ایبٹ آبادکےمحمد بنارس کا 15 سالہ اکلوتا بیٹا محمد علی 2023 میں لاپتہ ہوکر انڈیا کی شملہ پوری نامی جیل پہنچ گیا

Ameer Hamza امیر حمزہ بدھ 24 جنوری 2024 16:39

راولپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جنوری2024 ء) راولپنڈی کے رہائشی محمد بنارس کے 15 سالہ اکلوتے بیٹے محمد علی لاپتہ ہو کر انڈیا کے شہر لدھیانہ پہنچ گئے جن کا آبائی علاقہ خیبرپختونخوا کا شہر ایبٹ آباد ہے۔محمد بنارس نے اردو پوائنٹ کو بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کو ملازمت کے لیے راولپنڈی اپنے پاس بلا لیا مگر وہ گھر سے راولپنڈی آنے کے لیے ایبٹ آباد کے بس اڈّے تک تو آیا لیکن اُس کے بعد اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں چلا گیا۔

15 سالہ محمد علی گزشتہ برس اگست 2023 میں ایبٹ آباد کے مقامی بس اڈّے سے لاپتہ ہوئے تھے۔ محمد علی کے والد کو اُن کی انڈیا میں موجودگی کے بارے میں اُس وقت معلوم ہوا جب ڈیڑھ ماہ قبل انڈیا کے شہر لدھیانہ سے انہیں واٹس ایپ پر کال موصول ہوئی جس میں انہیں بتایا گیا کہ محمد علی انڈیا پہنچ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

محمد علی نے اپنے والد کے واٹس ایپ نمبر پر دو کالز کیں۔

پہلی واٹس ایپ کال کا دورانیہ چھ سیکنڈ اور دوسری کا دورانیہ گیارہ سیکنڈ تھا۔محمد علی کے والد کے مطابق انکا بیٹا اس وقت انڈیا کے شہر لدھیانہ میں بچوں کی جیل میں ہیں۔اُن کے والد محمد بنارس نےمزید بتایا کہ میرا بیٹا شملہ پوری نامی جیل میں قید ہے۔ایبٹ آباد پولیس کے مطابق محمد علی کی گمشدگی پر اُن کے والد محمد بنارس نے مقامی پولیس سٹیشن میں رپورٹ درج کروائی جس پر پولیس اپنے طور پر تفتیش کر رہی تھی۔

محمد علی انڈیا کیسے پہنچے؟اس حوالے سے کچھ بھی کہنا نہ صرف قبل از وقت ہے بلکہ اس حوالے سے مزید تفتیش کی ضرورت بھی ہے۔محمد بنارس نے اردو پوائنٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ میرے بیٹے نے نہم جماعت تک تعلیم حاصل کی اور اُسے پڑھائی میں کچھ دلچسپی نہیں تھی۔ میرا بیٹا کرکٹ کھیلنے حد سے زیادہ شوقین تھا۔ہو سکتا ہے وہ کسی دور دراز مقام پر کرکٹ کھیلنے گیا ہو اور پھر غلطی سے سرحد پار چلا گیا ہو۔

خدشہ ہے کہ بیٹا انسانی سمگلرز کے ہاتھ نہ لگ گیا ہو۔تاہم تفتیشی اداروں نے ابھی میرے اس خدشے کی تصدیق نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ ’میرے ایک بیٹے کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔ میں اور میری اہلیہ اب مزید کسی اور غم کے متحمل نہیں ہو سکتیں۔ محمد علی کی والدہ غم سے نڈھال ہیں اور ان کے شب و روز  بیٹے کی واپسی کی امید پر گزر رہے ہیں۔محمد بنارس نے کہا اپنے بیٹے محمد علی کے انڈیا  کی جیل میں قید ہونے کی تصدیق کے بعد ہم انڈیا کے سیکریٹری خارجہ اور پاکستان میں انڈین ہائی کمیشن کو درخواست دے رہے ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کو بھی اس معاملے پر اعتماد میں لیں گے۔محمد  بنارس کے مطابق ان کے بیٹے کی واٹس ایپ کال کی تفصیلات اور دیگر متعلقہ دستاویزات بھی پاکستانی اور انڈین حکام کے حوالے کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے طور پر تفتیش کی ہے جن کے مطابق میرا بیٹا کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہےکہ انہیں واقعے کا فی الحال کوئی علم نہیں تاہم پاکستان اور انڈیا کے درمیان قیدیوں کی حوالگی کا قانون موجود ہے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں