دریائے کابل کی مشہور شیر ماہی مچھلی بقا کے مسائل سے دوچار ہے، روزنامہ انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ

بدھ 20 جنوری 2021 12:34

دریائے کابل کی مشہور شیر ماہی مچھلی بقا کے مسائل سے دوچار ہے، روزنامہ انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2021ء) دریائے کابل کی مشہور شیر ماہی مچھلی بقا کے مسائل سے دوچار ہے۔ موسمی تغیرات، شدید بارشیں، سیلاب، آلودہ پانی اور شکار کی زیادتی شیر ماہی مچھلی کی نسل میں کمی کے بنیادی اسباب ہیں۔ شیر ماہی افغانستان سے منسلک دریاؤں میں پائی جاتی ہے اور مچھلی کے شوقین اسے ٹراؤٹ مچھلی سے ملتی جلتی مچھلی قرار دیتے ہیں کیونکہ مچھلی کی ان دونوں اقسام میں صرف ریڑھ کا کانٹا ہوتا ہے اور دونوں کھانے میں انتہائی لذیذ ہوتی ہیں۔

معروف برطانوی روزنامہ انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں پائی جانے والی مشہور شیر ماہی مچھلی کا مرکزی مسکن دریائے کابل ہے۔ ماحولیاتی تغیرات، پانی کی آلودگی اور شکار کی کثرت کی وجہ سے بقا کے مسائل سے دوچار ہے۔

(جاری ہے)

صوبہ خیبر پختونخوا محکمہ ماہی پروری کے ماہرین، زوالوجسٹ اور مچھلی کے کاروبار سے منسلک تاجروں کے مطابق شیرماہی کی پیداوار میں نمایاں کمی محسوس کی جا رہی ہے اور موسمی تغیرات، شدید بارشیں، سیلاب، آلودہ پانی اور شکار کی زیادتی شیر ماہی مچھلی کی نسل میں کمی کا باعث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 1960 میں ورسک ڈیم بننے سے بھی اس نسل میں نمایاں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے خطے میں شیر ماہی کی آمد و رفت مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔ اس سے قبل شیر ماہی دریائے کنہار، دریائے کابل اور جلال آباد میں پائی جاتی تھی اور افغانستان کے راستے طورخم، پشاور سے ضلع چارسدہ اور ضلع مردان سے ہوتی ہوئی نظام پور نوشہرہ کے مقام پر دریائے سندھ تک جاتی تھی اور پنجاب میں  کالا باغ تک سفر کرتی تھی۔

مزید برآں شیر ماہی کی افزائش نسل میں بھی مسئلہ لاحق ہے کیونکہ یہ نہایت حساس مچھلی ہے اور اسی وجہ سے پانی کے تالاب یا مچھلی فارم میں پالی نہیں جا سکتی۔ کچھ لوگ شیر ماہی مچھلی کی ہیچری کا ناکام تجربہ بھی کر چکے ہیں۔ ضلع چارسدہ کے گاؤں حاجی زئی میں دریائے کابل کے کنارے ایک فش ہٹ کے مالک مسافر خان کے مطابق کچھ سالوں سے شیر ماہی مچھلی کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔

اسی طرح ضلع پشاور کے ماہی گیر گل رحیم کہتے ہیں کہ دس سال قبل وہ 15 سے 20 کلوگرام مچھلی کا شکار کرتے تھے جس سے اُن کو اچھا خاصا منافع بھی ہوتا تھا لیکن آج کل وہ صرف ایک یا ڈیڑھ کلو ہی مچھلی پکڑ سکتے ہیں۔ شیر ماہی مچھلی کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ چند سال پہلے شیر ماہی مچھلی 400 سے 500 روپے تک فروخت ہوتی تھی جبکہ آج کل اس کی قیمت 11 سو روپے فی کلو تک ہے اور اب یہ مچھلی غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گھنٹہ گھر پشاور کی مچھلی مارکیٹ میں مچھلی ہوٹل کے مالک محمد عابد دُرانی نے کہا ہے کہ دس بارہ سال قبل پشاور مارکیٹ میں شیر ماہی وافر مقدار میں پائی جاتی تھی جبکہ آج کل کبھی کبھار صرف تین چار کلو شیر ماہی ہی ماکیٹ میں نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ رمضان المبارک کے مہینے میں پوری مچھلی مارکیٹ میں 20، 30 کلو شیر ماہی مچھلی کا کاروبار ہوا ہے کیونکہ رمضان المبارک کے مہینے میں دن کے وقت مقامی ہوٹلز بند ہوتے ہیں. مچھلی مارکیٹ کے صدر محمد آصف دُرانی اور مچھلی کے سوداگر حاجی نور حسین اور اول گل کے مطابق شیر ماہی مچھلی زیادہ لذیذ اور ایک کانٹا ہونے کی وجہ سے بہت پسند کی جاتی ہے مگر کم دستیابی سے اس کی قیمت عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں