پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں فاشسٹ گروہ ہے جو مُلک میں آگ لگانا چاہتا ہے، عظمیٰ بخاری

ریاست مخالف سرگرمیوں میں تحریک انصاف کے اوپر لمبی چارج شیٹ ہے، جو لوگ ریاست کیخلاف گوریلا جنگ لڑنا چاہیں ان کا علاج کیا ہونا چاہیئے؟ کیا ایسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہیئے؟ وزیراطلاعات پنجاب کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی پیر 4 اگست 2025 11:52

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء ) وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں فاشسٹ گروہ ہے جو مُلک میں آگ لگانا چاہتا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے عوامی مقبولیت کے غبارے سے ہوا نکل رہی ہے، سڑکیں گرم نہیں ہوئی، یہ آر بھی خود ہوتے ہیں اور پار بھی خود ہوتے ہیں، پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں یہ ایک فاشسٹ گروہ ہے، ترقی کرتا پنجاب ان کوہضم نہیں ہورہا جو لوگ ریاست کےخلاف گوریلا جنگ لڑنا چاہیں ان کا علاج کیا ہونا چاہیئے؟ جب پاکستان ٹریک پر چڑھتا ہے،یہ فساد کی کال دیتے ہیں، ملک میں آگ لگانا چاہتا ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں بھی جو احتجاج کی کالز دیں وہ سب ناکام ہوئیں، عقل کے اندھوں نے ایرانی صدر کے دورہ لاہور کو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش کی کہ وہ اسلام آباد کی بجائے لاہور میں پہلے کیوں آئے، ریاست مخالف سرگرمیوں میں تحریک انصاف کے اوپر لمبی چارج شیٹ ہے، کیا ایسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہیئے؟ پی ٹی آئی کا یوم استحصال پر احتجاج کی کال دینا افسوسناک ہے لیکن کل یوم استحصال کشمیر جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا۔

(جاری ہے)

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کہتے ہیں کہ 5 اگست کے احتجاج سے متعلق تیاریاں مکمل ہیں، تحریک آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پرامن ہوگی، 5 اگست وہ دن ہے جس روز بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کیا گیا، ہم میرٹ کے مطابق عمران خان کے کیسز کے ٹرائل چاہتے ہیں، شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں غلط طور پر دی گئی ہیں۔

ایک سوال پر سابق سپیکر قومی اسمبلی نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی طرف سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کے حوالے سے یہ بیان کہ اگر وہ کارکردگی نہیں دکھا سکتے تو استعفیٰ دے دیں، اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، ہم دنیا کے ساتھ تجارت چاہتے ہیں لیکن ہمارے وسائل کسی دوسرے کو نہ دیئے جائیں بلکہ افغانستان کے راستے کھولے جائیں تاکہ معیشت محفوظ ہو۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں