مردم شماری کیس ، حکومت کی جانب سے دو ہفتوں میں نتائج کا اعلان کرنے کی یقین دہانی

جب تک کراچی کی اصل آبادی کو صحیح طور پر شمار نہیں کیا جاتا ، ترقیاتی فنڈز میں اس کو مناسب حصہ نہیں مل پائے گا، الطاف شکور

منگل 26 جنوری 2021 18:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2021ء) سندھ ہائی کورٹ میں، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور کی جانب سے ناانصافی پر مبنی مردم شماری کے متنازعہ نتائج کے خلاف دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کے موقعہ پر وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے عدالت عالیہ کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ دو ہفتوں میں مردم شماری کے درست نتائج کا اعلان کر دیا جائیگا۔

جسٹس ارشد حسین خان اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے آئینی درخواست 4452/2020 کی سماعت کی۔ واضح رہے کہ گذشتہ سماعت کے دوران حکومتی فریقین نے اپنا جواب جمع نہیںکرایا تھا جس پر عدالت نے انہیں دو ہفتوں میں جواب جمع کرانے کے لئے آخری وارننگ دی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ میں ہونے والی آج مورخہ 26 جنوری 2021کی سماعت کے دوران وفاقی و سندھ حکومت کے وکیل،الیکشن کمیشن کے نمائندے اور دیگر جواب دہندگان موجود تھے جنہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کی درخواست پر مردم شماری کے نتائج دو ہفتوں میں جاری کر دیئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

اس موقعہ پر میڈیا چوک پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے الطاف شکور نے کہا کہ کراچی شہر کی تقریبانصف آبادی مردم شماری کے اعداد و شمار میں شامل ہی نہیں ہے ،یہ کراچی اور اس کے عوام کے ساتھ سنگین ناانصافی ہے۔ جب تک کراچی کی اصل آبادی کو صحیح طور پر شمار نہیں کیا جاتا اس کو ترقیاتی فنڈز اور قومی وسائل میں اس کا مناسب حصہ نہیں مل پائے گا۔

جعلی مردم شماری کے نتائج کو عوام نے مسترد کر دیا ہے جبکہ وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی کابینہ نے جعلی نتائج کی منظوری دے کر کراچی کے عوام کو برسوں سے لگتے رہنے والے زخموں کو ایک بار پھر بری طرح کرید دیا ہے۔ کراچی کے تمام مسائل کے حل کے لئے مردم شماری کے درست اعدادو شمار ضروری ہیں۔ غلط اعدادو شمار کی وجہ سے شہریوں کو پانی، علاج و معالجہ، تعلیم، روزگار، سڑکیں، ٹرانسپورٹ و دیگر سہولیات مطلوبہ مقدار میں نہیں مل پاتی ہیں جس کا فائدہ ما فیاز اٹھاتی ہیں اور کرپشن کو فروغ ملتا ہے۔

کراچی کی مردم شماری دوبارہ کی جائے اور اصل مردم شماری کے مطابق کراچی کی حلقہ بندیاں کی جائیں۔ پاسبان کی جانب سے مقرر وکیل عرفان عزیز ایڈووکیٹ اور خالد صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشنز میں تاخیری حربے استعمال کرنے کی غرض سے وفاقی و صوبائی حکومتوں نے چھٹی قومی مردم شماری کے نتائج ابھی تک جاری نہیں کئے ہیں جبکہ ہر دس سال بعد قومی مردم شماری کا انعقاد ضروری ہے۔ عوام کے وسیع تر مفاد، قانون اور آئین کی بالادستی اور پاکستان میں جمہوری عمل کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے 2017 کے حتمی نتائج کی بنیاد پر انتخابی حلقوں کی نئی حد بندی کا اعلان اور شیڈول کے مطابق پاکستان سمیت سندھ میں نئے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حکم دیا جائے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں