مولانا مذاکرات کے لیے صرف ایک شخصیت سے ملاقات پر رضامند ہیں

مولانا فضل الرحمن مذاکرات کے حوالے سے صرف چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملنے کے لیے تیار ہیں۔حامد میر

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 21 اکتوبر 2019 14:53

مولانا مذاکرات کے لیے صرف ایک شخصیت سے ملاقات پر رضامند ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 اکتوبر 2019ء) : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی مذاکرات کے لیے وزیراعظم کے استعفے کی شرط ابھی بھی برقرار ہے اور وہ صرف چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملنے کے لیے تیار ہیں۔سینئیر صحافی حامد میر نے کہا کہ اگر مولانا کا مارچ 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہو گیا تو وہ ڈی چوک پر دھرنا دیں گے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ مولانا فضل الرحمن ، مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور مرکزی صدر شہباز شریف ایک ہی صفحے پر ہیں۔حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ جمیعت علمائے اسلام کا دھرنا دو تین ہفتوں سے پہلے ختم نہیں ہو گا جب کہ شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن کی گفتگو سے بھی مذاکرات کا کوئی امکان نظر نہیں آتا،انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مذاکرات کرنے کی کوشش کرنے میں بہت تاخیر کی۔

(جاری ہے)

جب کہ وزیراعظم اور حکومتی رہنماؤں کے قبل از وقت بیانات کی وجہ سے مذاکرات کا ماحول خراب ہوا۔خیال رہے کہ گذشتہ روز جے یو آئی ایف نے آزادی مارچ پر حکومتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات موخر کر دئیے تھے۔حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی ایف کی مذاکرات کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے مابین آزادی مارچ کے حوالے سے مذاکرات ہونے تھے تاہم اب جے یو آئی ایف نے آزادی مارچ پر حکومتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرت موخر کر دئیے ہیں۔

جے یو آئی ایف نے مذاکرات کا فیصلہ رہبر کمیٹی پر چھوڑ دیا۔مولانا فضل الرحمن کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے بنائی گئی رہبر کمیٹی ہی اس متعلق فیصلہ کرے گی۔اس حوالے سے رہبر کمیٹی کا اجلاس بھی 22اکتوبر کو طلب کر لیا گیا ہے۔جب کہ دوسری جانب مذاکرات میں ناکامی پر حکومت نے فضل الرحمان کو نظربند کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو اکتوبر کے آخری 4 روز ترجیحاََ 26 اکتوبر کو گرفتار کیا جا سکتا ہے،مولانا کو 90روز کے لیے نظر بند کیا جا سکتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں