بجٹ میں صحت اور تعلیم کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں، ثناء بلوچ

صوبے کے تمام اضلاع ترقی کے بجائے پستی کی جانب گامزن ہیں، رکن صوبائی اسمبلی

جمعرات 10 جون 2021 22:45

اوتھل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2021ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ بجٹ میں صحت اور تعلیم کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں، صوبے کے تمام اضلاع ترقی کے بجائے پستی کی جانب گامزن ہیں، سول ہسپتال بیلہ میں ںسات کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والا آپریشن تھیٹر غیر فعال ہے،بلوچستان کانسٹیبلری کو پولیس میں ضم کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ کا آبائی شہر تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے، لسبیلہ ، قلات، خاران ،مکران اور ڑوب تاریخی شہر ہیں لیکن افسوس سوائے تربت کے سب پسماندگی کا شکار ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاریخی شہر بیلہ میں میڈیا اور مختف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ لسبیلہ اور خاران سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں ترقی ہونی چاہئیے، بلوچستان میں یونیورسٹیوں کی کمی ہے تعلیمی مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں لسبیلہ بلوچستان کی شہہ رگ اور ماتھے کا جھومر ہے لیکن یہاں اگر کوئی سیاح آئے تو اچھا تاثر لے کر نہیں جائے گا۔

(جاری ہے)

لسبیلہ کی صنعتوں میں روزگار کا پہلا حق ضلع کے مقامی افراد کا ہے اگر چار سال کا سی ایس آر کا پیسہ لسبیلہ میں لگتا تو مسائل کا خاتمہ ہوتا اپوزیشن جماعتیں مل بیٹھ کر مسائل کو اجاگر کریں۔ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان بھر میں عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی حکومت کا فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے آبائی شہر بیلہ کے قدیمی اور تاریخی گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول جہاں بلوچستان کی اہم شخصیات نے تعلیم حاصل کی جس کی کھنڈر نما عمارت دیکھ کر دلی افسوس ہوا ہے رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ بلوچستان کانسٹبلری کی ضرورت نہیں ہے بی سی کو ڈسٹرکٹ پولیس میں ضم کیا جائے۔

بلوچستان کانسٹیبلری کرپشن کے لیے بنائی گئی ہے صوبے کے تمام اضلاع ترقی کے بجائے پستی کی جانب جارہے ہیں بیلہ تاریخی شہر ہے لسبیلہ اور خاران سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں ترقی ہونی چاہیے لسبیلہ پرامن ضلع ہے بیلہ کو میں اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں۔ بیلہ میں ترقی نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سول اسپتال بیلہ کا بھی دورہ کیا جہاں ادویات کی کمی اور دیگر طبی سہولیات ، ادویات کا فقدان تھا۔

کتنے افسوس کی بات ہے کہ پورے لسبیلہ میں ایک گائنی سینٹر نہیں ہے۔ آر او پلانٹ ناکارہ ہے ہیں سات کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والا آپریشن تھیٹر غیر فعال ہے۔ دریں اثناء وائس آف یوتھ لسبیلہ کے نوجوانوں نے بھی ثناء بلوچ سے ملاقات کرکے بیلہ اور لسبیلہ میں بڑھتی ہوئی منشیات اور سماجی برائیوں سے آگاء کیا،جب کہ جمعیت علماء اسلام کے ضلعی نائب امیر مفتی محمد نعیم کی قیادت میں ملنے والے وفد نے بھی ثناء بلوچ سے ملاقات کی اس موقع پر سینیٹر قاسم رونجھو, رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز، بیرسٹر جہاں زیب قاسم رونجھو بھی موجود تھے۔

تھل میں شائع ہونے والی مزید خبریں