محمد طاہر تبدیل، پولیس سروس کے گریڈ 22کے افسر امجد جاوید سلیمی آئی جی پنجاب تعینات

نئے آئی جی کا کا تعلق 14 ویں کامن سے ہے، 1988ء میں محکمہ پولیس میں بطور اے ایس پی سرگودھا تعینات ہوئے سروس کے دوران پنجاب سمیت ملک کے مختلف مقامات پر بطور اعلیٰ افسر فرائض سر انجام دئیے ،(آج) آئی جی کے عہدے کا چارج سنبھالیں گے

منگل 9 اکتوبر 2018 15:01

محمد طاہر تبدیل، پولیس سروس کے گریڈ 22کے افسر امجد جاوید سلیمی آئی جی پنجاب تعینات
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2018ء) حکومت نے محمد طاہر کوتبدیل کر کے پولیس سروس کے گریڈ 22کے افسر امجد جاوید سلیمی کو انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب تعینات کر دیا ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے امجد جاوید سلیمی نے تقرری کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا۔امجد جاوید سلیمی نیشنل پولیس اکیڈمی کے کمانڈنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق امجد جاوید سلیمی آج ( بدھ) کے روز اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے پولیس سروس کے گریڈ 21کے افسر محمد طاہر کو آئی جی پنجاب تعینات کیا تھا تاہم انہیں ایک ماہ دو روزبعد ہی تبدیل کردیا گیا ۔نئے آئی جی پنجاب کا آبائی علاقہ ٹوبہ ٹیک سنگھ ہے اور ان کا تعلق ایک زمیندار گھرانے سے ہے ۔امجد جاوید سلیمی کا تعلق 14 ویں کامن سے ہے اور وہ 1988میں محکمہ پولیس میں بطور اے ایس پی سرگودھا تعینات ہوئے۔

(جاری ہے)

پھر ایک سال ایف سی میںگزارا ۔پہلی تعیناتی بطوراے ایس پی ایس ڈی پی اونارووال تعینات ہوئے۔ اے ایس پی چنیوٹ ، فیصل آ باد صدر بھی رہے۔ 1992 میں ترقی ملی اور دو سال کے لئے ایس پی فیصل آباد تعینات رہے۔ کچھ عرصہ ایس پی بہاولپور بھی رہے اور پھر گوجرانوالہ کے حالات کی سنگینی کے پیش نظرایس پی گوجرانوالہ تعینات ہوئے جہاں دوسال تک فرائض سرانجام دیتے رہے۔

گوجرانوالہ کے بعد کچھ عرصہ کیلئے اے آئی جی ٹریننگ اور پھر 1997 میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے میانوالی کے حالات کنٹرول کرنے کیلئے جہاں دریائی علاقوں کے ساتھ نوگوایریاز وجود میں آ چکے تھے بطور ضلعی پولیس آ فیسر میانوالی تعینات کردیا جہاں تقریبا ساڑھے تین سال تک تعینات رہے۔2001 میں انٹرنیشنل پولیس ٹاسک فورس یو این او کے تحت بوسنیا گئے جہاں طزلہ کے علاقہ میں بطور اسٹیشن کمانڈر تعینات ہوئے اورتقریباً ڈیڑھ سال تک فرائض سرانجام دیئے۔

2002 میں واپس آ تے ہی ساہیوال پولیس کے سربراہ مقرر کیے گئے ایک سال کے بعد ضلعی پولیس سیالکوٹ کے سربراہ مقرر کردیئے گئے۔اس کے بعدایس ایس پی سکیورٹی سپیشل برانچ تعینات کر دیئے گئے۔ 2005 میں بلوچستان میںبطور اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ تعینات ہوئے بعد میںڈی آئی جی انوسٹی گیشن کوئٹہ لگا دیئے گئے اور نواب اکبربگٹی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے ہنگاموں کو بہترین حکمت عملی سے کنٹرول کیا۔

پنجاب واپس آ تے ہی جھنگ پولیس کے سربراہ مقرر کردیئے گئے جہاں مذہبی منافرت عروج پر تھی جس کوپر امن طریقہ سے قابو پایا اور دوسال تک جھنگ میں تعینات رہے۔ پھر اے آئی جی فنانس لگا دیئے گئے اور 2008 میں ترقی پا کرڈی آئی جی ایلیٹ فورس تعینات ہو گئے اور پھرگورنر راج کے دوران ڈی آئی جی آپریشنز لاہور لگا دیئے گئے۔ بعد میں آر پی اوساہیوال لگا دیا جہاں انہوں نے نئی رینج کو اسٹیبلش کیا اور 2 سال تک تعینات رہے۔

پھر سٹاف کالج اور کچھ عرصہ ڈ ی آئی جی آر اینڈ ڈی رہے۔ 2012 میںآر پی او سرگودھا تعینات کردیئے گئے اور ایک سال سے زائد سرگودھا رہے۔ پھر یہاں سے سی سی پی اولاہور لگا دیا گیا۔ سانحہ جوزف کالونی کے بعد انہیں تبدیل کرکے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ تعینات کردیاگیا۔ فروری 2014 میں ترقی پا کر ایڈیشنل آ ئی جی بن گئے اور بطور آر پی اوملتان لگا دیئے گئے جہاں تقریباً ڈیڑھ سال تعینات رہے اور ساتھ چند ماہ کیلئے ایک ہی وقت میں بہاولپور اور ساہیوال کا بھی بطورآر پی اواضافی چادج سنبھالے رکھا۔

تھوڑے عرصہ کیلئے ذمہ داری وفاق کو سونپ دی گئیں۔پنجاب حکومت نے واپس بلا کر ایڈیشنل آ ئی جی پٹرولنگ ہائی وے پولیس تعینات کر دیا۔ اسکے بعد انہیں بطور آئی جی موٹرویز اینڈ ہائی وے پولیس تعینات کردیاگیا۔ عام انتخابات کے بعد امجد جاوید سلیمی کو سندھ پولیس کے سربراہ کی ذمہ داریاں سونپی دی گئیں۔ کچھ عرصے بعد ہی ان کی ذمہ داریاں وفاق کے سپرد کردی گئیں اور وہ وفاق کی جانب سے امجد جاوید سلیمی نیشنل پولیس اکیڈمی کے کمانڈنت کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے محمد طاہر کو آئی جی پنجاب لگانے کے ایک ماہ دودن بعد ہی تبدیل کردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں