ہم اسٹیبلشمنٹ او بیوروکریسی کوقومی یکجہتی کی دعوت دیتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

افواج پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن ہمارا تعاون یا قربانیاں نہ ہوتیں تو فوج اکیلے اس ہدف کو حاصل نہیں کرسکتی تھی،کیا ہمارے اکابرین اورلوگوں نے اس لیے قربانیاں دیں کہ یہ بدبودار لوگ مسلط کردیے جائیں۔ آزادی مارچ کے اجتماع سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 8 نومبر 2019 21:46

ہم اسٹیبلشمنٹ او بیوروکریسی کوقومی یکجہتی کی دعوت دیتے ہیں، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔08 نومبر2019ء) جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کوقومی یکجہتی کی دعوت دیتے ہیں، مانتا ہوں کہ افواج پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں ، لیکن ہمارا تعاون یا قربانیاں نہ ہوتیں تو فوج اکیلے اس ہدف کو حاصل نہیں کرسکتی تھی، ہمارے اکابرین اورلوگوں نے اس لیے قربانیاں دیں کہ یہ بدبودار لوگ پاکستان پر مسلط کردیے جائیں۔

انہوں نے آزادی مارچ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی آتی جاتی رہتی ہے۔کمیٹی میں ہماری پوری بات اپنی قیادت تک پہنچانے کی جرات کرتے ہیں، ہم نے ان کو پیغام دیا ہے ہمارے پاس آؤ، تواستعفا لے کرآؤ، خالی ہاتھ نہ آیا کرو۔ قومی اسمبلی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ نے جس لب ولہجے سے تقریر کی ہے ، وہ مفاہمت کے جذبے سے عاری ہیں، میں بتانا چاہتا ہوں اگر تم مفاہمت پر ہوتے تو لب ولہجہ ایسا نہ ہوتا۔

(جاری ہے)

جب سے یہ اسمبلیاں بنی ہیں، قانون سازی نہیں ہوئی، دس پندرہ آرڈیننس کو جلدی میں منظور کرتے ہیں، ایسی جعلی اسمبلی کی قانون سازی بھی متنازعہ ہوں گے، یہ جبری قوانین ہیں، جو اسمبلی منظور کررہی ہے، ایسی اسمبلیوں کی قانون سازی اور وزیراعظم کے ایگزیکٹو آرڈر بھی جعلی ہوں گے۔ہم بڑئی حساسیت سے کہتے ہیں کہ ملک کو کس طرف لے جایا جارہا ہے؟ جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں اسمبلیوں نے قوانین پاس کیے ، مشرف نے قوانین منظور کیے تو آئندہ حکومتوں نے ان کا خاتمہ کردیا، ایڈہاک ازم سے ملک نہیں چلا کرتے۔

اسی لیے میں کہتا ہوں ملک کو ایسے لوگوں سے فارغ کرو۔ چھوڑ واب پاکستان کی جان،گوعمران گو،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کو متنازع بنادیا گیا ہے، میں مانتا ہوں کہ ہماری افواج پاکستان جنہوں نے قربانیاں دی ہیں ، ان سے اختلاف رائے کے باوجود ہم نے ان سے توقع رکھی کہ وہ قربانیوں کے نتیجے میں قوم کو امن دیں گے، ہمارا تعاون یا قربانیاں نہ ہوتیں تو فوج اکیلے اس ہدف کو حاصل نہیں کرسکتی تھی۔

تمام اکابرین جنہوں نے جام شہادت نوش کی، ہمارے ساتھیوں پرخود کش حملے کیے گئے، 30،30لوگ شہید ہوئے، یہ قربانیاں اس لیے دی تھیں کہ یہ بدبودار لوگ پاکستان پر مسلط ہوں گے۔اگر کوئی شخص اسلام کے نام پر بندوق اٹھاتا ہے، ہم اس کو پاکستان کے آئین کے تحت ملک پر قبضہ کرنے کا حق نہیں دے سکتے تو انتخابات میں دھاندلی کے نتیجے میں عمران خان جیسے کو بھی پاکستان پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔

ہم ان کو قبضہ گروپ سمجھتے ہیں۔پاکستان قبضہ گروپ کیلئے نہیں بنا۔ہم پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو اس کوکیوں قبول نہیں کیا جارہا؟ ہم اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کوقومی یکجہتی کی دعوت دیتے ہیں،ہم سب ایک ہیں، کیوں دنیا میں الگ تاثر جارہا ہے؟اس نے آتے ہی 10سال کے قرضوں کے حساب کیلئے کمیٹی بنائی۔ آج اس کمیٹی نے اعلان اور رپورٹ پیش کی ہے کہ ان قرضوں میں کوئی غبن نہیں ہوا۔

وہ جائز استعمال ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے منی لانڈرنگ ہوئی، ہنڈی کے ذریعے پیسا باہر بھیجا گیا، لیکن ہم کہاں جائیں ؟ ایف بی آر کہتا کوئی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔ قرضوں کے حساب کیلئے خود کمیٹی بنائی۔آج اس کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔سی پیک کی مد میں 70ارب ڈالر کا حساب دیا جائے، سی پیک کیوں برباد کردیا گیا؟ چین کو کیوں ناراض کیا گیا؟کشمیر کے مسئلے پر ہم کہہ چکے یہ کشمیر کو بیچ چکے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں