بنگلہ زبان بولنے والے بانیان پاکستان کو غیر ملکی کہنا پاکستانیت کی توہین ہے، دلدار حسین چوہدری

وزیر اعظم کے اعلان کی مخالفت بند نہ ہوئی تواحتجاج پر مجبور ہوجائینگے۔ مولانا عبدالغنی

بدھ 19 ستمبر 2018 22:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2018ء) پاکستان میں مقیم لاکھوں بنگلہ زبان بولنے والے محب وطن و بانیان پاکستان کی نمائندہ پارٹی پاک مسلم الائنس (دیوان) کی مرکزی آرگنائز نگ کمیٹی کے کنوینر دلدار حسین چوہدری ، چیف آرگنازر مولانا عبدالغنی اور دیگر رہنمائوں نے الائنس کے ایک بڑے احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما اور بلدیہ منسٹر آف سندھ سعید غنی نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے بنگلہ زبان بولنے والے محب وطن بانیان پاکستان کو ملکی شہریت دیکر ان کے شناختی کارڈز کے اجراء کے حالیہ بیان کے رد عمل میں محب وطن بنگالی پاکستانیوں کو غیر ملکی کہہ کربنگلہ زبان بولنے والے بانیان پاکستان اور محب وطن بنگالیوں کیخلاف جو بیان دیا ہے ہم وطن عزیز میں مقیم تیس لاکھ بنگلا زبان بولنے والے بانیان پاکستان اور محب وطن پاکستانی اسے شرمناک اور پاکستانیت کی توہین قرار دے کر سختی سے مسترد کرتے ہیں اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر یہ بیان پیپلز پارٹی کا پالیسی بیان نہیں ہے تو وہ پیپلز پارٹی جو ایک وفاق پرست پارٹی ہے اور سب قومتیوں کا احترام کرتی ہے اپنی صفوں میں موجود ان متعصب کالی بھیڑوں کا محا سبہ کر یں جو پیپلز پارٹی کی بطور متعصب پارٹی نئی پہچان بنانا چا ہ رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ سعید غنی سے بھی کہیں گے کہ وہ اگر تعلیم یافتہ ہیں تو قیام پاکستان کی تاریخ 1906سے لے کر 1971 تک کا مطالعہ کریںاورپھر اپنے ضمیر سے فیصلہ کریں کہ بنگلا زبان بولنے والے غیر ملکی اور متعصب ہیں یا پھر سچے محب وطن اور بانیان پاکستان ہیں نیز آیا انہیں بطو ر قومی جماعت اہم رہنما بانیان پاکستان کے حقوق و مسائل کے حل کی مخالفت زیب دیتی ہے یا نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اتنی آسانی سے نہیں بنا جتنا کچھ لوگوں کو 14 اگست 1947 کو نیند سے بیدار ہوتے ہی مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانے میں اہم قربانیاں اور جد وجہد بنگلا زبان بولنے والوں نے کی تھی جن میں شیر بنگال اے کے فضل الحق صاحب، محمد علی بوگرہ صاحب ، فضل قادر چوہدری صاحب، خواجہ نظام الدین صاحب، حسین شہید سروردی صاحب، ایم ایم عالم اور بہت سے دوسر ے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1965 کی جنگ میں قصو ر بارڈر پر انڈین 600 ٹینکوں کے نیچے سنیے میں بم باندھ کر پاکستان کا دفاع کرنے والے سب کے سب پاک فوج کی بنگالی ریجمنٹ کے نوجوان تھے۔ انہوں نے کہا اسکے علاوہ 1971 میں پاکستان کے قانون کے ایکٹ نمبر 10 کے مطابق جو ایسٹ پاکستان میں رضا کا ر البد ر المجا ہد بنے تھے وہ لاکھوں بنگالی نوجونوان انڈین فوج کے سامنے ہیتھیار نہ ڈال کر شہید ہو گئے۔

پاکستان کے لیے اہم قربانیاں دینے میں ان تمام لیڈران اور نو جوانوں کی اولا د اب بھی 30 لاکھ عوام بنگلا زبان بولنے والے پاکستان میں 47 سال سے (1971 سی) مظلومیت کی زندگی بسر کر رہے ہیں حالانکہ ان 47 سال کے اندر ہم نے پاکستان کی کسی بھی وقتی حکومت کے خلاف کسی قسم کا کوئی قدم نہیںاٹھایاہے اور اب اگر 47 سال بعد کسی وزیر اعظم نے جمہوریت کو مد نظر رکھتے ہوئے حق با ت کی ہے تو آپ کو پاکستان کی ایک موجو دہ ذمہ دار عوامی نمائندہ ہو کر معتصبانہ، غیر تاریخی اور حق کُش با ت کر نا قطعی زیب نہیں دیتا۔

انہوں نے عمران خان کے اعلان کے مخالفین پر واضح کیا کہ اگر وہ بنگلا زبان بولنے والوں کے خلا ف اس قسم کے بیان میں باز نہیں آئیں گے تو ان کے خلاف پورے ملک بھر میں بڑے احتجاج کریں گے۔ انہوں نے پاک مسلم الائنس دیوان کی مرکزی آرگنائز کمیٹی کی تمام اہم عہدیداروں کی جانب سے محترم چیف جسٹس آف پاکستان سے سعید غنی صاحب کے اس بیان کا نوٹس لیکر ان کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں