Open Menu

Tajdar Khatme Nabuwat - Article No. 3274

Tajdar Khatme Nabuwat

تاجدار ختم نبوت ﷺ ۔۔۔تحریر: حسان بن ساجد - تحریر نمبر 3274

حضور ﷺ کی ختم نبوت پر پہرا دینا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور انکے غلام کی حیثیت سے رہنا اور ان سے محبت کرنا ایمان کی اصل رو ہے

ہفتہ 9 نومبر 2019

ماہ ربیع الاول وہ ماہ مقدسہ ہے جس میں امت مسلمہ کے حضور حضرت محمد ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے۔آپ کی آمد سے دکھی دلوں کو سکون ملا، اس تاجدار کی آمد کا ماہ ہے جس کی آمد سے کفر کے بڑے بڑے بت پاش پاش ھوگئے۔یہ وہ ماہ مقدسہ ہے جو ماہ بذات خود حضور ﷺ کی آمد کا مشکور و ممنون ہے کہ انکی آمد سے اس ماہ کو عزت ملی۔ بے شک حضور ﷺ کی آمد صرف امت مسلہ کے لیے نہیں تھی آپ ﷺ کی آمد تمام جہانوں کے لیے ہے۔
آپ ﷺ محسن انسانیت بن کر آئے۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرمایا ''بے شک ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا'' حضور ﷺ سراپا رحمت تھے آپ اخلاق کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔آپ کی جتنی رحمت انسانیت پر تھی اتنی ہی رحمت چرند پرند پر بھی تھی۔رحمت کی اس سے بڑی مثال کیا ھوسکتی ہے کہ فتح مکہ کے وقت حضور ﷺ اپنے تمام دشمنوں کو معاف کر دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

بے شک حضور ﷺ آخری نبی و رسول بن کر آئے اور آپ کی شریعت آخرت تک جاری رہے گی۔آپ ﷺ پر جو قرآن پاک نازل ہوا وہ بھی قیامت تک چشمہ ھدایت ہے۔ اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ختم نبوت کا اعلان کرتے ھوے فرمایا ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیا کے آخر میں (سلسلہ نبوت ختم کرنے والے) ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔
اس آیت کریمہ میں اللہ رب العزت نے اعلان فرمایا کہ تاجدار ختم نبوت ﷺ اللہ کے آخری نبی و رسول ہیں اور انکے بعد کوئی نبی نہیں آئے۔گویا اس اعلان کے بعد دین کا اہم جزو و ایمان ہے کہ حضور ﷺ کو اللہ کا آخری نبی مانا جائے اور اللہ کو واحد مانا جائے۔ بے شک اب جو بھی حضور ﷺ کو آخری نبی تسلیم نہیں کرے گا وہ خارجی و کافر ہوگا اور نبوت کا دعوی کرنے والا بذات خود کفر کرے گا۔
اسی طرح حضرت انس بن مالک رضہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ترجمہ: اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔ یہ حدیث بھی ختم نبوت کا اعلان کرتی ہے اور حضور ﷺ کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت بذات خود آخری نبی ہونے کی جانب ثبوت ہے۔ اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ترجمہ: میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
قرآن و سنت کی روشنی میں ختم نبوت کا انکار محال ہے۔ اور یہ ایسا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ خود عہد رسالت میں مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا دعوی کیا اور حضور کی نبوت کی تصدیق بھی کی تواس کے جھوٹا ہونے میں ذرا بھی تامل نہ کیا گیا۔ اور حضرت صدیق اکبر رضہ کے عہد خلافت میں صحابہ کرم رضہ نے جنگ کر کے اسے کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس کے بعد بھی جب اور جہاں کسی نے نبوت کا دعوی کیا، امت مسلمہ نے متفقہ طور پر اسے جھوٹا قرار دیا اوراس کا قلع قمع کرنے میں ہر ممکن کوشش کی۔
حضور ﷺ کی ختم نبوت پر پہرا دینا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور انکے غلام کی حیثیت سے رہنا اور ان سے محبت کرنا ایمان کی اصل رو ہے۔ بے شک حضور ﷺ کی ختم نبوت ایسے ہی ہے جیسے کوئی بہت ہی خوبصورت بلڈنگ تعمیر کی جائے اور اس بلڈنگ میں ایک اینٹ رہ جائے، بس اس ایک اینٹ کی ہی انتظار ھو کہ کب قوہ لگے اور بلڈنگ مکمل ھو۔نبوت کی بلڈنگ کی آخری کی اینٹ حضور ﷺ کی ذات اقدس تھی جن کی آمد کا ذکر انبیا و رسول کرتے رہے اور آمد مصطفیٰ ﷺ کہ پیغام اپنی اپنی قوم تک پہنچاتے رہے۔
الغرض 1973ء کے آئین پاکستان میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آخری نبی نہ ماننے والے کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔ بے شک 12 ربیع الاول حضور ﷺ کی ولادت کا دن ہے ہمیں حضور ﷺ کی نعتوں اور انکے ذکر کے ساتھ ساتھ انکی محبت اولاد میں اس محبت کی منتقلی کے لیے کار فرما رہنا ہوگا۔گویا حضور ﷺ کی محبت ہی در اصل محبت خدا ہے. خدا کی جلوہ گری کا عجب فسانہ ہے نبی کو دیکھ کہ ایماں خدا پہ لانا ہے

Browse More Islamic Articles In Urdu