لاپتہ افراد کیس، سندھ ہائیکورٹ نے جبری گمشدگی پر سوالات اٹھا دیئے

جب تسلیم کرلیا گیا کہ شہری کو جبری گمشدہ کیاگیا ہے تو اسکی وجہ بھی بتائی جائے، عدالت

منگل 30 اپریل 2024 17:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر پولیس حکام کو پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا،عدالت نے جبری گمشدگی سے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے ریماکس دیئے ہیں کہ بتایا جائے کہ جبری گمشدگی قرار دینے کا معیار اور طریقہ کار کیا ہی ۔منگل کوسندھ ہائی کورٹ میں گمشدہ افراد سے متعلق کیس میں عدالت نے جبری گمشدگی سے متعلق سوالات اٹھا دیئے۔

جے آئی ٹیز نے محمد اقبال ،اسماندیم،ثمینہ بی بی،شیرخان کے پیاروں کو جبری گمشدہ قرار دے دیا، محکمہ داخلہ سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جبری گمشدگی کے بعد ان کے اہلخانہ کی مالی امداد کی منظوری دے دی گئی ہے،وزیر اعلی ہائوس سے 29 لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی مالی معاونت کی منظوری لی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے کہا کہ جب تسلیم کرلیا گیا ہے کہ شہری کو جبری گم کیاگیاہے تو اسکی وجہ بھی بتائی جائے، یہ بھی بتایا جائے کہ شہری کہاں ہیں اور کس ادارے کے پاس ہیں، جس پر وکیل رینجرز نے بتایاکہ جبری گمشدگی کا قرار دینے کامطلب یہ ہرگز نہیں کہ کسی ادارے نے گمشدگی تسلیم کی۔

جس پر سندھ ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ جبری گمشدگی قرار دینے کا معیار اور طریقہ کار کیا ہے، کس قانون کے تحت لاپتہ شہریوں کو جبری گمشدہ قرار دیاجاتا ہے۔حبیب احمد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ درخواست گزاروں کے الزامات کی روشنی میں جائزہ لیا جاتاہے ، قانون نہیں ،یہ پریکٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شروع ہوئی ، جس پر عدالت نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلے سمیت اس سلسلے میں جومواد ہے وہ پیش کیا جائے۔

پولیس رپورٹ میں کہا گیاہے کہ 17 سالہ طالبہ حفظہ مدرسے کی طالبعلم تھی اور اپنی دوست کیساتھ لاپتہ ہوئی، دوست طالبہ کوگرفتار کیا تفتیش سے پتہ لگااس نے اپنی دوست طالبہ کو شہزاد کے پاس چھوڑا تھا۔تفتیشی افسر نے کہاکہ کہ شہزاد کو بھی گرفتار کیا مزید تفتیش سے معلوم ہوا ہے طالبہ حفظہ فیصل آباد میں ہے، بچی کو بازیاب کرانے کے لئے بھر پور کوشش کی جارہی ہے۔سندھ ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے گمشدہ 6 سے زائد مزید شہریوں کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹیز کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے درخواستوں کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں