سپریم کورٹ کا کراچی میں سارے بل بورڈ ہٹانے کا حکم

کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں ہے، لوگ آتے ہیں جیب بھر کر چلے جاتے ہیں. چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 10 اگست 2020 12:23

سپریم کورٹ کا کراچی میں سارے بل بورڈ ہٹانے کا حکم
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اگست ۔2020ء) چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کراچی میں ہر قسم کے بل بورڈز ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے شہر کی صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں ہے، لوگ آتے ہیں جیب بھر کر چلے جاتے ہیں، شہر کیلئے کوئی کچھ نہیں کرتا، مجھے تو لگتا ہے کراچی کے لوگوں کے ساتھ دشمنی ہے، اس شہر سے سندھ حکومت اور لوکل باڈی (مقامی نمائندوں) کی بھی دشمنی ہے.

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے شہر قائد میں بل بورڈز سے متعلق توہین عدالت کیس، کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ سمیت مختلف مسائل کے حوالے سے سماعت کی، جہاں چیف جسٹس کی جانب سے شہر کی صورتحال پر برہمی بھی دیکھنے میں آئی‘دوران سماعت سیکرٹری بلدیات روشن شیخ، ایم ڈی واٹر بورڈ، ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان اور محکمہ بلدیات کے دیگر افسران بھی عدالت میں پیش ہوئے.

اس کے علاوہ کراچی کے میئر وسیم اختر اور چیف سیکریٹری سندھ ممتاز شاہ بھی عدالت پہنچے جبکہ شہر قائد میں لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر عدالت نے ایم ڈی کے الیکٹرک کو بھی فوری طلب کرلیا سماعت کے آغاز میں ہی شہر قائد میں بل بورڈ گرنے کا معاملہ آیا، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی میں ہونے والی بارش کے دوران ایک بل بورڈ موٹرسائیکل سواروں پر آگرا تھا جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے آج ہونے والی سماعت کے دوران کمشنر کراچی کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی گئی جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اس معاملے پر ہم نے مقدمہ درج کیا ہے.

چیف جسٹس نے پوچھا کہ بل بورڈ کس نے لگایا تھا، جس پرایس ایس پی جنوبی شیراز نذیر نے بتایا کہ دو ملزمان اشرف موتی والا اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج لیا ہے اور انہیں تلاش کر رہے ہیں اس پر جسٹس اعجاز الاحسن بولے کہ جو مقدمہ درج ہوا ہے، اس کی 5 سال تک تحقیقات چلتی رہیں گی چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وہ سمندر کے نیچے چلے گئے ہیں، عدالت میں فضول باتیں مت کرو جاﺅ اور ان کو آدھے گھنٹے میں ڈھونڈ کر لاﺅ.

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورے شہر میں بل بورڈ لگے ہوئے ہیں، ہر جگہ آپ کو بل بورڈ نظر آئیں گے، اگر یہ بل بورڈ گر گئے تو بہت نقصان ہوگا، جس پر ڈی ایم سی کے وکیل نے کہا کہ لوگ اپنے گھروں پر بل بورڈ لگا دیتے ہیں جس پر بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ 5 برسوں کی تحقیقات کراتے ہیں کہ کس نے بل بورڈز لگائے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عمارتوں پر اتنے بل بورڈز لگے ہوئے ہیں کہ کھڑکیاں بند ہوگئی ہیں جبکہ مکانوں پر اشتہارات اور بل بورڈ کی وجہ سے ہوا ہی بند ہوگئی ہے.

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ تو قانون کی خلاف ورزی ہے، حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے، ہر بندہ خود مارشل لا بنا بیٹھا ہے، سندھ حکومت کی رٹ کہاں پر ہے، وزیراعلیٰ سندھ ہیلی کاپٹر پر جاتے ہیں، گھوم کر واپس آجاتے ہیں، لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون ہے انہوں نے کہا کہ شہر میں صفائی کا ذمہ دار کون ہے، ساتھ ہی چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا کہ کوئی ہے جو اس شہر کو صاف کرے، آپ کا آنا جانا اس جگہ سے ہے جہاں شہر صاف ہوتا ہے.

چیف جسٹس نے کہا کہ بچے گٹر کے پانی میں روز ڈوبتے ہیں، میری گاڑی کا پہیہ بھی گٹر میں چلا گیا تھا، یہ بھی آپ لوگوں کا شہر ہے، مجھے تو لگتا ہے کراچی کے لوگوں کے ساتھ دشمنی ہے، اس شہر سے سندھ حکومت اور لوکل باڈی (مقامی نمائندوں) کی بھی دشمنی ہے انہوں نے کہا کہ میئر کراچی کہتے ہیں میرے پاس اختیارات نہیں، اگر اختیارات نہیں تو گھر جاو¿ کیوں میئر بنے بیٹھے ہو، ساتھ ہی چیف جسٹس نے میئر کراچی سے پوچھا کہ آپ کب جائیں گے، جس پر وسیم اختر نے کہا کہ 28 اگست کو مدت ختم ہوگی، اس پر چیف جسٹس نے یہ ریمارکس دیے کہ جاﺅ جان چھٹے شہر کی.

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مستقل کراچی کے میئرز نے شہر کو تباہ کردیا ہے، کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں ہے، لوگ آتے ہیں جیب بھر کر کے جاتے ہیں، شہر کیلئے کوئی کچھ نہیں کرتا بل بورڈز سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے اداروں کی ناقص کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سب سے زیادہ بل بورڈز رہائشی عمارتوں پر لگے ہیں، آپ لوگوں نے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، کوئی کراچی کے معاملے پر سنجیدہ نہیں انہوں نے کراچی کی بجلی کمپنی پر بھی برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک والے بھی یہاں مزے کر رہے ہیں، بجلی والوں نے باہر کا قرضہ کراچی سے نکالا ہے.

چیف جسٹس نے کہا کہ شہر میں گھنٹوں گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، کے الیکڑک کے سربراہان کہاں ہیں؟ شہر میں بجلی کا ترسیلی نظام خراب ہوچکا ہے دوران سماعت عدالت میں کمشنر کراچی نے بتایا کہ لوگوں نے پرائیویٹ (نجی) عمارتوں پر سائن بورڈز لگا رکھے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمارت کے چاروں طرف بل بورڈز اور سائن بورڈ لگا دئیے ہیں عدالتی ریمارکس پر کمشنر نے کہا کہ گزشتہ 4 برسوں میں ہم نے سینکڑوں بل بورڈز اور سائن بورڈ ہٹائے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف ٹی سی پر ساری کھٹارا عمارتوں پر بل بورڈز لگے ہوئے ہیں.

بعد ازاں عدالت نے مذکورہ درخواست پر سماعت کے بعد کراچی میں ہر قسم کے بل بورڈز اتارنے کا حکم دے دیا، ساتھ ہی یہ واضح کیا کہ تمام پرائیویٹ پراپرٹریز سے بھی بل بورڈز کو ہٹایا جائے علاوہ ازیں درخواست گزار کے وکیل عبدالوہاب نے صحافیوںسے گفتگو میں بتایا کہ آج عدالت نے ایک بار پھر ہرقسم کے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دے دیا ہے، عدالت نے ضلع جنوبی کے چیئرمین سمیت متعلقہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا ہے انہوں نے کہاکہ پرائیوٹ پراپرٹی پر پہلے بل بورڈز لگانے پر نرمی تھی اب اسے بھی ہٹانے کا حکم دے دیا ہے.

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں