خارجہ پالیسی کی سمت درست کرنے اور بھارت کیساتھ تسلسل سے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ،ْوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

ملک کو عالمی تنہائی سے نکالنے اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پر عزم ہیں ،ْ خارجہ پالیسی پاکستان سے شروع اور پاکستان پر ہی ختم ہوگی ،ْ مستقبل میں چھ ممالک سے رابطے کئے جائینگے ،ْ افغانستان کے دورہ کی خواہش رکھتا ہوں ،ْ اپنی سوچ اور ارادے افغان قیادت کو پہنچاؤں گا ،ْہم چاہیں یا نہ چاہیں کشمیر ایک مسئلہ ہے جسے دونوں ممالک نے تسلیم کیا اور اعتراف بھی کرتے ہیں ،ْتقرریاں کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہئیں ،ْبلاوجہ اکھاڑ پچھاڑ کا قائل نہیں ہوں ،ْپاکستان اور امریکا میں اعتماد کے فقدان کو دور کریں گے، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پاکستان کا دورہ کریں گے ،ْ ملکی ترجیحات سامنے رکھ کر ان سے بات کروں گا ،ْکچھ قوتیں ملک کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی آئی ہیں ،ْوجہ وزیر خارجہ کی عدم موجودگی تھی ،ْحزب اختلاف کی جماعتوں کو مشاورت کی دعوت دیتا ہوں ،ْ بیرون ملک مشنز میں غیر ضروری اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہوگی ،ْ خطاب

پیر 20 اگست 2018 14:09

خارجہ پالیسی کی سمت درست کرنے اور بھارت کیساتھ تسلسل سے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ،ْوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2018ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ خارجہ پالیسی کی سمت درست کرنے اور بھارت کے ساتھ تسلسل سے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ،ْملک کو عالمی تنہائی سے نکالنے اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پر عزم ہیں ،ْ خارجہ پالیسی پاکستان سے شروع اور پاکستان پر ہی ختم ہوگی ،ْ مستقبل میں چھ ممالک سے رابطے کئے جائینگے ،ْ افغانستان کے دورہ کی خواہش رکھتا ہوں ،ْ اپنی سوچ اور ارادے افغان قیادت کو پہنچاؤں گا ،ْہم چاہیں یا نہ چاہیں کشمیر ایک مسئلہ ہے جسے دونوں ممالک نے تسلیم کیا اور اعتراف بھی کرتے ہیں ،ْتقرریاں کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہئیں ،ْبلاوجہ اکھاڑ پچھاڑ کا قائل نہیں ہوں ،ْپاکستان اور امریکا میں اعتماد کے فقدان کو دور کریں گے، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پاکستان کا دورہ کریں گے ،ْ ملکی ترجیحات سامنے رکھ کر ان سے بات کروں گا ،ْکچھ قوتیں ملک کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی آئی ہیں ،ْوجہ وزیر خارجہ کی عدم موجودگی تھی ،ْحزب اختلاف کی جماعتوں کو مشاورت کی دعوت دیتا ہوں ،ْ بیرون ملک مشنز میں غیر ضروری اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

پیر کو ایوان صدر میں عہدے کا حلف لینے کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دفتر خارجہ پہنچے جہاں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں ملک کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی آئی ہیں جس کی وجہ وزیر خارجہ کی عدم موجودگی تھی اور وزیر خارجہ نہ ہونے سے ملک کو نقصان پہنچا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ خارجہ پالیسی پاکستان سے شروع اور پاکستان پر ہی ختم ہوگی اور اس پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش ہوگی ،ْملک کو عالمی تنہائی سے نکالنے اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ پاکستان کی عزت و وقار میں اضافہ ہو اور اس کیلئے پہلے ہمیں اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مستقبل میں کچھ ملکوں سے رابطے کیے جائیں گے اور 6 ممالک سے پاکستان کے خارجہ امور بہت اہمیت رکھتے ہیں ،ْافغانستان کے وزیر خارجہ سے رابطہ کر کے دورہ کابل کی خواہش رکھتا ہوں اور ٹھوس پیغام لے کر جانا چاہتا ہوں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے ،ْاپنی سوچ اور ارادے افغان قیادت کو پہنچاؤں گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد کا خط بھیجا جس میں مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے اور بھارت کی جانب سے بہت مثبت رویہ ہے ،ْ پاکستان اور بھارت ہمسائے اور ایٹمی قوت ہیں ،ْ بھارت سے تسلسل کے ساتھ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ۔

بھارتی وزیر خارجہ کو کہنا چاہوں گا کہ مذاکرات کے سوا مسائل کا کوئی حل نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے ،ْ ہمیں حقائق تسلیم کرنا ہوں گے ،ْہم چاہیں یا نہ چاہیں کشمیر ایک مسئلہ ہے جسے دونوں ممالک نے تسلیم کیا اور اعتراف بھی کرتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے حزب اختلاف کو مشاورت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی منتخب حکومت کو عوام کے امنگوں کے مطابق چلنا ہے، حنا ربانی کھر اور خواجہ آصف سے بھی مشاورت کروں گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے بہت سے سفارتکار مختلف فیلڈز میں مہارت رکھتے ہیں ،ْان سے ہی مشاورت کی جائیگی اور انہیں بھی بروئے کار لانا ہے۔وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ گزشتہ حکومت کے سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے سفیر کام جاری رکھیں تاہم ان کی کارکردگی کا جائزہ لوں گا، بیرون ملک مشنز میں غیر ضروری اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہوگی، تقرریاں کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہئیں، بلاوجہ اکھاڑ پچھاڑ کا قائل نہیں ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کابینہ اجلاس کے بعد سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کروں گا اور ان سے رہنمائی حاصل کروں گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور امریکا میں اعتماد کے فقدان کو دور کریں گے ،ْ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پاکستان کا دورہ کریں گے اور ملکی ترجیحات سامنے رکھ کر ان سے بات کروں گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک بہت اہم منصوبہ اور گیم چینجر ہے، چینی سفیر کو دعوت دی ہے کہ وہ سی پیک پر پیشرفت سے آگاہ کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں