ملک بھر میں پولیس کا نظام ناکام ہوچکا ہے. سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے سندھ کو پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ قراردیدیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 20 جون 2019 14:24

ملک بھر میں پولیس کا نظام ناکام ہوچکا ہے. سپریم کورٹ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جون۔2019ء) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ملک بھر میں پولیس کے نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں، زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کرحرام کھا رہے ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں پولیس کہاں ہے؟ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پنجاب کے ٹریفک وارڈنز کی تنخواہوں سے متعلق سماعت ہوئی ، دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے پنجاب کے سیکرٹری خزانہ اور آئی جی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پورے ملک میں پولیس کا نظام ناکام ہوچکاہے، ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں.

(جاری ہے)

جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا پولیس آخرایسا کیاکررہی ہے جوتنخواہ بڑھائی جائے؟ بھاری تنخواہیں لے کر بھی 2 نمبریاں کی جاتی ہیں، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کر حرام کھا رہے ہیں، صرف اس بات کی فکر ہے کہ الاﺅنس کیسے بڑھانے ہیں. جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے سب نہیں زیادہ ترپولیس اہلکاررات کوڈکیتی کرتے ہیں، وارداتیں ہورہی ہیں،لوگ گلے کاٹ رہے ہیں پولیس کہاں ہے؟ سیکرٹری خزانہ پنجاب کو شاید پتا ہی نہیں ان کاکام کیاہے، پولیس اورسرکاری افسران تنخواہ الگ لیتے ہیں اور عوام سے پیسے الگ .

سیکرٹری خزانہ پنجاب نے کہا منجمدہونےوالی اضافی بنیادی تنخواہ بحال کررہے ہیں ، منجمد ڈیلی الاﺅنس بحال ہوگااضافی بنیادی تنخواہ نہیں، وکیل ٹریفک وارڈنز کا کہنا تھا تنخواہ بحال ہوجائے تومسئلہ ہی ختم. جسٹس گلزار نے اپنے بیان سے مکرنے پر سیکرٹری خزانہ پنجاب پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سنجیدگی کاعالم ہے کہ کھڑے کھڑے ہی بات سے مکر گئے، پورے پنجاب کا خزانہ آپ کے ہاتھ میں ہے اور آپ کو کام کا پتاہی نہیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ جس کو جتنا دل کرے آپ دے دیں، صرف دفتر میں بیٹھ کر اپنے پیسے بنانے کی سوچتے ہیں.

بعد ازاں عدالت نے سرکاری وکیل کو تیاری سے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی. دریں اثناءسندھ حکومت کے حوالے سے ایک کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار نے سندھ کو پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ قرار دیا اور دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ سندھ کے بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا، بدقسمتی سے سندھ میں عوام کےلیے کچھ نہیں ہے.

جسٹس گلزار نے سکھر پریس کلب کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا صوبہ سندھ پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ ہے، بجٹ کاایک پیسہ بھی صوبے پر خرچ نہیں کیاجاتا، سب ایک سسٹم کاحصہ ہیں اور سب جانتے ہیں کیا ہورہا ہے. جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ صوبہ سندھ کاہر محکمہ ہر شعبہ ہی کرپٹ ہے، سندھ کے بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا، بدقسمتی سے سندھ میں عوام کےلیے کچھ نہیں ہے، لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی صورتحال دیکھیں، دیکھتے دیکھتے پورا لاڑکانہ ایچ آئی وی پازیٹو ہوجائے گا.

سپریم کورٹ کے سینئر جج نے ریمارکس دیئے سکھر شہر کی ایسی تیسی پھیر دی گئی ہے، سکھرگرم ترین شہر ہے لیکن عوام کثیرمنزلہ عمارتوں میں رہتے ہیں، سکھر شہر میں بجلی ہے نہ پانی، عوام کوبنیادی سہولتیں نہ ملیں تو پرتشدد ہوجاتے ہیں. سینئر جج نے میئرسکھر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کثیرمنزلہ عمارتیں گراتےکیوں نہیں ؟ سکھروالوں کے پاس پینے کیلئے پانی ہے نہ واش روم کےلیے، گرم شہروں میں کثیرمنزلہ عمارتیں نہیں بن سکتیں.

جسٹس گلزار احمد نے کہا پہلے کراچی سے نمٹ لیں پھرسکھر کی طرف آئیں گے، ہمیں پارک ہر صورت خالی چاہییں، کراچی میں ہم نے فلاحی اداروں کی ایمبولنس بھی ہٹوا دیں، پارکوں میں کوئی بزنس یا کاروبار نہیں چلنے دیں گے. یاد رہے جسٹس گلزار احمد نے امل عمر قتل کیس میں سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے، یہاں کوئی حکومت نہیں، شہریوں کولوٹاجارہاہے. جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا پہلے ہم گھر سے دور جا کر کھیلتے تھے، اب ہمارے بچے گھر سے نکل بھی نہیں سکتے،گزشتہ روز کراچی میں دن دہاڑے ڈکیتی ماری گئی ، بھرا ہوئے بازار میں گاڑی روک کر نوے لاکھ لوٹ لئے گئے.

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں