مقروض ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا‘

موجودہ معاشی حالات کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر عائد ہوتی، بھاشا ڈیم کے لئے پچھلے پانچ سال میں صرف سات ارب روپے مختص کئے گئے، عندلیب عباس

بدھ 26 ستمبر 2018 16:36

مقروض ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2018ء) پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عندلیب عباس نے ضمنی مالیاتی (ترمیمی) بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مقروض ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا‘ 2008ء اور 2013ء میں قرضوں کی شرح بڑھ کر ایک ارب سے 13 ہزار ارب تھی۔ 2015ء تک یہ 28 ہزار ارب پہنچی۔ روزانہ پاکستان چھ ارب قرضہ واپس کر رہا ہے۔

ہماری معیشت انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہے‘ اس وقت جو حالات ہیں اس کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر عائد ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک زمانے میں روٹی‘ کپڑا‘ مکان کا نعرہ دیا گیا ہے وہ پورا نہیں کیا گیا۔ پھر گیس‘ بجلی اور پانی کا کیا گیا ہے۔ 2013ء میں سوئی ناردرن‘ سدرن منافع میں تھی 2018ء میں دونوں ادارے خسارے میں ہیں۔

(جاری ہے)

ہم نے اسلام آباد میں دس دس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ دیکھی ہے‘ اپوزیشن نے بھاشا ڈیم کے لئے اراضی کی خریداری کی بات کی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ بھاشا ڈیم کے لئے پچھلے پانچ سالوں میں صرف سات ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔ 2013ء میں بجلی کی قلت 6500 میگاواٹ تھی‘ جو جون 2018ء میں 7ہزار میگاواٹ سے بڑھ گئی تھی۔ ہمیں بتایا جائے کہ ان کے لگائے گئے پراجیکٹس کی بجلی کہاں گئی۔ جب تک ہم اپنی بنیادوں کو درست نہیں کرتے اس وقت تک معاملات ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بسیں اور اورنج ٹرین جیسے منصوبوں کے لئے قرضے لے کر معیشت کو ترقی دینے کی پالیسی ناکام ثابت ہوئی ہے۔

سستی روٹی ‘ میٹرو ٹرین‘ قرض اتارو جیسے اقدامات سے ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ عندلیب عباس نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے انسانی بہبود اور ترقی پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں زچگی کے دوران خواتین کی اموات کی شرح زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی علامتوں کی بات کی گئی ہے لیکن آئین اور قانون کا یہ لوگ خود مذاق اڑاتے ہیں۔ 2004ء کے ایکٹ کے تحت جی ڈی پی کے تناسب سے 60 فیصد سے زائد قرضے نہیں لئے جاسکتے لیکن آج دیکھیں کہ یہ شرح 70 فیصد ہے‘ یہاں کسی کو آئین اور قانون یاد نہیں رہا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں