صدر آزاد جموں وکشمیرسردار مسعود خان کا کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کی گرتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار

بھارتی حکومت سے ان کی فوری رہائی اور انہیں ہنگامی بنیاد پر علاج معالجہ کی سہولتیں فراہم کرنے کے علاوہ اہلیہ اور بچی سے ملاقات کی اجازت دینے کا مطالبہ

پیر 22 اپریل 2019 17:44

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2019ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے بھارت کی قید میں کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کی گرتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے ان کی فوری رہائی اور انہیں ہنگامی بنیاد پر علاج معالجہ کی سہولتیں فراہم کرنے کے علاوہ اہلیہ اور بچی سے ملاقات کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پیر کے روز کشمیر ہائوس اسلام آباد سے جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے ایک جھوٹے اور من گھڑت مقدمے میں حریت رہنما کو گرفتار کر کے بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں منتقل کیا جہاں انہیں اپنے خاندان کے افراد سے ملنے کی بھی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور خود بھارتی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت ظالمانہ اور منفی ہتھکنڈے اختیار کر کے آزادی اور حق خودارادیت کے لئے کشمیری عوام کی آواز کو دبانا چاہتی ہے جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہو گی کیونکہ کشمیریوں نے تمام تر ظلم و استبداد کے باوجود تحریک آزادی کو کامیابی تک جاری رکھنے کا مصمم ارادہ کر رکھا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور دنیا بھر کی حقوق انسانی کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں وہ مداخلت کر کے یاسین ملک اور دیگر حریت پسند رہنمائوں اور سیاسی کارکنوں کی رہائی اور انہیں علاج معالجے کے بنیادی حق دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

صدر سردار مسعود خان نے بھارت حکومت کی طرف سے آزادکشمیر اور بھارتی مقبوضہ کشمیر کے درمیان جاری کر اس ایل او سی تجارت کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اقدام پر بھی سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں خطوں کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ قبل ازیں پاکستان کے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے علمبردار انصار برنی سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں پاکستان اور آزادکشمیر کے مختلف خطوں سے مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں سے شادی کر کے جانے والی خواتین کو شہریت دینے سے انکار کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ یا تو ان خواتین کو مقبوضہ کشمیر کے قوانین کے مطابق شہری حقوق دئیے جائیں یا انہیں ضروری سفری دستاویزات مہیا کی جائیں تاکہ وہ آزادکشمیر اور پاکستان میں اپنے والدین، عزیز و اقارب اور خاندان کے دوسرے لوگوں کے ساتھ بلا روک ٹوک مل سکیں۔

صدر آزادکشمیر نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں فی الفور فوجی آپریشن بند کر کے مسئلہ کشمیر کو سیاسی ، سفارتی اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لئے پاکستان اور کشمیری عوام کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کا عمل شروع کرے تاکہ اس دیرینہ مسئلہ کا کوئی پائیدار اور قابل عمل حل تلاش کیا جا سکے۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں