Open Menu

Namaz Mein Jaib Mein Rupay Rakhnay Ka Hukum - Article No. 3059

Namaz Mein Jaib Mein Rupay Rakhnay Ka Hukum

نماز میں جیب میں روپے رکھنے کا حکم - تحریر نمبر 3059

مذکورہ بالاادلہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تصویر بنانا حرام‘قطعی اور انہیں عبادت گاہوں میں آویزاں کرنا عیسائیت کی تلبیس ہے اور جس جگہ آویزاں ہو‘وہاں عبادت کرنا درست نہیں ۔البتہ رہی یہ بات کہ تصویر ہماری جیب میں بھی ہوتی ہے تو کیا اس سے نماز میں خلل واقع ہوتا ہے یا نہیں ۔اس کے بارے میں چند ایک باتیں قابل توجہ ہیں۔

پیر 18 مارچ 2019

مُبشّر احمد رَبّاَنی
اس بات میں قطعا شبہ نہیں کہ جاندار کی تصویر شرعاحرام ہے اور اس پر نصوص قطعیہ‘احادیث صحیحہ وحسنہ کتاب وسنت میں موجود ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا:
”بے شک اللہ کے ہاں انسانوں میں سے سخت ترین عذاب کے مستحق تصویر بنانے والے ہوں گے۔


سعید بن ابی الحسن فرماتے ہیں :میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کے پاس تھا۔ان کے پاس ایک آدمی آیا۔اس نے کہا اے ابن عباس میں ایسا انسان ہوں کہ میری معیشت میرے ہاتھ کی کاریگری ہے اور میں تصاویر بناتا ہوں ۔عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تمہیں وہی حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ۔

(جاری ہے)

آپ نے فرمایا:
”جس آدمی نے کوئی تصویر بنائی بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں روح پھونک دے اور وہ اس تصویر میں کبھی بھی روح نہیں پھونک سکے گا۔


یہ بات سن کر اس کا سانس بہت چڑھ گیا اور چہرہ زرد پڑ گیا۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا‘کم بخت ! اگر تونے تصویر ہی بنانی ہے تو درخت وغیرہ کی بناجن میں روح نہیں ہے ۔
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جانداری کی تصویر بنانا شر عاحرام ہے اور مصور کو قیامت والے دن شدید ترین عذاب دیا جا ئے گا اس معنی کی دیگر احادیث کے لیے راقم کی کتاب”ٹی وی معاشرے کا کینسر“ملا حظہ ہو۔

اور ایسی جگہ جہاں تصاویر آویزاں ہوں عبادت کرنا درست نہیں ۔سید نا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :
”بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ میں داخل ہونے سے انکار کیا اس میں (مشرکین)کے معبود تھے آپ نے انہیں نکالنے کا حکم دیا تو انہیں نکال دیا گیا اس میں سے ابراہیم واسماعیل علیہ السلام کی تصاویر بھی نکالی گئیں ان دونوں کے ہاتھوں میں تیر تھے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ ان مشرکین کو تباہ کرے یقینا انہیں علم ہے کہ ابراہیم واسماعیل علیہ السلام نے تیروں کے ذریعے کبھی بھی فال نہیں نکالی پھر آپ بیت اللہ میں داخل ہوئے آپ نے اس کے مختلف کونوں میں اللہ اکبر کہا اور باہر نکل آئے اور آپ نے اس میں نماز نہیں پڑھی۔
حافظ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں:
اس حدیث سے تصویروں والے مکان میں نماز ادا کرنے کی کراہت معلوم ہوتی ہے اس لئے کہ اس جگہ شرک کا گمان ہے اور امتوں میں کفر اکثر تصویروں کی جانب سے داخل ہوا ہے حافظ ابن القیم الجوزیہ علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں:
”شیطان نے عیسائیوں کے ساتھ جوکھیل کھیلے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ گر جا گھروں میں تصویریں رکھنا اور ان کی عبادت کرنا۔
آپ عیسائیوں کے گرجا گھروں میں سے کوئی گرجا گھر بھی مریم علیہ وعیسی علیہ السلام ‘جرجس‘بطرس وغیرہ جو ان کے ہاں قدسی شمار ہوتے ہیں کی تصویرسے خالی نہیں پائیں گے اور ان کی اکثریت تصویروں کو سجدہ کرتی اور انہیں اللہ کے سوا پکارتی ہے ۔“
مذکورہ بالاادلہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تصویر بنانا حرام‘قطعی اور انہیں عبادت گاہوں میں آویزاں کرنا عیسائیت کی تلبیس ہے اور جس جگہ آویزاں ہو‘وہاں عبادت کرنا درست نہیں ۔
البتہ رہی یہ بات کہ تصویر ہماری جیب میں بھی ہوتی ہے تو کیا اس سے نماز میں خلل واقع ہوتا ہے یا نہیں ۔اس کے بارے میں چند ایک باتیں قابل توجہ ہیں۔
1۔نوٹوں اور سکوں پر تصاویر حکومت شائع کرتی ہے اور وہ اس کی ذمہ دار ہے اور اللہ کے ہاں جوابدہ ہوگی۔
2۔ان نوٹوں اور سکوں کو اس ملک میں رہتے ہوئے استعمال کرنا ہماری مجبوری ہے کیونکہ ہر قسم کی خریدوفروخت کا دارومدار انہی نوٹوں اور سکوں پر منحصر ہے ۔

3۔اگر عبادت کے وقت مساجد وغیرہ میں انہیں باہر نکال کر رکھیں تو دولت کے ضیاع کا قوی اندیشہ ہے ۔
شریعت اسلامی میں اضطراری کیفیت میں حکم شرعی تبدیل ہوجاتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
”جو شخص مجبور ہو بغاوت کرنے والا اور حد سے بڑھنے والا نہ ہو اس پر حرام کھانا گناہ نہیں۔“
لہٰذا جیب میں نوٹ اور سکے ایک تو پوشیدہ اور چھپے ہوتے ہیں‘عبادت کے وقت سامنے نہیں ہوتے جس کی وجہ سے عبادت میں خلل نہیں آتا اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ہماری مجبوری ہے اور بامر مجبوری گناہ نہیں لہٰذا قرب الی الصواب بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ جیب میں اگر روپے ہوں تو نماز ادا کرنے میں خلل نہیں کیونکہ تصاویر اگر سامنے یا عبادت والے کمرے میں آویزاں ہوں تو وہاں نماز ادا نہیں کرنی چاہئے تا وقتیکہ اس مکان یا کمرے کو تصاویر سے مبرا کر دیا جائے ۔
واللہ اعلم بالصواب
(آپ کے مسائل اور اُن کا حل کتاب نمبر3)
(مُبشّر احمد رَبّاَنی)

Browse More Islamic Articles In Urdu