Open Menu

Poode Bhi Hisaab Karte Hain - Article No. 3183

Poode Bhi Hisaab Karte Hain

پودے بھی حساب کرتے ہیں ۔۔۔۔۔قرآنی علم اور سائنسی تحقیق - تحریر نمبر 3183

خیالات ہمہ قسم کی بندشوں اور قدعنوں سے آزاد ہواکرتے ہیں ،زندگی میں کتنی ہی بار خیالات میں کھویا انسان معلوم نہیں کن کن انجان راہوں او ر کچی پکی پگڈنڈیوں پر نکل کر کائنات کی وسعتوں میں کھو جا تا ہے

Hayat abdullah حیات عبداللہ منگل 18 جون 2019

خیالات ہمہ قسم کی بندشوں اور قدعنوں سے آزاد ہواکرتے ہیں ،زندگی میں کتنی ہی بار خیالات میں کھویا انسان معلوم نہیں کن کن انجان راہوں او ر کچی پکی پگڈنڈیوں پر نکل کر کائنات کی وسعتوں میں کھو جا تا ہے،کیا آپ کبھی خیالات کی ان وادیوں کی سمت نکلے ہیں کہ ایک ہزار سال بعد یہ دنیا کیسی ہوگی؟ایک لاکھ یا ایک کروڑ سا ل بعد اس دنیا کا نقشہ کیسا ہو گا؟ممکن ہے آپ کبھی ایسے خیالات کے جمگھٹے اور جھنجٹ میں نہ پڑے ہوں مگر سائنس دان اس پہلو پر خوب غور وخوص کرنے لگے ہیں۔
میں مفروضوں اور خیالات کی دنیا کی سیرکرو ا کر آپ کو سرچڑھ کر بولتے ایسے حقائق کی طرف لے جاؤں گا کہ آج اگر دنیا ان میں سے کسی ایک حقیقت پر بھی غور کر لے تو اس کے لیے راہ مستقیم کو پا لینا چنداں دشوار نہیں ۔

(جاری ہے)


سکاٹ لینڈ میں یونیورسٹی آف سینٹ اینڈ ریو کے جیک اومالے جیمز اور دیگر سائنسدانوں نے اربوں سال بعد کرہٴ ارض کی حالت کا اندازہ لگانے کے لیے کمپیوٹر کا استعمال کیا تو ان پر انتہائی بھیانک راز افشاں ہوتے چلے گئے ،انھیں معلوم ہوا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آگ برساتے سورج کی حدت اور شدت میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا ،بڑھتی تپش ، آکسیجن کو ختم کرتی چلی جائے گی ،پھر آکسیجن کی کمی کے شکار اور سمندرو ں میں تبخیر کے سبب بہت زیادہ نمکیلے ماحول میں زندہ رہنا نا ممکن ہوتا چلا جائے گا،سائنسدانوں کے مطابق ایک ارب سال بعد سورج کی گرمی اس قدر زیادہ ہو جائے کہ سمندروں کا پانی بخارات بن کر اڑنے لگے گا ،آکسیجن ختم ہونے کی وجہ سے وسیع پیمانے پر درخت پودے اور جانور ختم ہو جائیں گے،سائنسدان کہتے ہیں کہ رفتہ رفتہ اس کراہ ارض پر حیات بالکل ختم ہوتی چلی جائے گی سب سے آخر تک جو مخلوق زندہ رہے گی یہ نہایت چھوٹے چھوٹے جانوروں کا ایک گروپ ہے جسے ایکسٹریموفائلز کہا جاتا ہے،یہ نہایت چھوٹے چھوٹے جرثومے اب بھی پائے جاتے ہیں اور یہی ایک ارب سال کے بعد کے موسمی حالات کو برداشت کر سکیں گے،سائنسدانوں کے نزدیک یہی جاندار اُس وقت کے زہریلے موسم اور پتتے ماحول کو برداشت کرنے کے قابل ہیں،یہ جرثومے بھی زمین پر زندہ نہیں رہ سکیں گے بلکہ زمین کی گہرائی میں بچے کھچے پانی کے قطروں کے آس پاس چپکے ہوں گے،بالآخر جب حالات خراب ہوں گے تو یہ بھی فنا ہو جائیں گے ،قریبا دوارب اسی کروڑ سال بعد یہ کراہٴ ارض زندگی سے خالی ہو جائے گا۔


سائنسدانوں پر منکشف ہونے والی اس ایک اور حقیقت کے متعلق پڑھ کر بھی آپ دنگ اور ششدر رہ جا ئیں گے کہ پودے بھی ریاضی کا حساب کرتے ہیں ۔برطانیہ کے سا ئنس دان اس وقت حیران رہ گئے جب ان کو حیاتیات میں اس جدید ترین ریاضی کے حساب کتاب کے شواہد ملے،برطانوی سائنسدانوں نے ایک پودے ”اربی ڈوبسس“کا مطالعہ کیا جو کہ اس قسم کے تجربات کے لیے بڑاموزوں مانا جاتاہے اس تحقیق کے سربراہ کا نام پروفیسر ایلیسن سمتھ ہے ،تمام سائنس اس وقت ورطہٴ حیرت میں ڈوب گئے جب انھیں معلوم ہوا کہ پودوں میں بھی ریاضی کے حساب کتاب کرنے کی صلاحیت قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے ،جو اس کو رات کے وقت خوراک ذخیرہ کرنے میں مدد دیتی ہے ، جان انز سینٹر کی ٹیم نے ای لائف جرنل کو بتایا کہ پتے میں رات کے اوقات میں نشاشتے کی استعمال ہونے والی مقدار کا شمار مختلف خانوں میں ریاضی کے ماڈلز کی مدد سے لگایا جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق پرندے بھی ایک جگہ سے دوسرے مقام پر ہجرت کے دوران یا پھر انڈے دیتے ہوئے جب ان کو خوراک کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ بھی اپنے جسموں میں چربی کی مقدار کو محفوظ بنانے کے لیے کسی ایسے ہی نظام کا سہارا لیتے ہیں وہ اس عمل کے ذریعے اپنے جسم میں خوراک ذخیرہ کرتے ہیں ،اس تحقیق میں حیران کن بات یہ ہے کہ رات کے وقت پودے چینی اور نشاشتے کے ذخائر کو طلوع آفتاب تک چلانے کے لیے حساب کتاب کر کے محفوظ کرتے ہیں جان انز سینٹر کے سائنسدانوں کے تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پودے کو نشاشتے کے قابل استعمال مقدار کو محفوظ کرنے کے لیے ضروری حساب کتاب کرنا پڑتا ہے۔
پروفیسر ایلیسن سمتھ کے مطابق پودے یہ ریاضی کیمیائی انداز میں کرتے ہیں جو ان کے لیے حیرت کے کئی دروا کرتی ہے ،پودوں کی یہ ریاضی دسویں جماعت کی ریاضی سے کم درجے کی ہے ،لیکن یہ پودے اتنی ہی سہی ریاضی کا حساب کتاب ضرور رکھتے ہیں رات میں پودے کے پتے کے اندر موجود نظام نشاشتے کی ذخیرہ کی گئی مقدار ناپتا ہے اور وقت کے متعلق تمام لوازمات ایک گھڑی فراہم کرتی ہے جو انسانی جسم کے اندر موجود گھڑی کی مانند ہوتی ہے ۔

اس جدید ترین تحقیق سے یہ ثابت ہوا کہ پودوں میں ایسا نظام موجود ہے جو یہ طے کرتا ہے کہ رات کے وقت کتنی جلدی کاربوہائیڈریٹس کو جلایا جائے تا کہ وہ صبح تک چل سکے ،جان انز سینٹر کے پروفیسر مارٹن کہتے ہیں کہ یہ حیاتیات میں ریاضی کے حساب کتاب کا پہلا ٹھوس ثبوت ہے اس سے قبل سائنسدان یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ پودے خوش ہوتے ہیں یہ اپنی خوشی کا اظہاربھی کرتے ہیں ۔

آیئے!اب میں آپ کو چودھویں کے چاند سے زیادہ روشن اور چمکتے دمکتے حقائق کی طرف لے آؤں کہ جو آج سے 1440سال قبل اللہ نے اپنے پیغمبر ﷺ پر نازل فرمائے تھے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ درخت اور یہ پودے اللہ کا ذکر کرتے ہیں یہ شجرو حجر اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ،یقینا اس وقت دنیا ورطہ حیرت میں ہوگی کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ درخت اور پودے اللہ تعالیٰ کی تحمید و توصیف بیان کرتے ہوں۔
پھر سائنس او ر ٹیکنالوجی کی شروعات ہوئیں سائنس دان تسلیم کرنے لگے کہ پودے بھی جاندار مخلوق ہیں ،پھر سائنس نے مانا کہ یہ پودے خوش بھی ہوتے ہیں ،اب سائنس دان اس بات کے قائل ہو گئے ہیں کہ یہ پودے حساب کتاب بھی کرتے ہیں ،جب یہ جمع تفریق کرتے ہیں تو یہ اللہ کا ذکر کیوں نہیں کر سکتے؟ جب پودے خوش ہوسکتے ہیں تو یہ اللہ کی تسبیح کیوں نہیں بیان کرسکتے ؟اللہ تعالیٰ تو اس سے بھی بڑھ کر بیان فرماتے ہیں کہ یہ درخت اور ستارے اللہ کو سجدہ بھی کرتے ہیں سورہ رحمان کی آیت نمبر 6میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ،،ستارے اور درخت دونوں اللہ کو سجدہ کرتے ہیں“۔
اس کائنات میں موجود پرندے اور جرثومے بھی اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ،اس زمین و آسمان کے درمیان ہر چیز اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتی ہے اللہ رب العزت سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 44میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ”ساتوں آسمانوں اور زمین اور جو بھی ان میں ہے اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں ایسی کوئی چیز نہیں جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو ہاں!یہ صحیح ہے کہ تم اس کی تسبیح نہیں کر سکتے ،وہ بڑا برد بار اور بخشنے والا ہے “۔

اب ذرا چشم تصور میں دو ارب اسی کروڑ سال بعد کا وہ منظر لایئے کہ جب زمین پرسے زندگی مٹ جائے گی اور زمین کی گہرائیوں میں پانی کے قطروں کے ارد گردایکسٹریموفائلز اپنی سسکتی تڑپتی زندگی کو بچانے کے لیے آخری کوشش کر رہے ہو ں گے،کتنے ہی سالوں تک یہ زندگی ان جرثوموں کی صورت میں پانی کے قطروں کے گرد چمٹی رہے گی ،آخری سانس تک یہ جرثومے اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے رہیں گے۔
جب سب کچھ مٹ جائے گا تو اللہ کا ذکر پھر بھی ہوتا رہے گا ،انسان اور حیوان مر جائیں گے ، سائنس اور ٹیکنالوجی وفات پا جائے گی مگر اللہ کاذکر ہوتا رہے گا ،آج کی سائنس کہتی ہے کہ بالا ٓخر یہ جرثومے بھی مرجائیں گے سب کچھ مٹ جائے گا ،اللہ کا قرآن بھی کہتا ہے کہ حیات فنا ہو جائے گی اللہ تعالیٰ سورہ رحمان کی آیت نمبر27میں ارشاد فرماتے ہیں کہ زمین پر جو بھی ہے سب فنا ہونے والا ہیں،صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور احسان والی ہے باقی رہ جائے گی ۔
گویا اللہ اور اس کا ذکر ہمیشہ رہے گا،جب شجر و حجر اور ستارے اور سیارے سب کچھ فنا ہو جائیں تب بھی اللہ کے فرشتے اس کی تسبیح اور شان بیان کرتے رہیں گے ،ستارے اور درخت اپنے آپ رب کو سجدہ کرتے رہیں گے۔یہ بات ابھی سائنس کی عقل اور دسترس سے بالا تر ہے ممکن ہے آنے والے زمانے میں سائنس کی سمجھ میں یہ بات بھی آجائے ،اللہ اور اس کا ذکر سب سے بلند اور اعلیٰ وارفع ہے اور انھی کو دوام اور ہمیشگی حاصل ہے ،اسلام کی حقانیت دیکھیے کہ آج سائنس کی سمجھ میں آنے والی باتوں کو 1440سال قبل بیان کر دیا ،اللہ نے آج سے ڈیڑھ ہزار سال قبل بتلا دیا کہ شجرو حجر اللہ کا ذکر کرتے ہیں اس وقت تو جدید سائنس کا نام ونشان تک نہ تھا۔
آج سائنس کہتی ہے کہ پودے حساب و کتاب کرتے ہیں اگر قرآن اور نبی ذی شانﷺ کی صرف اسی ایک بات پر تحقیق کے دروا کر لیے جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اسلام دلوں میں گھر نہ کر جائے ،کوئی سبب نہیں کہ اسلام غیر مسلموں کے ماتھے کا جھومر نہ بنے ،صبح و مسا اسلام پرنقد و جرح اور قرآن پرطعن اور مسلمانوں پر دہشت گردی کے طومار باندھنے والو!تحقیق کرو تا کہ دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکو ،اس لیے کہ یہی اصل کام کرنے کا ہے ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu