’سیاست کا مقابلہ صرف سیاست سے ہوگا، جگ ہنسائی سے بچا جائے‘

مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کا اپنی حکومت سے ایکس پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 18 اپریل 2024 10:28

’سیاست کا مقابلہ صرف سیاست سے ہوگا، جگ ہنسائی سے بچا جائے‘
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اپریل 2024ء ) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق نے اپنی حکومت سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر اور سینئر سیاستدان نے کہا کہ ٹوئٹر ( ایکس ) پر پابندی ختم کی جائے، کیوں کہ نگران دور میں لگائی گىئی اس پابندی کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، اس لیے جگ ہنسائی سے بچا جائے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر عائد پابندی کو ختم کیا جائے کیوں کہ سیاست کا مقابلہ صرف سیاست سے ہوگا۔

اسی معاملے پر سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کا کہنا ہے کہ ’انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں اس کا کسی کو فائدہ بھی نہیں‘ ، ان ریمارکس کے ساتھ ہی سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہفتے میں ٹوئٹر بندش سے متعلق خط واپس لینے کا حکم دیا ہے، سندھ ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو خط واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے جواب بھی جمع کرانےکی ہدایت کردی، عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے ایکس بندش کی معقول وجہ بیان کرتےہوئےجواب جمع کرائے، 20مارچ کو عدالت میں جمع کرائے گئے جواب کا ازسر نو جائزہ لیا جائے، ایکس بندش کی درخواست پر سماعت 9مئی کیلئےملتوی کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں سوشل میڈیا سائٹ ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ’وزارت داخلہ نے تسلیم کیا ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا، ایکس کی بندش کی وجوہات نہیں بتائی گئیں‘، اس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ’کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ آج بھی ایکس چل رہا ہے یا نہیں؟۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا اور بتایا کہ ’کل تو ایکس چل رہا تھا، میں ہدایات لے لیتا ہوں ایکس چل رہا ہے یا نہیں‘، دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ’غلط خبر پر سوشل میڈیا ایپ پر 5 سو ملین تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے، سوشل میڈیا بند کرنے سے پہلے سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’چار سے پانچ کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں، وی پی این کے ذریعے انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، یک جنبش قلم سے ایکس بند کردیا ہے کہ ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے‘، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ ’ہمیں ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے‘۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ’کیوں صرف ایکس کو بند کیا گیا ہے؟ ملک آپ کو چلانا ہوتا ہے، زمینی حقائق آپ کو پتا ہیں، ملکی مفاد کا بھی آپ کو پتا ہے، کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں اس کا کسی کو فائدہ بھی نہیں، ادارے اور عدالتیں کس کے لیے ہیں؟ لوگوں کے لیے ہیں، لوگ ہیں تو ہم ہیں ایسے عہدوں پر بیٹھتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے، آئین کی پاسداری اور ملکی مفاد اہم ہے، ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات پیش کی جائیں‘۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں