وفاق حکومت کا (ن)لیگ دور کے مزید چار کیسز نیب کو بھیجنے کا فیصلہ

سابق وزیر اعلی پنجاب نے سرکاری خزانے سے 60 کروڑ کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا ، مجموعی طور پر ہوائی سفر پر 340 ملین روپے غیر قانونی خرچ کیے گئے،نواز شریف دور میں گفٹ اینڈ انٹرٹینمنٹ کی مد میں بھی بھاری رقم خرچ کی گئی،مشیر وزیراعظم شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس

ہفتہ 17 نومبر 2018 20:39

وفاق حکومت کا (ن)لیگ دور کے مزید چار کیسز نیب کو بھیجنے کا فیصلہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2018ء) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کے خلاف 4 نئے کیسز نیب کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ شہباز شریف نے سرکاری وسائل کا بیدریغ استعمال کیا۔

انہوں نے 60 کروڑ روپے ہوائی سفر پر خرچ کیے۔ رائیونڈ کی سیکیورٹی پر 60 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ ایک دیوار بنانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔ انہوںنے کہا کہ شہباز شریف کے سفری خرچ کا معاملہ نیب کو بھجوا رہے ہیں۔ مجموعی طور پر سابق حکومت کے خلاف 4 کیس نیب کو بھجوانے جائینگے۔ شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر پر آنے والے اخراجات کا کیس نیب کو ریفر کیا جا رہا ہے جبکہ مریم نواز کے خلاف بھی سرکاری جہاز استعمال کرنے کا کیس نیب کو بھیجا جائے گا۔

(جاری ہے)

گزستہ روز کے وزیراعظم۔کے یو ٹرن لینے کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے افتخار درانی نے کہا کہ مقاصد کی تکمیل کے لیے متبادل حکمت اختیار کرنا پڑتی ہے۔ اسٹریٹجی میں تبدیلی اگر یو ٹرن ہے تو یہ ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ دور میں وزیراعظم کے جہاز کا غیر قانونی استعمال ہوا۔ شہباز شریف اور مریم نواز نے سرکاری ہیلی کاپٹر اور جہاز کا غیر قانونی استعمال کیا۔

شہباز شریف نے 60 کروڑ کے ہیلی کاپٹر پر سرکاری پیسوں سے سفر کیا۔ ہوائی سفر پر 34 کروڑ روپے غیر قانونی خرچ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا ریکارڈ نیب کے حوالے کررہے ہیں جبکہ وزیراعلی پنجاب اور مریم نواز اور نواز شریف کے کیس بھی نیب کو بھجوائے جائیں گے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقی صحافت احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی جس میں نوازشریف کی اہلیہ کینام برطانیہ میں ایک فلیٹ کی اونرشپ بتائی گئی ہے۔

اس فلیٹ کا ذکر الیکشن کمیشن یا ویلتھ فارمزمیں نہیں کیا گیا۔ برطانوی اخبار نے جس جائیداد کا ذکر کیا نواز شریف نے اسے چھپایا حالانکہ بطور وزیراعظم اور رکن پارلیمنٹ نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے اثاثوں کے بارے میں بتاتے۔ برطانیہ سے شریف خاندان کی جائیداد سے متعلق دستاویزات حاصل کی گئی ہیں۔ فلیٹ کی تازہ خریداری کی تاریخ مارچ 2018ئ ہے جو حسین نواز کو منتقل کی گئی ہے۔

سوال ہے کہ وسائل کہاں سیآئے اورجائیداد کب اورکیسے خریدی گئی اس کیس کی نوعیت بھی دیگر کیسزکی طرح آمدن سے زائد اثاثے کی ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ تحائف و تفریح کی مد میں کئی گنا اخراجات کیے گئے۔ گزشتہ دور حکومت کے 5 سال میں تحائف پر کیے گئے اخراجات کا بھی پتا لگا لیا ہے۔ نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن ادارے کو کمزور نہیں کریں گے، نیب کی نگرانی کے لئے کوئی نیا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں