ٌکچھ قوتیں عوام کے ووٹ کے حق کو پامال کرتی ہیں بلکہ یرغمال بنا لیتی ہیں، مولانافضل الرحمان

ش* 2018 میں جب جھرلو پھیرا گیا تو ہم میدان میں اتر کر اس کا مقابلہ کیا، 1977 جب عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو اس دھاندلی کیخلاف تحریک کی قیادت بھی جمعیت علما اسلام نے کی تھی،سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) Eاسلام ہمارے پاس اکابر کی امانت ہے، ان کی آزادی کی تحریک آج ہمارے پاس امانت ہے، جو قوتیں آج ہمارے ملک کی غلامی کی ذمہ دار ہیں ان کی گرفت کو کمزور کردیا جائے، خطاب

اتوار 28 اپریل 2024 21:10

ٹ*پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2024ء) کچھ قوتیں عوام کے ووٹ کے حق کو پامال کرتی ہیں بلکہ یرغمال بنا لیتی ہیں 2018 میں جب جھرلو پھیرا گیا تو ہم میدان میں اتر کر اس کا مقابلہ کیا، 1977 جب عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو اس دھاندلی کیخلاف تحریک کی قیادت بھی جمعیت علما اسلام نے کی تھی، ان خیالات کا اظہار سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان کا جمعیت علمائے اسلام ضلع پشاور مہمند خیبر کے زمہ داران سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ دھاندلی کو اگر مسترد کیا ہے تو جمعیت علما نے کیا ہے، مجھے سیاسی جماعتوں پر تعجب ہے کہ انہیں گزشتہ انتخابات والا مینڈیٹ ملا ہے لیکن اس بار کے انتخابات ان کے نزدیک جائز ہوگئے ہیں، کچھ جماعتیں اس عنوان سے آواز اٹھارہی ہیں لیکن ان کے موقف میں وضاحت نہیں ہے، قیادت ایک نہیں ہے،نہ ہی ان کی آواز ایک نہیں ہے،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب تک سیاسی جماعتوں میں یکسوئی نہیں ہے اس وقت تک جمعی علما اسلام اپنے ہی پلیٹ فارم سے اس تحریک کو آگے بڑھائے گی، جمعیت علما اسلام تنہا ہی ایوان نہیں میدان کو بھرے گی اور جمعی علما اسلام اس کی طاقت رکھتی ہے، جمعیت علما اسلام کی بنیادی تنظیمیں عوام تک پہنچیں انہیں بیدار کریں اور ملک کی حالت سے آگاہ کریں اور انہیں میدان میں نکالیں، انہوںنے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سپر طاقت بننے کے خواب دیکھ رہا ہے جبکہ پاکستان ڈیفالٹ سے بچنے کی تگ و دو کررہا ہے، جمعیت علما اسلام ہمارے پاس اکابر کی امانت ہے، ان کی آزادی کی تحریک آج ہمارے پاس امانت ہے، جو قوتیں آج ہمارے ملک کی غلامی کی ذمہ دار ہیں ان کی گرفت کو کمزور کردیا جائے، یہ عوام کی جماعت ہے اور عوام کی قیادت کررہی ہے ہمارے ادارے ہمارے عقائد کو چھیڑ رہے ہیں بڑے معصومانہ انداز اور الفاظ سے چھیڑ رہے ہیں ہم اس کا تعاقب کریں گے،۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ فلسطین میں چالیس ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہوچکے ہیں۔ ہسپتال تباہ ہوچکے ہیں۔ خوارک اور امداد پہنچنے نہیں دی جارہی ہیں، کیمپوں میں پناہ گزینوں پر بمباری کی جارہی ہے اس کے باوجود امریکا اور مغرب انسانی حقوق کے علمبردار بنے ہوئے ہیں، بارود کی بارش کی جارہی ہے اور صحت و غذا کی ضروریات مہیا نہیں ہیں، ہمیں آزادی و حریت کے جذبے کے ساتھ چلنا ہے، ہمیں سر اٹھا کر چلنا ہے، لوگوں کو میدان میں نکالیں اور بتائیں کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے،

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں