قرآنی تعلیمات پر عمل کئے بغیر ملک کی ترقی کا خواب ادھورا ہے،مولانا محمد طیب طاہری

قرآنی تعلیمات کو نصاب تعلیم اور معاشرتی نظام کا حصہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ،مرکزی امیرجماعت اشاعت التوحید والسنہ

اتوار 7 اپریل 2024 20:00

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2024ء) قرآنی تعلیمات پر عمل کئے بغیر ملک کی ترقی کا خواب ادھورا ہے،قرآنی تعلیمات کو نصاب تعلیم اور معاشرتی نظام کا حصہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مرکزی امیر جماعت اشاعت التوحید والسنہ نے اتوار کو دورہ تفسیر القرآن کے اختتامی درس کے موقع پر کیا۔

اختتامی دعا میں لاکھوں کی تعداد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شخصیات نے شرکت کی۔دآرلقران پنج پیر وہ عظیم قرآنی انقلابی درسگاہ ہے، جو کہ قرآن کریم کے ترجمہ وتفسیر کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ ہے۔ اس کی بنیاد شیخ العرب والعجم شیخ القرآن مولانا محمد طاہر نے 1940 میں رکھی تھی۔ شیخ القرآن مولانا محمد طاہر وہ عظیم ہستی ہے جو اپنے دور میں قرآنی انقلاب اور توحید وسنت کے بے باک داعی اور اھل عزیمت کے سرخیل تھے۔

(جاری ہے)

عقیدہ کی درستگی اور اعمال کی اصلاح شیخ القرآن کے تعلیمات کی لازمی بنیادی اجزا تھے۔ شیخ القرآن مولانا محمد طاہر نور اللہ مرقدہ کے وفات کے بعد آپ کے فرزند ارجمند اور توحید وسنت کے مشن کے حقیقی جانشین استاد محترم شیخ القرآن والحدیث حضرت مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ آپ کی انہی روایات اور ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے جاری رکھا۔ آپ نے جو دورہ تفسیر القرآن سن 1938 میں شروع کیا تھا، الحمد للہ آپ کے فرزند نے حق فرزندگی اور والد سے کیا ہوا وعدہ بطریق احسن نبھاتے ہوئے آج تک وہ درس قرآن جاری رکھا۔

استاد محترم شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری نے آپ کے لگائے گئے باغ کی آبیاری نہایت بہترین انداز میں جاری رکھی اور اس مقصد کیلئے شیخ القرآن رح کے نظریے کی محافظ جماعت ’’جماعت اشاعت التوحید والسنہ‘‘کو بام عروج تک پہنچایا۔دنیائے عالم کے کونے کونے میں شیخ القرآن کا مشن پہنچایا اور الحمد اللہ لاکھوں دروس کا ایک عالمی نیٹ ورک پوری دنیا میں جاری کیا، جس سے کروڑوں فرزندان توحید مستفید ہورہے ہیں۔

امسال دورہ تفسیر القرآن میں تقریبا 50 ہزار علما کرام و طلبا ، عوام اور بیس ہزار تک خواتین شامل تھیں ۔دآرلقران پنج پیر صوابی کا یہ دورہ تفسیر القرآن تعداد کے لحاظ ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے ۔اختتامی دعا میں لاکھوں کی تعداد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شخصیات علما کرام ، طلبا عظام ، سکول کالج یونیورسٹیز کے طلبا و طالبات، سرکاری آفیسرز ، ڈاکٹرز ، وکلا ، عوام الناس اور خواتین نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :

صوابی میں شائع ہونے والی مزید خبریں