ہے سب انسان آدمؑ کی اولادہیں اورآدم ؑ مٹی سے بنائے گئے اب فضیلت وبرتری کے سب دعوے،خون مال کے سارے مطالبے اور سارے انتقام میرے پاﺅں تلے دفن اورپامال ہوچکے ہیں پس بیت اللہ کی تولیت اورحاجیوں کوپانی پلانے کی خدمت باقی رہیں گی“۔

”اے لوگو!ایسانہ ہوکہ اللہ پاک کے پاس تم ایسے آﺅکہ تمہاری گردنوں پرتودنیاکابوجھ لداہواہواوردوسرے لوگ سامان آخرت لے کرپہنچیں اوراگر ایسا ہوا تومیں اللہ تعالیٰ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا“۔
”اے لوگو!اللہ تعالیٰ نے تمہاری جھوٹی نخوت کوختم کرڈالااورباپ داداکے کارناموں پرتمہارے لئے فخرومباہات کی کوئی گنجائش نہیں اے لوگو!تمہارے خون ، مال اورتمہاری عزتیںایک دوسرے پرہمیشہ اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کے دن کی ،اس ماہ مبارک( ذی الحج) کی اور اس شہر(مکہ)کی حرمت قائم ہے تم سب نے اللہ تعالیٰ کے پاس جاناہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے اعمال کے بارے میں تم سے پوچھناہے۔
خبردار! میرے بعدگمراہ نہ ہوجاناکہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگ جاﺅاگرکسی کے پاس امانت رکھی جائے تووہ اسکاپابندہے کہ امانت رکھوانے والے کوامانت واپس دے دے“۔
”لوگو!ہرمسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہے اورسارے مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرو انکا خیال رکھواورانہیں وہی کھلاﺅجوتم خودکھاتے ہو۔
ایساہی پہناﺅجوتم خودپہنتے ہوجاہلیت کی ہربات کومیں اپنے پاﺅں تلے روندتاہوں جاہلیت کے قتل وخونریزی کے تمام جھگڑوں کاملیامیٹ کرتاہوں پہلاخون میرے خاندان کاہے یعنی ابن ربیعہ بن الحارث کاجوبنی سعدمیں دودھ پیتاتھا اوربنوہذیل نے اسے قتل کر ڈالامیں اسے چھوڑتاہوں۔دورجاہلیت کاسودختم کردیاگیاپہلاسوداپنے خاندان کاجومیں مٹاتا ہوں وہ عباس بن عبدالمطلب کا ہے وہ سارے کاسارا چھوڑدیاگیا“۔

”لوگو!اللہ تعالیٰ نے ہرحقدارکواُسکاحق دے دیااب کوئی کسی وارث کے حق کے لئے وصیت نہ کرے بچہ اسی کی طرف منسوب کیاجائے جس کے بسترپر پیدا ہواجس پرحرام کاری ثابت ہوجائے اسکی سزاپتھرہے ۔حساب وکتاب اللہ تعالیٰ کے ہاں ہوگاجوشخص اپنے آباءکوچھوڑکراپنانسب بدلے گایاکوئی غلام اپنے آقاکومقابلے میں کسی اورکواپناآقاظاہرکرے گااس پراللہ پاک کی لعنت!قرض قابل واپسی ہے ادھارلی ہوئی چیز واپس کرنی چاہیے تحفے کابدلہ دیناچاہیے اورجوکوئی کسی کاضامن ہووہ تاوان اداکرے کسی کے لئے یہ جائزنہیں کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے سوائے اسکے جس پراسکابھائی راضی ہواور خوشی خوشی اسکودے دے تم خودایک دوسرے پرزیادتی نہ کرو“۔

ہاں اے لوگو!عورتوں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈروکیونکہ تم نے انہیں اللہ پاک کے نام پرحاصل کیااوراسی کے نام پرتمہارے لئے حلال ہوئیں عورت کے لئے یہ جائزنہیں کہ وہ اپنے شوہرکامال اسکی اجازت کے بغیرکسی کودے ۔تم پرتمہاری عورتوں کے کچھ حقوق ہیں اسی طرح ان پر تمہارے حقوق واجب ہیں ان پرتمہارایہ حق ہے کہ وہ تمہارے بسترپرکسی شخص کونہ آنے دیں جوکہ تمہیں گوارانہیں ،اوروہ کوئی خیانت نہ کریں اگر وہ ایساکریں تواللہ پاک کی طرف سے یہ اجازت ہے کہ تم انہیں معمولی جسمانی سزادوکہ وہ بازآجائیں اورتم پرعورتوں کاحق ہے کہ تم انہیں معروف طریقے سے کھلاﺅپلاﺅ۔
کیونکہ وہ تمہاری پابندہیں اوروہ خوداپنے لئے کچھ نہیں کرسکتیں ۔لہٰذاعورتوں کے بارے میں خداسے ڈرنااور میں تم میں ایسی چیزچھوڑے جارہاہوںکہ اگرتم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھاتواسکے بعدہرگزگمراہ نہ ہوگے اوروہ ہے اللہ پاک کی کتاب ہاں یادرکھنادینی معاملے میں حدودسے تجاوزنہ کرناکہ تم سے پہلے لوگ انہیں کے سبب ہلاک ہوئے “۔
”لوگو!شیطان کواب اس بات کی کوئی توقع نہیں رہ گئی کہ اس کی اس شہرمیں پیروی کی جائے لیکن اس کاامکان ہے کہ ایسے معاملات جن کوتم کم اہمیت دیتے ہواس کی بات مان لی جائے اوروہ اس پرراضی ہواسلئے تم اس سے اپنے دین اورایمان کی حفاظت کرنا“۔

لوگو!حرمت والے مہینے کوآگے پیچھے کرناکفرمیں اضافہ کرتاہے اس سے وہ لوگ اوربھی گمراہ ہوتے ہیں جوکافرہیں اورجوایک سال اُسے حرام رکھتے ہیںاوردوسرے سال حلا ل کرلیتے ہیں تاکہ یہ کافرلوگ اللہ پاک کے حلال کیے ہوئے مہینوں کی گنتی پوری کرلیںاس طرح یہ اللہ پاک کی حرام کی ہوئی چیزوںکوحلال اورحلال کی ہوئی چیزوں کوحرام قراردیتے ہیں“۔

”لوگو!یادرکھومیرے بعدکوئی نبی نہیں اورتمہارے بعدکوئی امت نہیں لہٰذااپنے رب کی عبادت کروپانچ وقت کی نمازاداکرو،سال بھرمیں ایک مہینہ (رمضان)کے روزے رکھواپنے مال کی زکوٰة خوش دلی سے اداکرتے رہو،اللہ پاک کے گھرکاحج کرواپنے اہل امرکی اطاعت کروتوتم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاﺅ گے“۔”لوگو!اورتم سے میرے متعلق اللہ پاک قیامت کے دن پوچھے گابتاﺅتم کیاجواب دوگے؟صحابہ کرامؓ نے عرض کیاہم شہادت دیںگے کہ آپ نے تبلیغ کردی اللہ پاک کاپیغام پہنچادیااورخیرخواہی کاحق اداکردیایہ سن کرآپ نے شہادت کی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھاتے اورلوگوں کی طرف جھکاتے ہوئے فرمایااے اللہ پاک!گواہ رہنا،گواہ رہنا۔
اس خطبے میں آپنے کئی اموربیان فرمائے اورجب فارغ ہوئے توسورة المائدة کی یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔(ترجمہ)آج میں نے تمہارے لئے تمہارادین مکمل کردیااورتم پراپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین پسندکیا۔خطبہ دینے کے بعدآپ نے حضرت بلال ؓ فرمایاکہ اے بلال ؓ! اذان پڑھوحضرت بلال ؓ نے اذان پڑھی توحضورنے ظہراور عصرکی نمازیں دونوں ملاکرپڑھائیں پھرآپ نے نہایت تضرع اورانکساری سے دعافرمائی یہ دعااتنی طویل تھی کہ سورج غروب ہوگیا۔
غروب آفتاب کے بعدآپ اونٹنی پرسوارہوئے اورواپس مزدلفہ تشریف لائے مزدلفہ میں مغرب اورعشاءکی نمازیں ملاکرپڑھائیں صبح کی نمازاوّل وقت میں ادافرمائی اورمشعرالحرام کے پاس آکردعافرمائی حتیٰ کہ سورج نکلنے کے قریب ہوگیاحضو رنے حضرت فضل بن عباس ؓسے فرمایاکہ کنکریاں چن لوانہوں نے سات کنکریاں حضورم کی خدمت میں پیش کیں۔نشیب میں جمرة العقبٰی کوکنکرمارنے کے لئے قیام فرمایااور تکبیرپڑھتے ایک ایک کرکے کنکریاں پھینکیں۔
حضرت اسامہ بن زیداورحضرت بلالؓ سے جوقریب حاضرتھے فرمایاسیکھ لوشایدآئندہ سال میں حج نہ کرسکوں یہاں پر حضور نے پھرایک مرتبہ خطبہ دیاجس میں قربانی کے فضائل ،طریقہ اور احکام بیان فرمائے۔پھر آپ پہاڑکے دامن میں تشریف لائے اورقربانی فرمائی 93اونٹ حاضرتھے قربانی کے بعدآپ نے حضرت علی المرتضیٰ ؓ سے فرمایاکہ قربانی کی کھال مساکین میں تقسیم کردو۔
پھرآپ نے حجامت بنوائی۔یہاںسے فارغ ہوکرآپ واپس کعبة اللہ آئے اورطواف کیااسکے بعدآبِ زم زم پہ تشریف لائے اورکھڑے ہوکرقبلہ کی طرف منہ کرکے پانی نوش فرمایا۔پھراسی وقت آپ منیٰ کوتشریف لے گئے رات کومنیٰ میں قیام فرمایاصبح اٹھ کر زوال سے پہلے جمرہ اولیٰ ،جمرہ وسطیٰ،اورپھرجمرہ عقبے کوکنکریاں ماریں یونہی3 دن تک عمل فرمایا۔ پھرآپ مکہ واپس آئے اور بغیر رمل طواف وداع فرمایا۔
صبح کی نمازکعبة اللہ میں ادافرماکر واپس مدینہ منورہ کاارادہ فرمایا۔
خطبہ حجة الوداع کے اہم نکات
انسانی جان،مال ،عزت وآبرو،اولادکاتحفظ٭امانت کی ادائیگی٭قرض کی واپسی اورجائیدادکے تحفظ کاحق٭سودکے خاتمے کاتاریخی اعلان ٭پُرامن زندگی اوربقائے باہمی کاحق٭ملکیت،عزت نفس اورمنصب کے تحفظ کاحق٭انسانی جان کاتحفظ،قصاص ودّیت ٭قانونی مساوات کا حق،نسلی تفاخراورطبقاتی تقسیم کاخاتمہ٭غلاموں کے حقوق کاانقلابی اعلان٭عورتوں کے حقوق کاتاریخی اعلان
خطبہ حجة الوداع کی اہمیت کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ جس شہراورجس خطے میں 23سال پہلے آنحضرت کے رشدوہدایت کے پیغام کولوگوں نے جھٹلایاتھااب اسی شہرمیں ایک لاکھ چوالیس ہزارسے زائدافرادآقا کاخطبہ سن رہے تھے۔
تاریخ سازخطبے میں کئے گئے تمام اعلانات، ہدایات اورتعلیمات پرحضور کی حیات طیبہ میں ہی عمل کیاگیا۔حضور کے بعدخلافت راشدہ اوراموی عہدمیں جس طرح عمل کیاگیاتاریخ اسلام کے اوراق اسکے ترجمان ہیں۔عورتوں اورغلاموں کے حقوق پرنظرڈالی جائے تومحسوس ہوتاہے کہ آقا کے عہدمبارک میں حضرت سلمان فارسی، حضرت بلا ل حبشی ؓمشاورت میں اکابرین کے ساتھ جمع ہوتے تھے۔
حضرت زیدبن حارثؓ کی ماتحتی میں جلیل القدراکابرصحابہ کرام ؓ شریک تھے ۔عورت سے متعلق جو تمام احکامات مثلاََمحرمات ،نکاح ،حق مہر،طلاق،خلع ،نفقہ وغیرہ بیان فرمائے وہ سب قرآن پاک میں عورتوں کے متعلق سورة النساءموجودہے۔اللہ رب العزت ہم سب کواس پرعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے، بروزمحشرسرکارِمدینہ کی شفاعت نصیب فرمائے ۔آمین

Browse More Islamic Articles In Urdu