راولپنڈی ،میڈیکل کالجوں میں داخلوں کیلئے ایم ڈی کیٹس امتحانات میںناقص اور فرسودہ طریقہ امتحان

امتحانی سسٹم کی خرابی کے باعث ناکام قرار دیئے گئے امیدواروں کو دوبارہ موقع نہ دیا گیا تو 23ستمبر کے کے بعد پی ایم سی کے باہر غیر معینہ مدت تک احتجاجی دھرنا دیا جائے گا ، ہزاروں فیل ہونیوالے طلبا و طالبات کی پی ایم سی کو23ستمبر کی ڈیڈلائن

جمعرات 16 ستمبر 2021 00:16

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 ستمبر2021ء) پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی)کے زیراہتمام میڈیکل کالجوں میں داخلوں کیلئے ’’MD-Cats‘‘(ایم ڈی کیٹس) کے امتحانات میںناقص اور فرسودہ طریقہ امتحان کے باعث ہزاروں فیل ہونے والے طلبا و طالبات نے پی ایم سی کو23ستمبر کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امتحانی سسٹم کی خرابی کے باعث ناکام قرار دیئے جانے والے ذہین ترین امیدواروں کواگر دوبارہ موقع نہ دیا گیا تو 23ستمبر کے کے بعد پی ایم سی کے باہر غیر معینہ مدت تک احتجاجی دھرنا دیا جائے گا متاثرہ طلبا وطالبات نے نیشنل لائسنسنگ ایگزام (این ایل ای)کے خلاف احتج کرنے والے میڈیکل کالجوں کے طلبا وطالبات کو بھی دھرنے میں شرکت کی دعوت دے دی ہے ایم ڈی کیٹس کے متاثرہ امیدواروں نے مطالبہ کیا ہے کہ پورے ملک میں ایم ڈی کیٹس کا امتحان ایک ہی سوالنامہ کے تحت بیک وقت لیا جائے یہ مطالبات امتحانی نیٹ ورکنگ میں خرابی کے باعث فیل ہونے والے امیدواروں اور ان کے والدین نے گزشتہ روز بڑے احتجاجی مظاہرے کے دوران کئے مطاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پورے ملک میں ایم ڈی کیٹس کا امتحان ایک ہی روز اور ایک ہی سوالنامہ ہونا چاہئے، اگر ہندوستان میں 18 لاکھ بچوں کا یہی امتحان ایک ہی روز ہو سکتا ہے تو پاکستان میں 2 لاکھ بچوں کیلئے اس امتحان کا دورانیہ ایک ماہ کیوں رکھا گیا ہے لہٰذا یہاں بھی امتحان ایک ہی روز لیا جائے انہوں نے کہا کہ آن لائن سسٹم میں انٹرینٹ کی بار بار بندش اور سسٹم دائون ہونے کی وجہ سے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے خواہشمند امیدواروں کے لئے امتحان دینا ناممکن ہو گیا متاثرہ امیدواروں کے مطابق پاکستان بھر کی17میڈیکل کالجوں کی مجموعی طور پر 3200سیٹوں کے لئے ہزاروں امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائیں جن کے لئے لاہور ، ملتان اور اسلام آباد میں امتحان کا انعقاد کیا جا رہا ہے 30اگست سی30ستمبر تک جاری رہنے والے امتحانات کے لئے صرف اسلام آباد میں45ہزار امیدوار ہیں جن کے لئے اسلام آباد کی ایک مارکی میں امتحانی سینٹر بنایا گیا ہے امیدواروں کے مطابق آن لائن سسٹم کے تحت ہونے والے اس امتحان میں ایک امیدوار کو210سوالات پر مشتمل پرچہ دیا جاتا ہے جسے 3گھنٹے میں حل کرنا ہوتا ہے اس طرح انتظامیہ ایک وقت میں200سی300امیدواروں کا امتحان لیتی ہے لیکن جیسے ہی امیدوار پرچہ حل کرنا شروع کرتے ہیں کچھ ہی دیر میں سسٹم ڈائون ہو جاتا ہے اور اس دوران جس امیدوار نے جتنے سوالات کے جواب دیئے ہوتے ہیں وہ ریکارڈ پر آجاتے ہیں لیکن سسٹم ڈائون ہونے کے بعد دوبارہ بحال ہونے پر حل کئے گئے سوالات سسٹم میں شامل نہیں ہوتے اس طرح سسٹم کا اپ ڈائون مسلسل چلتا ہے اور امیدواروں کو پیپر حل کرنے کے باوجود نمبر صرف انہی جوابات کے دیئے جاتے ہیں جو انہوں نے پہلی مرتبہ حل کئے ہوتے ہیں متاثرہ امیدواروں کے مطابق اس امتحان میں پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز میں ٹاپ پوزیشنیں لینے والے اہل اور ذہین ترین امیدوار بھی شامل ہیں لہٰذاپی ایم سی اپنا سسٹم درست کرے اس کے علاوہ سلیبس سے ہٹ کر ہر ٹیسٹ میں جو 25تا 30 سوالات آئے ہیں جن کی تفصیل پی ایم سی کے ذمہ داران کو دے دی گئی ہے اور انہیں اپنے جائز مسائل حل کرنے کیلئے 21ستمبر تک کا وقت دیا گیا ہے، مقررین نے کہا کہ پی ایم سی نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ہمیں بھی بڑی تعداد میں اس حوالے سے شکایات موصول ہوئی ہیں اور وزارت صحت کی طرف سے ہمیں ایک تحریری ہدایت ملی ہے جس کے بعد اب 16 تا30 ستمبر تک جو بھی ٹیسٹ ہونگے ہم ان کا آڈٹ بھی کنڈکٹ کر رہے ہیں جس پر متاثرین نے پی ایم سی کی انتظامیہ سے کہا کہ اس آڈٹ کا نتیجہ تو یکم اکتوبر کو آئے گا اس کے بعد کون ہماری بات سنے گا انہوں نے کہا کہ اپنے بورڈز اور پورے صوبے میں ٹاپ کرنے اور7 اے لینے والے بچوں کو بھی فیل کر دیئے جانے کے بعد ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ہم نے پی ایم سی کو 23ستمبر تک کی ڈیڈ لائن دے دی ہے اگر اس تاریخ تک بچوں کے جائز مطالبات نہ مانے گئے تو 23ستمبر کو اسی مقام پر احتجاج اور دھرنے سمیت ہر حربہ استعمال کریں گے جس کیلئے این ایل ای کے ڈاکٹرز بھی ہمارے ساتھ ہونگے اور اسی طرح کے احتجاج ملک بھر میں ہونگے لیکن مختلف مسائل کے شکار اپنے وطن کے دارالخلافے میں ہم کوئی ایسا احتجاج نہیں چاہتے جس کے نتائج بھیانک ہوں لہٰذا انہوں نے مطالبہ کیاکہ وزیر تعلیم، وزارت صحت اور پی ایم سی کی انتظامیہ ہماری گزارشات پر عمل کرتے ہوئے تمام بچوں کا امتحان سلیبس کے اندر رہتے ہوئے ایک ہی روز میں امتحان لے ادھر والدین اور متاثرہ بچوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان روز اول سے یہ بات کر رہے تھے کہ حق اور انصاف نہ ملنے پر میڈیکل سمیت دیگر شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے ہمارے نوجوان دوسرے ممالک چلے جاتے ہیں اور یہی چیز پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بن رہی ہے تو اب پی ایم سی کی طرف سے بورڈز اور صوبوں میں ٹاپ کرنے والے بچوں کے ساتھ اتنے بڑے ظلم کے بعد آپ اور آپ کے وزیر تعلیم خاموش کیوں ہیں جن والدین نے اپنا پیٹ کاٹ کر سولہ برس تک اپنے بچوں پر لاکھوں روپے خرچ کئے اب پی ایم سی کی شکل میں ایک ادارہ ان بچوں پر نئے تجربات کر کے ان کے مستقبل کو تباہ کر رہا ہے کیا آپ اس ناانصافی کا نوٹس کب لیں گے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پی ایم سی کے سسٹم میں خرابی کے خلاف جڑواں شہروں سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، کراچی، لاہور، حیدرآباد، کوئٹہ، پشاور، فیصل آباد، ملتان، نواب شاہ، سکھر سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں کو فیل کئے جانے پر والدین بھی سراپا احتجاج بن گئے ۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں