پنجاب میں زمینوں کے کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

بعض اراضی ریکارڈ سنٹروں میں پٹوار خانوں سے بھی زیادہ کرپشن کی گئی زرعی قرض حاصل کرنے والے چھوٹے اور بڑے زمینداروں کی زمینوں کے ریکارڈ میں زمینیں رہن رکھنے کا اندراج نہ ہونے سے زرعی ترقیاتی بینک کو قرضوں کی واپسی میں مشکلات کا بھی سامنا

منگل 20 اکتوبر 2020 20:44

شیخوپورہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2020ء) پنجاب میں زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے دوران اہم بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔اربوں روپے کے زرعی قرض حاصل کرنے والے چھوٹے اور بڑے زمینداروں کی زمینوں کے ریکارڈ میں زمینیں رہن رکھنے کا اندراج نہ ہونے سے زرعی ترقیاتی بینک کو نہ صرف قرضوں کی واپسی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ ڈیفالٹروں کے خلاف کارروائی میں بھی رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پنجاب میں حکومت نے اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ کر کے انگریز دور میں قائم کیے جانے والے پٹوار نظام سے عوام کو نجات دلانے کی خاطر زمینوں کا نظام کمپیوٹرائزڈ کروایا تھا تاکہ کوئی بھی شخص کمپیوٹر پر اپنی موروثی اراضی کا ریکارڈ حاصل کر سکتا تھا مگر بعض اراضی ریکارڈ سنٹروں میں پٹوار خانوں سے بھی زیادہ کرپشن شروع ہوگئی اور پنجاب میں اراضی ریکارڈ سنٹروں کے افسروں اور عملے کے خلاف فوجداری اور اینٹی کرپشن کے مقدمات کے علاوہ انکوائریاں محکمہ مال کے ریونیو افسروں اور پٹواریوں کے لیے روٹین بن چکی ہیں اور اب زرعی ترقیاتی بینک نے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کو آگاہ کیا ہے کہ صوبہ کے تمام اضلاع میں زرعی ترقیاتی بینک ہر سال چھوٹے اور بڑے کاشتکاروں کو محدود مدت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے جو ان کی زمینیں رہن رکھ کر دیئے جاتے ہیں اور محکمہ مال کے ریکارڈ میں بھی ان زمینوں کو رہن شدہ ظاہر کیا جاتا ہے مگر کئی اضلاع میں رہن شدہ زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائیزڈ کرتے وقت ان زمینوں کو رہن شدہ ظاہر نہیں کیا گیا ذرائع کے مطابق پرووینشنل چیف این پی ایز اینڈ ایس اے ایم ریکوری سلمان ارشد نے تحریری طور پر ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ زمینوں کے خانہ کیفیت میں زرعی ترقیاتی بینک کا اندراج ریکارڈ کمپیوٹرائیزڈ کرنے کے دوران بینک کی کئی برانچوں کی نسبت سے نہیں کیا گیا حالانکہ یہ زمینیں زرعی ترقیاتی بینک کے پاس رہن شدہ تھیں چنانچہ لینڈ ریکارڈ سنٹروں کے احکام کو ہدایت کی جائے کہ وہ سرکاری قرضوں کی وصولی کی خاطر برانچوں کے عملے کو فوری طور پر متعلقہ ریکارڈ فراہم کیا کریں اور رہن شدہ زمینوں کے بارے میں بھی واضح کریں۔

۔

متعلقہ عنوان :

شیخوپورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں