مون سون کی تباہ کن بارشوں نے کوئٹہ چمن شاہراہ بین الاقوامی شاہراہ کو تباہی کے دہانے لاکھڑا کردیا

اگر موسم سرما کے بارشوں نے آفت کی شکل اختیار کی تو ایک بڑا انسانی المیہ رونما ہوسکتاہے

Hazrat ali attar حضرت علی عطار منگل 31 جنوری 2023 20:24

مون سون کی تباہ کن بارشوں نے کوئٹہ چمن شاہراہ بین الاقوامی شاہراہ کو تباہی کے دہانے لاکھڑا کردیا
چمن ۔بلوچستان (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔31جنوری۔2023ء) چمن کوئٹہ بین الاقوامی شاہراہ وسطی اشیاء کا گیٹ وے کہا جاتا ہے یہ شاہراہ پاک افغان دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ کے لیے استعمال ہوتی ہیں ۔نیٹو سپلائی کے لیے بھی اس گزرگاہ کا استعمال ہوتا تھا حالیہ مون سون کے بارشوں نے اس شاہراہ پرجگہ جگہ موت کے کنویں بنادیئے مختلف مقامات پر رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئی اور حادثات روزکا معمول بن چکا ہے ۔

اب جوکہ موسم سرما کے بارشوں اور برفباری کا سیزن ہے جس سے مزید خرابیاں متوقع ہیں ہر سال کوژک ٹاف پر برفباری کے باعث یہ شاہراہ بند ہوجاتی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہوجاتی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں لوگ پھنس جاتے ہیں ۔ محمد بلال جوکہ اس شاہراہ پر ہفتے میں دوبار سفر کرتے ہے انہوں نے اردو پوائنٹ کو بتایا کہ یہ شاہراہ 2016 میں مکمل ہوا 2016 کے بعد اس شاہراہ پر کوئی تعمیراتی کام نہیں ہوا ۔

(جاری ہے)

اس شاہراہ کو ہم ایک خونی شاہراہ تصور کرتے ہے کیونکہ اس شاہراہ پر ایکسیڈنٹ روز کا معمول بن چکا ہے ۔ہزاروں کی تعداد میں لوگ شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ اب تک کسی بھی ڈپارٹمنٹ نے اس حادثات پر ایکشن نہیں لیا ہے ۔یہ شاہراہ اس لیے خطرناک ہے کہ جگہ جگہ موت کے کنویں بنے ہے اورمختلف مقامات پر بیٹھ گیا ہے اور اس شاہراہ کے سائڈ پر جو cat eyes ہے وہ بھی خراب ہوچکے ہیں اور اس کے درمیان سے کیل نگل ائے ہے جو کسی بھی وقت کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے اس کے علاوہ یہاں پر جو سیفٹی گرل ہے وہ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکے ہیں جو حادثات ہوتے ہے وہ اس گرل سے ٹھکراتے ہیں پھر اس سے دوبارہ ریفیر نہیں کیا گیا مون سون کے تباہ کن بارشوں کے دوران یہ شاہراہ مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں میں بہہ گئ۔



محمد علی باوڑی کے مقام پر ایک کلومیٹر شاہراہ مکمل طور سیلابی ریلوں میں بہہ گیا ہے مون سون کے بارشوں کے چھے ماہ مکمل ہوئے اب تک نہ کسی نے نوٹس لیا ہے اور نہ ہی تعمیراتی کام اس پر شروع ہوا ہے ہم ان لاشوں اور زخمیوں کو کب تک اٹھاتے رہین گے۔ متعلقہ اداروں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارہ اس شاہراہ پر دوبارہ تعمیر کا کام شروع کرے تاکہ ہم محفوظ سفر کرسکے ۔

محمد بلال ہمیں یہ بتائیں کہ اب چونکہ موسم سرما کے پہلے اسپیل کا آغاز ہوچکا ہے خدانخواستہ اگر موسم سرما کے بارشوں نے آفت کی شکل اختیار کیا اور یہ شاہراہ مزید خراب ہوا یا بند ہوا تو پھر اس اپ کیا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ بالکل آج مون سون کی پہلی اسپیل کا آغاز ہوچکا ہے اس شاہراہ پر پانی ٹھہرتا ہے تو اس بھی زیادہ نقصانات ہوسکتے ہے اور موسم سرما میں کوژک ٹاف پر ایک سے لیکر تین فٹ تک برفباری ہوتی ہے اور سیلابی ندی کے باعث پہاڑ سلائیڈنگ ہوجاتی ہے جس کے باعث روڈ بند ہوجاتا ہے تو یہ شاہراہ کوژک ٹاف پر ایک سے لیکر دو ہفتوں تک بند رہتے ہیں تو جس کے باعث ہمیں کافی مشکلات درپیش ہوتی ہیں اور غذائی قلت پیدا ہوتے ہے اور شہر میں جو خوردنی اشیاء ہے وہ ناپید ہوجاتی ہیں مریضوں کو کوئٹہ جانا پڑتا ہے ۔

شاہراہ کی بندش سے افغانستان سے جو مسافر آتے ہیں وہ بھی پھنس جاتے ہے اور اس کے ساتھ خواتین بچے بیمار ضیف العمر سب کے سب پھنس جاتے ہیں ۔ہمارا این ایچ اے حکام سے مطالبہ ہے کہ خدارا اس شاہراہ پر جلد از جلد دوبارہ تعمیر و مرمت کاکام شروع کرے۔ اس شاہراہ پر ایک ٹرک ڈرائیور سیف اللہ سے جب پوچھا گیا کہ اس خراب شاہراہ پر ڈرائیونگ کیسے کرتے ہوں کیا نقصانات اٹھانا پڑ رہا ہے ۔

سیف اللہ نے اردو پوائنٹ کوبتایا کہ ہم پندرہ سالوں سے ڈرائیونگ کے شعبے سے منسلک ہے اس پہلے یہ روڈ ایک حد تک صیح تھا کیونکہ ہمارا صوبہ لاوارث صوبہ ہے یہاں کوئی پوچھنے والانہیں حالیہ مون سون کے تباہ کن بارشوں کے بعد اس راستے پر سفر کرنا ایک خودکشی ہے جگہ جگہ کھڈے روڈ کا بیٹھ جانا خستہ حال پل جو بالکل خطرے سے خالی نہیں ہے۔ سید حمید کراس پل پر تین بڑے ایک میٹر کے کھڈے ہیں اور نیچے زمین صاف دیکھائی دیتاہےاور یہ پل کسی بھی وقت مہندم اور ایک بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے اب تک ان متاثرہ جہگوں پر کام نہ کرنا اس شاہراہ کے استعمال کرنے والے تمام مسافروں اور ڈرائیوروں کے ساتھ ظلم ہیں۔

اس خراب شاہراہ کے باعث ہم جو بھی کماتے ہے وہ سارے گاڑیوں پر خرچ کرتے ہے ۔ہفتے میں ایک بار ضرور ہم مستری خانے جاتے ہے پندرہ سے بیس ہزار روپے گاڑی پر خرچ کرتے ہے ۔ایک طرف ملک میں جاری مہنگائی تو دوسری جانب اس خراب روڈ سے ایک پیسہ بھی بچ نہیں پاتے ،ہم ابھی قرض دار ہوئے ہے حکومت وقت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارہ اس روڈ پر کام جلد از جلد کرے تاکہ ہمارے نقصانات ایک حد تک کم ہوسکے ۔

آل بلوچستان ٹرک اونر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی عبدالعلی اچکزئی نے بتایا کہ کوژک ٹاف کے مقام پر روڈ دو جہگوں پر بیٹھ گئی ہے اور روڈ کے سیفٹی کے لیے جو ڈانگے بنائے گئے وہ سارے گر چکے ہے ٹرانسپورٹروں کو کروڑوں روپوں کے نقصانات اٹھانا پڑ رہا ہیں شیلاع باغ سائڈ نذد کسٹم چوکی کے قریب پندرہ میٹر روڈ سیلابی ریلوں میں بہہ گئی اگر مون سون کی طرح موسم سرما کی بارشوں نےآفت کی شکل اختیار کی تو یہ راستہ بولان کی طرح مہنوں تک بند رہ سکتا ہے ۔

خدانخواستہ اگر یہ راستہ بند ہوا تو اب شہر میں آٹا سو کیلو بوری 13000 پر ہے تو پھر یہ قیمتں 20000 تک پہنچ سکتی ہے اور ساتھ ساتھ افغانستان سے جو مریض کوئٹہ کی طرف یاکراچی کی طرف سفر کرتے ہے علاج کی غرض سے تو وہ بھی پھنس سکتے ہیں ۔چمن کے مقامی آبادی شدید غذائی قلت سے دوچار ہوجائنگے تو بطور ٹرانسپورٹر این ایچ اے حکام متعلقہ جتنے بھی ادارے ہے ہمارا مطالبہ کہ خدارہ اس روڈ پر دوبارہ بحالی کا کام شروع کرے۔

پی ڈی ایم اے رپورٹ کے مطابق حالیہ مون سون کے تباکن اسپیلز کے دوران بلوچستان میں 2 ہزار 221 کلو میٹر قومی بین الصوبائی اور لنک شاہراہیں بہہ گئی قومی شاہراوں پر قائم 25 پل بھی ٹوٹ گئے ۔کوئٹہ چمن اور صوبے کے دیگر شاہراؤں پر دوبارہ تعمیر ومرمت کا کام ابھی تک کیوں شروع نہیں کیا جاسکا ۔

چمن میں شائع ہونے والی مزید خبریں