پاکستان اور بھارت کو تمام تنازعات کے حل کیلئے بامقصد مذاکرات کرنے چاہئیں،

اپنے وسائل بے روزگاری اور غربت کے خاتمے پر لگانے چاہئیں، خطے میں امن کیلئے کرتار پور راہداری طرز پر دیگر اقدامات بھی اٹھانے ہوں گے، راہداری کھولنا ہماری حکومت کا تاریخی اقدام ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کرتارپور راہداری کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب

بدھ 28 نومبر 2018 19:56

پاکستان اور بھارت کو تمام تنازعات کے حل کیلئے بامقصد مذاکرات کرنے چاہئیں،
کرتارپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 نومبر2018ء) ۔ 28 نومبر (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام تنازعات کے حل کے لئے بامقصد مذاکرات کرنے چاہئیں، اپنے وسائل بے روزگاری اور غربت کے خاتمے پر لگانے چاہئیں، خطے میں امن کے لئے کرتار پور راہداری طرز پر دیگر اقدامات بھی اٹھانے ہوں گے، کرتار پور راہداری کا مطالبہ کئی دہائیوں سے کیا جارہا تھا ہم بھی چاہتے تھے تاہم پاک بھارت تعلقات نے اسے روکے رکھا، یہ ہماری حکومت کا تاریخی اقدام ہے۔

بدھ کو کرتارپور راہداری کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انہیں اس تقریب میں شرکت پر بہت خوشی ہے، وہ بھارت اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے سکھ بہنوں اور بھائیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بابا گرونانک نے یہاں امن و محبت کی جو شمع روشن کی، رہتی دنیا تک لوگ اس سے مستفید ہوتے رہیںگے۔ انہوں نے کہاکہ بابا گرونانک کے امن وآشتی کے پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

اس پیغام کا خلاصہ یہ ہے کہ باہمی محبت کے فروغ سے دلوں کی قدورتیں کم اور فاصلے سمٹ جائیں گے، ہم باہمی فاصلے کم کرنے کیلئے راہداری کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں، بابا گرونانک نی18 سال یہاں گزارے، سالہاسال انہوں نے یہاں محبت اور رواداری کا درس دیا، باباگرونانک جیسا شخص کسی ایک مقام یا علاقے سے منسوب نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ مذہبی رسومات ہر مذہب کے چاہنے والوں کیلئے ثقافتی ورثہ ہوتاہے، دین اسلام مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے، قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے کہا تھا کہ آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لئے، اپنی مسجدوں میں جانے کے لئے، ریاست پاکستان کا کسی مذہب، ذات، نسل سے کوئی لینادینا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ کرتارپور آنے والوں کو لاہور سے 130 کلومیٹر کا سفر طے کر یہاںآنا پڑتا تھا۔ اب صرف 3سے 4 کلومیٹر کا سفر ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ کئی دہائیوں سے یہ مطالبہ تھا کہ اور ہم بھی راہداری کھولنا چاہتے تھے تاہم پاکستان اور بھارت کے تعلقات نے ہمیں روک کے رکھا۔ انہوں نے کہاکہ یہ اقدام حکومت کا معنی خیز اور تاریخی پیشرفت ہے۔ پورے خطے پر اس کے اثرات مرتب ہوںگے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے لئے نادر موقع ہے کہ وہ اپنے جملہ تنازعات کے لئے بامقصد مذاکرات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے وسائل غربت اور بیروزگاری کے خاتمے پر لگانے چاہیے، پر امن خطے کے لئے اس طرز کے دیگر اقدامات بھی اٹھانے پڑیں گے۔

نارووال میں شائع ہونے والی مزید خبریں