فی الحال پی ایس ایل میں مزید فرنچائزز شامل کرنیکا کوئی ارادہ نہیں: وسیم خان

6 سال گزرنے کے بعد بھی فرنچائزز کو منافع نہیں مل سکا،جب تک موجودہ فرنچائزز مالی طور پر مستحکم نہیں ہوتیں مزید فرنچائزز کو شامل نہیں کیا جائیگا: سی ای او پی سی بی

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب ہفتہ 12 جون 2021 13:53

فی الحال پی ایس ایل میں مزید فرنچائزز شامل کرنیکا کوئی ارادہ نہیں: وسیم خان
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 12 جون 2021ء ) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے پی ایس ایل میں فی الحال مزید فرنچائزز شامل نہ کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ وسیم خان نے کہا کہ اگر آپ گذشتہ دور حکومت کے تحت تیار کیے گئے پی ایس ایل ماڈل پر نظر ڈالیں تو یہ فرنچائز کے لئے پہلے 10 سال تک مالی طور پر کبھی پائیدار نہیں تھا ،ہم فرنچائزز کے ساتھ مختلف ماڈلز پر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ان سے زیادہ آمدنی ہوگی۔

6 سال گزرنے کے بعد بھی فرنچائزز کو ابھی تک منافع نہیں مل سکا اور اسی وجہ سے ہماری پہلی ترجیح ماڈل کو مزید پائیدار بنانا ہے۔ 50 سالہ وسیم خان نے مزید کہا کہ مستقبل قریب میں ٹورنامنٹ میں مزید ٹیموں کو شامل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب تک لیگ کے موجودہ فرنچائزز مالی طور پر مستحکم نہیں ہوتیں مزید فرنچائزز کو شامل نہیں کیا جائے گا۔

وسیم خان نے کہا کہ پی ایس ایل اور آئی پی ایل کے مابین سب سے بڑا فرق کرکٹرز کو دی جانے والی رقم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی پی ایس ایل نقد انعامات کے معاملے میں آئی پی ایل کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوگا تو دنیا کے بڑے بڑے کرکٹرز پی ایس ایل کھیلنے کے لیے بھی لائن میں لگے نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے پاس ابھی تک مطلوبہ مالی وسائل نہیں ہیں لیکن پی سی بی انتظامیہ پی ایس ایل کو مالی لحاظ سے فائدہ مند بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ایس ایل ترقی کے مرحلے میں ہے اور موجودہ مالیاتی نظام منافع بخش بنانے کی ضرورت ہے تاکہ پیسہ بین الاقوامی سٹارز پر خرچ ہوسکے۔ وسیم خان نے انکشاف کیا کہ آئی پی ایل اس وقت دنیا کے ٹاپ کرکٹرز کو تقریبا 2 یا 3 ملین ڈالرز فی کس ادا کرتا ہے اور پی ایس ایل فی الحال کھلاڑیوں کو اتنی رقم دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی ایل کے لیول پر جانے سے قبل فرنچائزز کو پہلے پیسے رقم کمانے اور منافع ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔
وقت اشاعت : 12/06/2021 - 13:53:10

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :