Open Menu

Namaz Gunahoon Ko Dhoo Dalti Hai - Article No. 3347

Namaz Gunahoon Ko Dhoo Dalti Hai

نماز گناہوں کو دھو ڈالتی ہے - تحریر نمبر 3347

تم بتاؤ کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے کے سامنے ایک نہر ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہوتو تمہارا کیا خیال ہے کہ اس کا یہ عمل اس کے بدن پر موجود میل کچیل کو چھوڑے گا

جمعہ 27 مارچ 2020

حافظ عزیز احمد
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ،تم بتاؤ کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے کے سامنے ایک نہر ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہوتو تمہارا کیا خیال ہے کہ اس کا یہ عمل اس کے بدن پر موجود میل کچیل کو چھوڑے گا؟لوگوں نے جواب میں کہا۔
کچھ بھی میل نہیں چھوڑے گا ۔فرمایا:یہی مثال پانچ وقتہ نمازوں کی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتاہے۔(رواہ البخاری)
سامعین با تمکین !اسلام کی مقرر کردہ عبادات میں نماز ایک ایسی عبادت ہے کہ قرآن وحدیث میں اس کا تذکرہ بھی بہت اور اس کے فضائل بھی لا متناہی ہیں ۔اور یہ بات بھی یقینا کہنا چاہئے کہ اسقدر تذکرے اور فضائل کے باوجود تساہل اور سستی بھی اس کی ادائیگی میں پائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

جبکہ اس تساہل اور سستی کی منافقین کی نشانی کے طور پر بیان کیا گیا ہے ۔قرآن حکیم میں ہے یعنی منافقین اگر نماز کے لئے کبھی آتے بھی ہیں تو سستی سے آتے ہیں ۔محبت ،ذوق وشوق اور رغبت سے نہیں آتے ۔سورة الماعون میں ہے :ان نماز پڑھنے والوں کے لئے ہلاکت ہے جو اپنی نماز سے غفلت اور سستی کا شکار رہتے ہیں ۔قیام قیامت کے بعد جہنم میں بھیجے جانے والے مجرموں سے پوچھا جائے گا کہ تمہیں جہنم میں کن بد عملیوں نے بھیجا۔
تو وہ پہلی وجہ یہ بتائیں گے کہ یعنی ہم ان لوگوں میں شامل نہیں تھے جو نماز ادا کرتے تھے ۔یاد رہنا چاہئے کہ نماز، اللہ رب العزت کے حقوق میں سے ایک بڑا حق ہے ۔اسی لئے اس کی ادائیگی کی بھی بہت زیادہ تاکید ہے اور چھوڑ دینے پر بڑی وعید ہے ۔بعض نماز نہاد روشن خیال یہ کہتے سنے جاتے ہیں کہ جی حقوق العباد بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔یہ ادا ہو جائیں تو حقوق اللہ کی خیر ہے ۔
بڑے ادب سے گزارش ہے کہ یقینا حقوق العباد بہت ہی اہم ہیں مگر یہ بھی تو بتائیے کہ حقوق العباد کا تعین کس نے کیا اور کس نے بتایا کہ جب تک صاحب حق اپنا حق معاف نہیں کرے گا،اللہ پاک بھی معاف نہیں کرے گا۔ اس سوال کا جواب صرف اور صرف یہی ہے کہ ہمارے خالق ومالک اور رازق اللہ نے یہ درجہ بندی کی اور بندوں کے حقوق کو فوقیت بخشی ۔قرآن وحدیث میں کہیں ایسا مذکور نہیں کہ پورا اسلام صرف حقوق العباد میں ہے ۔
گوکہ ان کی حیثیت اپنی جگہ مسلم ہے ۔اور یہ بھی کہ جب تک کوئی شخص اپنا حق معاف نہیں کرے گا ،اللہ پاک بھی اس کو معاف نہیں کرے گا۔یہ ضابطہ اور قانون بھی تو اللہ پاک ہی نے وضوع فرمایا ہے ،میرے اور آپ کے کہنے سے تھوڑی ہوا ہے ۔اسی طرح اگر اللہ کے حقوق تلف ہوں تو یہ بھی اسی نے فرمایا ہے کہ جس کو چاہوں گا جتنا چاہوں گا معاف فرمادوں گا ۔تو بھری کائنات میں کون ایسا ہے جو یہ کہہ سکے کہ اُسے سب کچھ معاف کر دیا جائے گا۔
لہٰذا اس مسئلہ کو اتنا لائیٹ لینا بڑا ہی خطرنا ک رُحجان ہے ۔اس سے اجتناب ضروری ہے ۔اللہ پاک سے امید ضرور رکھئے مگر تعلی اور تکبرمت اپنائیے ۔قرآن حکیم کا عمومی انداز یہ ہے کہ جہاں بھی اُس نے حقوق کا تذکرہ فرمایا ہے ،وہاں پہلے نمبر پر حقوق اللہ اور دوسرے نمبر پر حقوق العباد ہیں۔ یہ گفتگو ہم نے آپ کے سامنے صرف اسی لئے رکھی کہ ہمیں یقین ہونا چاہئے کہ نماز کی ادائیگی ایک مسلمان کے ذمہ سب سے بڑا اور پہلا حق ہے اور قیامت کے دن سب سے پہلے نماز ہی کے بارے میں باز پرس ہو گی ۔
اور حقوق العباد میں سب سے پہلے خونریزی کا سوال ہو گا۔
اخوة الاسلام!زیر مطالعہ حدیث مبارک میں نماز پنجگانہ کی ترغیب کا پہلو بھی ہے اور فضیلت کا بھی ۔محسن انسانیت ،تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حسی اور عام فہم مثال سے ہمیں یہ بات سمجھائی ہے ۔حدیث پاک کا اصل موضوع یہ بات ہے کہ نماز کو ہمارے گناہوں کو دھونے اور مٹانے میں بڑی تاثیر حاصل ہے ۔
جس طرح پانی کو بدن کی میل کچیل چھڑانے میں ۔دوسری بات کوتو انسان اچھی طرح سمجھتاہے ۔بچے ،بوڑھے اور مردو عورت سب ہی یقین رکھتے ہیں کہ بدن یا کپڑے میلے ہو جائیں تو پانی کی ضرورت پڑتی ہے اور اسی سے میل کچیل صاف ہو تی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ رسول دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے سامنے اسے ایک سوال کی صورت میں رکھا اور فرمایا بتلاؤ کہ کسی کے دروازے کے پاس ہی ایک نہرہو اور وہ ہر روز پانچ مرتبہ اس میں نہاتا ہوتو کیا بدن پر میل کچیل بچ سکتاہے ۔
صحابہ کرام نے جب جواب میں یہ عرض کیا کہ نہیں بچ سکتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً یہ فرمایا:یہی صورت حال پانچ وقتہ نماز کی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی ادائیگی سے اہل ایمان کے گناہوں کو مٹا دیتاہے ۔یعنی یہ محض بدن کی ایکسر سائز نہیں ہے بلکہ روحانی اور باطنی پاکیزگی کا موٴثر ترین عمل ہے ۔ جو روح کو بالیدگی اور باطن کو تطہیری عمل سے گزارتاہے ۔
جس کی وجہ سے مسلمان اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتاہے اور اُسے یہ تو فیق بھی میسر آجاتی ہے کہ وہ اپنے کبیرہ گناہوں سے بھی سچی توبہ کر لیتاہے ۔پھر یہ نماز اس کی عادت نہیں بلکہ عبادت بن جاتی ہے ۔
محترم سامعین!یہاں یہ بات بھی از روئے قرآن وحدیث یاد رکھنا چاہئے کہ نماز کا صرف یہی ایک پہلو نہیں کہ اس کی ادائیگی پر اللہ کی طرف سے گناہوں کی معافی کا وعدہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عظیم بشارت ہے بلکہ ایک دوسرا اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اس کی ادائیگی پر اجر وثواب اور نیکیوں میں اضافہ بھی ہوتاہے یعنی دفع مضرت اور جلب منفعت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں ۔
احادیث مبارکہ میں اسی بات کو یوں بھی واضح کیا جاتاہے کہ ایک نماز کے لئے اٹھنے والے ہر قدم پر ایک گناہ معاف ،ایک نیکی کا اضافہ اور ایک درجہ کی بلندی عطا ہوتی ہے ۔
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے کوئی رہرو منزل ہی نہیں
حدیث مبارکہ میں ایک اور لطیف اشارہ بھی موجود ہے اور وہ یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نہر کے بارے جس میں وہ غسل کرتا اور نہاتا ہے فرمایا کہ وہ اس کے دروازے کے پاس موجود ہے ۔
مطلب یہ کہ وہ خوش قسمت مسلمان جن کے گھر کے پاس محلے یا شہر کی مسجد موجود ہے وہ پانچ وقت باقاعدگی کے ساتھ مسجد سے بلند ہوتی اذان کو سنتا ہے تو لازم بنتاہے کہ قطعاً سستی سے کام نہ لے اور قلب وروح کی طہارت کے لئے فوراً تیاری پکڑے ۔حی علی الصلوٰة اور حی علی الفلاح کا جواب اپنے عملی اقدام سے دے جب وہ یہ کام کرے گا تو اللہ پاک کی بے پایاں رحمت اس کو اپنے آغوش میں لے لے گی اور یوں ان شاء اللہ اس کے گناہوں کی معافی کا سامان ہو جائے گا ۔
آخر میں ہماری گزارش اور استدعاء ہے ان تمام مسلمانوں سے جنہیں فرامین قرآن اور ارشادات نبوی پر مکمل یقین ہے کہ وہ تہیہ کریں اور عہد کریں کہ وہ نماز کی ادائیگی میں سستی اور غفلت سے کام نہیں لیں گے ۔پانچ وقتہ دریائے رحمت میں غوطہ زن ہوں گے ۔اور گناہوں سے پاک ہونے کی بھر پور کوشش کریں گے ،قرب الٰہی اور محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حصول کے لئے تاحدا مکان کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں گے ۔اللہ پاک توفیق عطا فرمائیں ۔آمین۔

Browse More Islamic Articles In Urdu