نواز شریف کو جو سکیورٹی بنتی ہے ان کو ملنی چاہیے،چیف جسٹس

عدالت نے غیر متعلقہ افراد سے واپس لی گئی سکیورٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

پیر 23 اپریل 2018 17:05

نواز شریف کو جو سکیورٹی بنتی ہے ان کو ملنی چاہیے،چیف جسٹس
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے غیر متعلقہ افراد کو سیکورٹی فراہمی کے حوالے سے کیس میں غیر متعلقہ افراد سے واپس لی گئی سکیورٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ قانون کے مطابق نواز شریف کی جوسکیورٹی بنتی ہے وہ انہیں ملنی چاہیے ، کسی کی زندگی کوخطرے میں نہیں ڈالناچاہتے ۔

پیر کے روز غیر متعلقہ افراد کو سیکورٹی فراہمی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ غیرمتعلقہ افراد سے سکیورٹی واپس لینے کی کیاصورتحال ہے تمام صوبائی ایڈووکیٹس جنرلز کوعدالت میں موجود ہونا چاہیے ،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ لوگوں کوسکیورٹی واپس لینے پراعتراض ہے، میڈیابھی سیکورٹی واپس لینے پراعتراض کررہا ہے، جن لوگوں کو سکیورٹی رسک ہے وہاں سے سکیورٹی واپس نہ لیں، کسی کی زندگی کوخطرے میں نہیں ڈالناچاہتے، جس کی زندگی کوخطرہ ہے اس کوسکیورٹی ملنی چاہیے ،بغیرقاعدے کے سکیورٹی واپس نہیں ملنی چاہیے ، معلوم کریں اسفند یار کوسکیورٹی ملی نواز شریف کو بطور سابق وزیراعظم سکیورٹی ملی ہے ،قانون کے مطابق نواز شریف کی جوسکیورٹی بنتی ہے وہ انہیں ملنی چاہیے ، وہ سابق وزیراعظم ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں غیر متلعلقہ افرار کو سکیورٹی کا خرچہ ایک ارب اڑتیس کروڑ بنتا ہے، سفید کپڑوں میں ملبوس افراد کو بھی سکیورٹی پر مامور کیا جاتا ہے، گاڑیوں کے اخراجات کیا ہیں ہم نے گاڑیوں کے معاملے کو بھی دیکھنا ہے، لاہور میں بچے بڑی بڑی گاڑیاں چلا رہے ہیں، کسی وزیر کے رشتہ دار کو سکیورٹی نہیں ملنی چاہیے، دوستی یاری پر سکیورٹی فراہمی نہیں ہونی چاہیے، پنجاب میں چھیالیس سے زائد افراد کی سکیورٹی واپس لی گئی، ایک ارب اڑتیس لاکھ روپے پنجاب میں غیر متعلقہ افراد کو سکیورٹی کے باعث سالانہ خرچ آرہا ہے، پولیس نے دیکھنا ہے کہ کن لوگوں کو سکیورٹی کی ضروت ہے، تمام صوبے سکیورٹی کے قوائد یا میکنزم بنا لیں۔

(جاری ہے)

سکیورٹی بھی مناسب ہو نی چاہیے سکیورٹی دینے کا معاملہ قوانین کو مدنظر رکھ کر کیا جائے، آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ جن افراد کے نام وزارت داخلہ نے دیئے ان کو سکیورٹی فراہم کرتے ہیں، غیر متعلقہ افراد کی سکیورٹی کے معاملات کا دوبارہ جائزہ لے لیتے ہیں، 264 لوگوں سے سکیورٹی واپس لی ہے، سندھ حکومت کے وکیل نے کہا 5 ہزار سے زائد سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے، چیف جسٹس نے کہا یہ اعدادوشمار غلط ہیں، پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا پنجاب میں غیر متعلقہ افراد سے سکیورٹی واپس لے لی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کوئی کمیٹی ہونی چاہیے جو سکیورٹی فراہمی کا جائزہ لے، ہم نے لاہور کے ایک وکیل صاحب کی سکیورٹی بحال کی، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے واپس لی گئی سکیورٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں