ڈیم فنڈ اور واٹر پالیسی کو متنازع نہ بنایا جائے ،ْ

پاکستان مسلم لیگ (ن) واٹر پالیسی کا معاملہ 2003 سے زیرالتوا تھا جو اپریل 2018 میں حل ہوا جس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے ،ْ150 ارب روپے بھاشا ڈیم پر خرچ ہوچکے، 122 ارب روپے اس کی زمین پر خرچ ہوئے اور 23 ارب روپے سالانہ اس ڈیم کے لیے فکس ہیں ،ْجن مسائل سے وفاق کے درمیان تنازع کھڑا ہوتا ہے اسے نہیں چھیڑنا چاہیے ،ْخواجہ آصف معاملے پر کوئی ابہام نہیں ہے ،ْ بلاوجہ ایک بحث کا آغاز کردیا گیا ہے جس کی ضرورت نہیں تھی، چاروں اکائیوں کے نکتہ نظر کا احترام کرنا ہے ،ْ آگے بڑھنا ہے ،ْ شاہ محمود قریشی پاکستان کا مستقبل تاریک ہوجائیگا اگر ڈیم کے ایشو کو حل نہ کیا، سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کالا باغ ڈیم پر اعتراض کرتے ہیں تو احترام کریں گے ،ْخطاب بھاشا ڈیم پر 122 ارب روپے سے زائد خرچ ہوچکے، 14 ہزار ایکٹر سے زائد زمین خریدی گئی ،ْتین ارب روپے چندے میں اکھٹے کر کے دیامر ڈیم پر کریڈٹ لیا جارہا ہے ،ْ احسن اقبال

منگل 18 ستمبر 2018 14:26

ڈیم فنڈ اور واٹر پالیسی کو متنازع نہ بنایا جائے ،ْ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں مطالبہ کیا ہے کہ ڈیم فنڈ اور واٹر پالیسی کو متنازع نہ بنایا جائے ،ْواٹر پالیسی کا معاملہ 2003 سے زیرالتوا تھا جو اپریل 2018 میں حل ہوا جس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے ،ْ150 ارب روپے بھاشا ڈیم پر خرچ ہوچکے، 122 ارب روپے اس کی زمین پر خرچ ہوئے اور 23 ارب روپے سالانہ اس ڈیم کے لیے فکس ہیں ،ْجن مسائل سے وفاق کے درمیان تنازع کھڑا ہوتا ہے اسے نہیں چھیڑنا چاہیے جس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر کوئی ابہام نہیں ہے۔

منگل کو اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپریل 2018 میں چاروں صوبوں نے جس واٹر پالیسی پر دستخط کیے اس میں اس میں بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم پر اتفاق کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ واٹر پالیسی کا معاملہ 2003 سے زیرالتوا تھا جو اپریل 2018 میں حل ہوا جس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے، گزارش ہے کہ جن مسائل سے وفاق کے درمیان تنازع کھڑا ہوتا ہے اسے نہیں چھیڑنا چاہیے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 150 ارب روپے بھاشا ڈیم پر خرچ ہوچکے، 122 ارب روپے اس کی زمین پر خرچ ہوئے اور 23 ارب روپے سالانہ اس ڈیم کے لیے فکس ہیں، ڈیم کو 9 سال میں مکمل ہونا ہے، اگر آپ اسے جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں تو 23 ارب کو 40 ارب پر لے جائیں اور 5 سے 6 سال میں مکمل کرسکتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ڈیم پر تنازع ہماری تاریخ کا حصہ ہے ،ْوہ غلط ہے یا صحیح یہ الگ بات ہے، اس حوالے سے 2018 میں چاروں صوبوں میں معاہدہ ہوچکا ہے جس میں سب چیز کلیئر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیم کے لیے چندہ جمع کرنا احسن اقدام ہے اس میں تمام لوگوں کا حصہ شامل ہوگا، اگر 10، 20 یا 200 ارب روپے چندے میں جمع ہوجائیں تو وہ بھی شامل کریں لیکن اگر کسی کو اختلاف ہے تو اس پر بات کریں اور اس حوالے سے جو متتفقہ معاہدہ ہوچکا اس کو آگے لے کر چلیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہاں عرض کرنا چاہتا ہوں، مریض کو جتنی بوتلیں خون کی لگالیں جب تک اس کا خون بہنا بند نہیں ہوتا اس وقت تک مریض کی جان نہیں بچے گی، اس لیے ڈیم کے ساتھ ساتھ پانی بچت کے ذخائر بھی بنانا ہوں گے، جب صرف ڈیم کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو ابہام پیدا ہوتا ہے ،ْاس پر کوئی تنازع نہیں کہ ہمیں پانی کی کمی کا سامنا ہے اور اس کا سدباب کرنا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خواجہ آصف کے نکتے پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیم بنانے پر کوئی ابہام نہیں ،ْ1991 کا معاہدہ پر چاروں صوبوں نے اتفاق کیا جسے کل بھی اون کرتے تھے آج بھی اون کرتے ہیں جس معاہدے کا ذکر خواجہ آصف نے کیا اسے بھی تسلیم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلاوجہ ایک بحث کا آغاز کردیا گیا ہے جس کی ضرورت نہیں تھی، چاروں اکائیوں کے نکتہ نظر کا احترام کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چالیس سال سے حکومتیں آتی اور جاتی رہیں اور سوائے تقریروں کے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، پہلی مرتبہ وزیراعظم اور چیف جسٹس نے قوم کا مطالبہ کیا اور قوم پہلی مرتبہ متحرک ہوئی اور ساتھ دے رہی ہے اس لیے اس مسئلے پر کوئی ابہام نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل تاریک ہوجائیگا اگر ڈیم کے ایشو کو حل نہ کیا، سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کالا باغ ڈیم پر اعتراض کرتے ہیں تو اس کا احترام کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے ایوان میں کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ واٹر پالیسی کو تسلیم کرتے ہیں اور یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان میں پانی کے حوالے سے دو ہی معاہدے ہیں، جس میں 1991 کا معاہدہ اور اپریل 2018 کا معاہدہ شامل ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ بھاشا ڈیم پر 122 ارب روپے سے زائد خرچ ہوچکے، 14 ہزار ایکٹر سے زائد زمین خریدی گئی تاہم تین ارب روپے چندے میں اکھٹے کر کے دیامر ڈیم پر کریڈٹ لیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں