Open Menu

Quran Ka Moujza Aur Allah Ki Madad - Article No. 2450

Quran Ka Moujza Aur Allah Ki Madad

قرآن کا معجزہ اور اللہ کی مدد (حصہ اول) - تحریر نمبر 2450

اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی ضرورت مند بندے کی امداد کرتے ہیں تو اپنے کسی دوسرے بندے کے دل میں یہ بات ڈال دیتے ہیں کہ جاؤ میرے فلاں بندے کی مدد کرو۔

جمعرات 4 اکتوبر 2018

محمد اعظم
تمام مسلمان قرآنِ حکیم کو ایک معجزہ تسلیم کرتے ہیں کہ جو کمالات اس مقدس کتاب میں ہیں وہ نہ کسی دوسرے دینی کتاب میں ہیں اور نہ ہی کسی دنیاوی کتا ب میں ہیں ۔
یہ قرآن حکیم کا ہی معجزہ ہے مکہ کے اَ ن پڑھ اور اجڈلوگ جب ایمان لے آتے تھے تو ان کی زندگی میں ایک انقلاب آجا تا تھا۔ وہی لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیتے تھے ایمان لانے کے بعد ایک شفیق باپ بن جاتے تھے۔


جو ایمان نہیں لاتے تھے وہ بھی کسی طرح چھپ چھپ کر قرآن حکیم کی تلاوت سننے کی کوشش کرتے تھے اور پنی محفلوں میں ان سنی ہوئی آیات پر اپنی اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق تبصرہ کرتے تھے ۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ایمان لانے سے پہلے اسلام اور مسلمانوں کے شدید دشمن تھے ۔

(جاری ہے)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ”ایک دن میں اللہ کے رسول کو ستانے کی غرض سے گھر سے نکلا ۔

مجھ سے کچھ دیر پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم حرم شریف میں داخل ہو چکے تھے ۔میں حرم پاک میں پہنچا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سورہ الحاقتہ کی تلاوت فرما رہے تھے “۔
اب میں اس سورة پاک کی آیت نمبر 19سے چند آیا ت کا ترجمہ پیش کر رہا ہوں ۔
”اس وقت جس کا نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا لو دیکھو ،پڑھو میرانامہ اعمال میں سمجھتا تھا کہ مجھے اپنا حسا ب ملنے والا ہے ۔
پس وہ دل پسند عیش میں ہو گا ۔عالی مقام جنت میں جس کے پھلوں کے گچھے جھکے پڑ رہے ہوں گے (ایسے لوگوں سے کہا جائے گا )مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کئے ہیں۔
اور جس نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہے گا کا ش! میرا نامہ اعمال مجھے نہ دیا گیا ہوتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے ۔
کاش! میری وہی موت (جو دنیا میں آئی تھی )فیصلہ کن ہوتی ۔آج میر ا مال میرے کچھ کام نہ آیا ۔میرا سارا اقتدار ختم ہو گیا (حکم ہو گا )پکڑو اسے اور اس کی گردن میں طوق ڈال دو پھر اسے جہنم میں جھونک دو ۔پھر اسے ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دویہ نہ اللہ بزرگ وبرتر پر ایمان لاتا تھا نہ مسکین کو کھا کھلانے کی تر غیب دیتا تھا ۔لہٰذا نہ آج اس کا کوئی غم خوار ہے اور نہ زخموں کی دھوون کے سوا اس کے لئے کوئی کھانا ہے جسے خطا کاروں کے سوا کوئی اور نہیں کھاتا “۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ میں ایک جگہ چھپ کر بیٹھا تھا اور مسلسل یہ کلام سن رہا تھا اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا کہ محمد رضی اللہ عنہ نے ضرور کہیں سے شاعری سیکھ لی ہے اور وہ شاعر بن گئے ہیں کہ زبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے اگلی آیا ت ادا ہوئیں ۔
”پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی بھی جنہیں تم دیکھتے ہو ایک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے کسی شاعر کا قول نہیں ۔
تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو “۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حیران رہ گیا کہ میرے دل میں آئی ہوئی بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے جان لی یہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم شاعر نہیں تو ضرور کا ہن ہیں “(کاہن لوگ غیب کی باتیں لوگوں کو بتا تے تھے )۔
میں ابھی حیرانی سے نکلا بھی نہ تھاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی آیت تلاوت فرما دی ۔”اور نہ یہ کسی کا ہن کا قول ہے تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو“۔
اس واقعہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کافی متا ثر کیا اور پھر کچھ عرصے کے بعد اپنی بہن سے بھی قرآن سنا
اور پھر پڑھا تو ان کی کا یا پلٹ گئی اور وہ کلمہ شہادت پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے.

Browse More Islamic Articles In Urdu