اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے ریٹائرمنٹ کی حد میں 3 سالہ اضافہ کیلئے آئینی ترمیم کی خواہش کا منصوبہ ہے ،سابق صدر امان اللہ کنرانی

ہفتہ 4 مئی 2024 16:58

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مئی2024ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے جنرل پرویز مشرف مرحوم کی 24 دسمبر 2003 کو عالیہ و عظمی اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے ریٹائرمنٹ کی حد میں 3 سالہ اضافہ کیلئے آئینی ترمیم کی خواہش و منصوبہ کی ناکامی کے بعد اسی طرز پر میاں نواز شریف و آصف علی زرداری کی رہبری میں و وفاقی حکومت کی طابعدار قیادت ایک پھر اسی گھناؤنے عمل کی بحالی و ماضی میں درپردہ عمران خان کی خواہش کے تحت 2023 کے عام انتخابات میں دو تہائی اکثریت دلائے جانے کے بعد چیف جسٹس کی میعاد کو آرمی چیف کی طرز پر Tenure پوسٹ قرار دے کر اپنے اقتدار کو و اپنے من پسند چیف جسٹس کے ذریعے 2033 تک طول دینا مقصود تھا اور اس کے فوائد اس وقت کے جنرل فیض حمید بھی حاصل کرکے معاونت و پشت بانی کرتے مگر یہ منصوبہ ادھورا رہ گیا اب ایک بار پھر اپنی حُکمرانی کی طولانی کیلئے ججوں کے سامنے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ناظم حُسین صدیقی،چیف جسٹس ارشاد حسن خان و چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی اس وقت کی آرزوں و اُمنگوں کی تعمیل میں ہڈی پھینکی جارہی ہے اس وقت اس گھناؤنے منصوبے کو سیاستدانوں نے ناکام بنادیا ابھی وکلاء و پارلیمنٹ و عوام کو اس کی مزاحمت کرنی چاہئے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں