دریائوں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان فشر فوک فورم کی جانب سے بدین میں مارچ کیاگیا

پیر 14 مارچ 2022 16:43

بدین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2022ء) دریائوں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان فشر فوک فورم کی جانب سے بدین میں مارچ کیاگیا۔شرکا نے ڈی سی چوک سے بدین پریس کلب تک مرکزی قائدین کی قیادت میں مارچ کیا۔مارچ کے شرکاء دریا پر ڈیم سمیت ہر رکاوٹ نا منظور، انڈس ڈیلٹا کی تباہی نہ منظور، دریا پر ڈیم سمیت تمام رکاوٹیں ختم کر کے پانی کی قدرتی گزرگاہیں بحال کے پرجوش نعرے بازی کرتے ہوئے بدین پریس کلب پہنچے۔

اس موقع پر پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چئیرمین مہران علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میں متعدد ممالک نے اپنے ملک کے دریائوں پر تعمیر کردہ ڈیموں کو مسمار کرکے دریائوں کی زندگی کو محفوظ کرتے ہوئے انہیں انسان ذات کی حیثیت کے برابر حق دینا شروع کردیا ہے، کیونکہ دریا ایک زندہ وجود رکھتے ہیں انسان سمیت ہزاروں اقسام کی حیاتیات کا انحصار بھی دریائوں کی خوشحالی سے وابستہ ہے۔

(جاری ہے)

دنیا میں ایک طرف جہاں دریائوں کو انسان ذات کی حیثیت کے برابر حق دیا جارہا ہے تو دوسری جانب ہمارے ملک میں نام نہاد ترقی کے نام پر دریائے سندھ پر مزید ڈیم تعمیر کرنے کا سلسلہ شروع کرکے دریا کا سانس دبوچ کر اسے مارنے کی کوشش کی جارہی ہی. پاکستان فشر فوک فورم کے چیئرمین نے مزید کہا کہ دریائے سندھ کی تباہی کا سلسلہ 1932 میں سکھر بیراج کی تعمیر سے شروع ہوا جس کے بعد 1955 میں کوٹری بیراج تعمیر کیا گیا، جبکہ بیراجوں کی تعمیر کے بعد منگلا اور تربیلا ڈیم تعمیر کیے گئے اور ان تمام منصوبوں کے اثرات انڈس ڈیلٹا پر پڑے۔

انہوں نے کہا کہ انڈس ڈیلٹا دنیا کا ساتواں بڑا ڈیلٹا ہے جو دریائے سندھ کے ہزاروں سالوں کے قدرتی بہائو کے بعد وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ انڈس ڈیلٹا ایک سرسبز اور خوشحال علاقہ تھا ڈیلٹا کی بدحالی کا سلسلہ دریائے سندھ پر ڈیم اور بیراجوں کی تعمیر سے شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انڈس ڈیلٹا میں دریائے سندھ کا پانی نہ پہنچنے کے سبب اس وقت تک سمندر نے آگے بڑھ کر 40 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین نگل گیا ہے، جبکہ 25 لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر ڈیم اور بیراج قائم ہونے سے قبل 150 ملین ایکڑ فٹ سے زائد تازہ اور میٹھا پانی انڈس ڈیلٹا میں موجود 17 بڑی کریکس کے ذریعے سمندر میں گرتا تھا اور سمندر کو آگے بڑھنے سے روکتا تھا، جس کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا نے اپنی قدرتی رنگا رنگی کو بحال رکھا۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ کے اپ اسٹریم سے پانی کی بڑی مقدار صوبہ پنجاب کی زراعت اور شہری استعمال میں لایا جارہا ہے، جس کی وجہ سے ڈائون اسٹریم کا سندھو جو کبھی "دریا بادشاہ" کے نام سے پہچانا جاتا تھا خشک ہوکر ایک نہر کی شکل اختیار کرگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دریا کے اس طرح غائب ہونے کے سبب دریائے سندھ کے وسائل پر لوگوں خاص طور پر ماہی گیروں کے روزگار اور رہن سہن پر موت جیسی خاموشی طاری ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ قومی، علاقائی اور مقامی سطح پر پانی کا تحفظ اور دریاں کو آزاد کرانے کی تحریک شروع کی جائے تاکہ دریاں کا ماحولیاتی بہائو بحال کراکر انسانی زندگیاں، روزگار اور ثقافت کو محفوظ کر کے پانی کو کاروباری استعمال سے روکا جائے۔

مارچ میں پاکستان فشر فوک فورم کے سینئر وائس چیئرمین یاسمین شاہ، وائس چیئرمین نور محمد تھیمور، جنرل سیکرٹری رمضان ملاح، ضلع بدین کے صدر حاجی نبی بخش ملاح، عبدالرحیم ملاح، عمر ملاح سمیت ہزاروں ماہی گیروں نے شرکت۔ مارچ کے شرکا کے ہاتھوں میں بینر، پلے کارڈ اور جھنڈے موجود تھے، اس موقع پر وائس چئیرمین فشر فوک فورم یاسمین شاہ، نور محمد تھیمور، حاجی نبی بخش ملاح محمد اسلم ملاح محمد عمر ملاح عبدالمجید ملاح حیدرآباد قاسم چو اسفاق خاصخیلی ماما حسن رحیم چنانی عبدالغفور ملاح مصطفی شاہ فشر فوک فورم سانگھڑ کے رہنما ایوب ملاح رمضان ملاح الہ بچایو ملاح عمر کوٹ کے رہنما ارباب ملاح لاڑکانہ کے ماہی گیر رہنما شنشاہ چارن اور جام شورو کے ماہی گیر رہنما محمد ملاح اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

بدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں