جمعیت علمائے اسلام کی وفاقی وزیرتعلیم کی مدارس کے حوالے سے پریس کانفرنس

پرشدیدردعمل کااظہار مدارس کی ازسرنورجسٹریشن اور انٹرومیٹرک کے مضامین کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔مدارس کے خلاف نئے قوانین اور پالیسیاں ماننے کے پابند نہیں،یکسر مسترد کرتے ہیں، رہنما جامعہ عثمانیہ شیر شاہ کراچی قاری محمد عثمان

جمعرات 18 جولائی 2019 23:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جولائی2019ء) جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور جامعہ عثمانیہ شیر شاہ کراچی کے قاری محمد عثمان نے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کی جانب سے مدارس کے حوالے سے کی جانے والی پریس کانفرنس پرشدیدردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ مدارس کی ازسرنورجسٹریشن اور انٹرومیٹرک کے مضامین کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔مدارس کے خلاف نئے قوانین اور پالیسیاں ماننے کے پابند نہیں،یکسر مسترد کرتے ہیں۔دینی مدارس کی آزادی سلب کرنے نہیں دیں گے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جامعہ عربیہ احسن العلوم گلشن اقبال کے رئیس شیخ الحدیث مولانا مفتی زرولی خان، جامعہ دارالخیر گلستان جوہر کے رئیس شیخ الحدیث مولانا محمد اسفندیار خان سے ملاقات،جے یوآئی اور ایم ایم اے کے سابق پارلیمانی لیڈر مولانا عمر صادق کی عیادت اور مفتی محمد رمضان چاچڑ کی دادی کے انتقال پرتعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ضلعی امیر مولانا فتح اللہ،حافظ فاروق سید حسن زئی،جمال خان کاکڑ بھی موجود تھے۔ قاری محمد عثمان نے کہاکہ مدارس کے حوالے سے یہ فیصلے دراصل سلیکٹڈ وزیراعظم کے امریکہ کے دورے کا پہلا تحفہ ہے۔ جس سے اپنے امریکی آقاؤں کوخوش کرنے کی ابتداکی گئی ہے۔حکمرانوں نے مدارس کو لاوارث سمجھ رکھا ہے، ہر آنے والی حکومت بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کے لئے مدارس پر ناجائز اورغیرضروری فیصلے مسلط کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دینی مدارس یتیم اورلاوارث نہیں ہیں کہ جب چاہے ان پر بیرونی فیصلے مسلط کئے جائیں۔دینی مدارس پہلے سے ہی رجسٹرڈہیں جنہیں دوبارہ رجسٹرڈکرنے کافیصلہ انتہائی احمقانہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت مدارس میں انٹراورمیٹرک کے مضامین مسلط کرنے کی بجائے اسکولز،کالجزاوریونیورسٹیوں میں دینی مضامین شامل کرے جوآئین پاکستان کا تقاضہ ہے۔

دینی مدارس کے نصاب میں پہلے ہی سے عصری مضامین شامل ہیں، جبکہ ا سکولز،کالجز اور یونیورسٹیز کے نصاب سے قرآنی آیات اور دینی مضامین کو رفتہ رفتہ نکالا جارہا ہے،لیکن حکمرانوں کو اس حوالے سے کوئی فکرنہیں ہے جولمحہ فکریہ ہے۔ قاری محمد عثمان نے کہاکہ مدارس کو حکومتی تعاون کی کسی قسم کی ضرورت نہیں ہے۔ انہیں اپنے فیصلے خود کرنے دئیے جائیں، دینی مدارس کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی تو جمعیت علمائے اسلام مدارس کے حوالے سے مضبوط لائحہ عمل طے کریگی۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں