غیر جانبدارانہ احتساب ملک و قوم کو مضبوط کر یگا ، فوجی عدالتوں کی راہ میں سیاسی اور ذاتی مقاصد کیلئے رکاوٹ نہ ڈالی جائے ‘مقررین

مذہب کے نام پر انتشار اور فساد پھیلانے والی قوتوں کو باہمی اتحاد سے ناکام بنایا ، 2019ء انتہاء پسندی ،دہشتگردی کے خاتمے کا سال ہے 03 مارچ کو اسلام آباد میں ملک بھر کے پانچ ہزار سے زائد علماء و مشائخ عالم اسلام کے مسائل کے حل کیلئے متفقہ لائحہ عمل پیش کرینگے ‘پاکستان علماء کونسل شاہ کوٹ کے تحت پیغام اسلام علما ء و مشائخ کنونشن سے خطاب

جمعہ 18 جنوری 2019 17:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2019ء) غیر جانبدارانہ احتساب ملک و قوم کو مضبوط کر ے گا ، مذہب کے نام پر انتشار اور فساد پھیلانے والی قوتوں کو باہمی اتحاد سے ناکام بنایا ہے ، 2019ء انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کا سال ہے ، قوم اور فوج کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں ، 03 مارچ کو اسلام آباد میں ملک بھر کے پانچ ہزار سے زائد علماء و مشائخ عالم اسلام کے مسائل کے حل کیلئے متفقہ لائحہ عمل پیش کریں گے ، فوجی عدالتوں کی راہ میں سیاسی اور ذاتی مقاصد کیلئے رکاوٹ نہ ڈالی جائے ۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل شاہ کوٹ کے تحت پیغام اسلام علما ء و مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی ۔ اس موقع پر مولانا عثمان بیگ فاروقی ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا اسید الرحمن سعید، علامہ طاہر الحسن ، مولانا حبیب الرحمن عابد ، عمر وقاص بیگ، صاحبزادہ حمزہ طاہر الحسن اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم غیر جانبدارانہ احتساب چاہتی ہے ، احتسابی عمل کو مضبوط بنانے کیلئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ مدارس و مساجد نے نا مساعد حالات میں بھی اسلام اور پاکستان کی خدمت کی ہے ، موجودہ حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ مساجد و مدارس کیلئے مشکلات پیدا نہیں کی جائیں گی اور مدارس کے معاملات کو حل کیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر انتشار اور فساد پھیلانے والی قوتوں کو باہمی اتحاد سے ناکام بنایا ہے اور آئندہ بھی کسی کو ملک میں فساد نہیں پھیلانے دیں گے ، انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور فوج کے اتحاد سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ ہو رہا ہے اور 2019ء دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کا سال ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور فوج نے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے مسائل اور مصائب کی وجہ وحدت نہ ہونا ہے ، وحدت امت کی اساس عقیدہ توحید رسالت و ختم نبوت ، اصحاب رسول ؐ و اہل بیت ؓ کی محبت اور ارض حرمین شریفین کا دفاع اور استحکام ہے ۔

پاکستان علماء کونسل نے ہمیشہ اتحاد امت کیلئے جدوجہد کی ہے اور نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرنے والے فتنوں کا مقابلہ کیا ہے ، 03مارچ کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں پانچ ہزار سے زائد علماء و مشائخ جمع ہو کر دہشت گردی کے خاتمے اور امت مسلمہ کی وحدت و اتحاد کیلئے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ، چوتھی عالمی پیغام اسلام کانفرنس میں عالم اسلام کے اہم قائدین شریک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان مختلف مکاتب فکر کی قیادت کی طرف سے ایک متفقہ بیانیہ ہے جس پر مشاورتی عمل کا آغاز فوری کیا جائے اور اسے قانونی شکل دی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت و رسالت ؐ کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ، کسی بھی حکومت میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ آئین پاکستان کے خلاف اقدامات اٹھائے ۔

پاکستان علماء کونسل موجودہ حکومت کے اچھے کاموں کی معاون اور غیر آئینی اور غیر شرعی امور میں محاسب کا کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے ، مہنگائی پر کنٹرول کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عالم اسلام کے ساتھ تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ، متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کی آمد اور سعودی عرب کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کی پاکستان آنے کی خبریں پاکستانی قوم کیلئے اطمینان کا سبب ہیں، پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کرنے جا رہا ہے ، سعودی عرب نے مشکل مراحل میں پاکستان کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑا ہے اور افغانستان کے مسئلہ پر بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستانی مؤقف کے تائید کنندہ ہیں ، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میںا من کیلئے کوشش کی ہے ، ہم بھی افغان حکومت سے امید رکھتے ہیں کہ وہ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے عناصر کے خلاف کاروائی کرے ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم افسوسناک ہیں ، عالمی دنیا کو ہندوستان کے مظالم پر ہندوستان کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتہاء پسندی کسی بھی سمت درست نہیں ہے نہ سیاسی اور نہ ہی مذہبی جماعتوں اور قائدین میں انتہاء پسندی ہونی چاہیے ، احتسابی عمل کو غیر جانبدار ہونا چاہیے اور سیاسی و مذہبی قائدین کے خلاف غیر اخلاقی اور غیر مہذب گفتگو نہیں ہونی چاہیے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں